الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
6. بَابُ: النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ
باب: مسجد میں سونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور ، حدثنا عبد الله بن نمير ، انبانا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كنا ننام في المسجد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا نَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد میں سوتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8012)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 58 (440)، سنن الترمذی/الصلاة 122 (321)، سنن النسائی/المساجد 29 (723)، مسند احمد (2/12)، سنن الدارمی/الصلاة 117 (1440) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مسجد میں سونا جائز ہے، خصوصاً مسافر کے واسطے مگر جن لوگوں کا گھر بار موجود ہو ان کے لئے ہمیشہ مسجد میں سونے کی عادت کو بعض علماء نے مکروہ کہا ہے، اور جو لوگ نماز کے لئے مسجد میں آئیں وہ اگر وہاں سو جائیں تو درست ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایسا کیا ہے۔

It was narrated that Ibn 'Umar said: "We used to sleep in the mosque at the time of the Messenger of Allah."
USC-MSA web (English) Reference: 0

حدیث نمبر: 752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا الحسن بن موسى ، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، ان يعيش بن قيس بن طخفة ، حدثه، عن ابيه ، وكان من اصحاب الصفة، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انطلقوا"، فانطلقنا إلى بيت عائشة، واكلنا وشربنا، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئتم نمتم ها هنا، وإن شئتم انطلقتم إلى المسجد"، قال: فقلنا: بل ننطلق إلى المسجد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ يَعِيشَ بْنَ قَيْسِ بْنِ طِخْفَةَ ، حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقُوا"، فَانْطَلَقْنَا إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ، وَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتُمْ نِمْتُمْ هَا هُنَا، وَإِنْ شِئْتُمُ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ"، قَالَ: فَقُلْنَا: بَلْ نَنْطَلِقُ إِلَى الْمَسْجِدِ.
قیس بن طخفة (جو اصحاب صفہ میں سے تھے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: تم سب چلو، چنانچہ ہم سب ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، وہاں ہم نے کھایا پیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: اگر تم لوگ چاہو تو یہیں سو جاؤ، اور چاہو تو مسجد چلے جاؤ، ہم نے کہا کہ ہم مسجد ہی جائیں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأدب 103 (5040)، (تحفة الأشراف: 4991)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/429، 430، 5/426، 427) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حدیث میں اضطراب ہے، نیز سند میں یحییٰ بن ابی کثیر مدلس ہیں، اور اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

وضاحت:
۱؎: اصحاب صفہ وہ لوگ تھے جو مسجد نبوی کے صفہ یعنی سائباں میں رہتے تھے، گھر بار مال و اسباب ان کے پاس کچھ نہ تھا، وہ مسکین تھے، کوئی کھلا دیتا تو کھا لیتے، ان کے حالات کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حیات پر مشتمل کتابوں کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔

Ya'ish bin Qais bin Tikhfah narrated that his father, who was one of the people of Suffah, said: "The Messenger of Allah said to us: 'Come with me.' So we went to the house of 'Aishah, where we ate and drank. Then the Messenger of Allah said to us: 'If you want, you can sleep here, or if you want you can go out to the mosque.' We said: 'We will go out to the mosque.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف مضطرب

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.