الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
5. بَابُ : الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ
5. باب: فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابن جريج ، عن ابن ابي مليكة ، عن عبد الله بن السائب ، قال:" قرا النبي صلى الله عليه وسلم في صلاة الصبح بالمؤمنون فلما اتى على ذكر عيسى اصابته شرقة، فركع"، يعني: سعلة.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ:" قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ بِالْمُؤْمِنُونَ فَلَمَّا أَتَى عَلَى ذِكْرِ عِيسَى أَصَابَتْهُ شَرْقَةٌ، فَرَكَعَ"، يَعْنِي: سَعْلَةً.
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں «سورۃ مومنون» کی تلاوت فرمائی، جب اس آیت پہ پہنچے جس میں عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہے، تو آپ کو کھانسی آ گئی، اور آپ رکوع میں چلے گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 106 (774 تعلیقاً)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (455)، سنن ابی داود/الصلاة 89 (649)، سنن النسائی/الافتتاح 76 (1008)، (تحفة الأشراف: 5313)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/411) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس باب کی احادیث میں رسول اللہ ﷺ کی مقدار قراءت مختلف بتائی گئی ہے، جس سے حسب موقعہ پڑھنے پر استدلال کیا جا سکتا ہے، آخری حدیث سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ پوری سورۃ کا پڑھنا ضروری نہیں، پہلی رکعت میں قراءت طویل کرنا، اور دوسری میں ہلکی کرنا بھی سنت رسول ہے، اور ظاہری فائدہ اس کا یہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت رکعت فوت ہونے سے بچ جاتی ہے۔

It was narrated that ‘Abdullah bin Sa’ib said: “The Messenger of Allah (ﷺ) recited Al-Mu’minun [Al-Mu’minun 23] in the Subh prayer, and when he came to the mention of ‘Eisa, he was overcome with a cough, so he bowed in Ruku’.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   صحيح مسلم1022عبد الله بن السائبصلى لنا النبي الصبح بمكة فاستفتح سورة المؤمنين حتى جاء ذكر موسى وهارون أو ذكر عيسى أخذت النبي سعلة فركع
   سنن أبي داود649عبد الله بن السائبصلى بنا رسول الله الصبح بمكة فاستفتح سورة المؤمنين حتى إذا جاء ذكر موسى وهارون أو ذكر موسى وعيسى أخذت رسول الله سعلة فحذف فركع
   سنن ابن ماجه820عبد الله بن السائبقرأ النبي في صلاة الصبح بالمؤمنون فلما أتى على ذكر عيسى أصابته شرقة فركع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 649  
´جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی، آپ نے سورۃ مؤمنون کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ ۱؎ اور ہارون علیہما السلام، یا موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کے قصے پر پہنچے (راوی حدیث ابن عباد کو شک ہے یا رواۃ کا اس میں اختلاف ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آ گئی، آپ نے قرآت چھوڑ دی اور رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ (سابقہ حدیث کے راوی) اس وقت وہاں موجود تھے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 649]
649۔ اردو حاشیہ:
یہ حدیث پہلی حدیث ہی کے مضمون کے تکمیل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 649   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث820  
´فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں «سورۃ مومنون» کی تلاوت فرمائی، جب اس آیت پہ پہنچے جس میں عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہے، تو آپ کو کھانسی آ گئی، اور آپ رکوع میں چلے گئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 820]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر سورہ مومنون کی آیت (50)
میں وارد ہے۔
جہاں تین رکوع مکمل ہوتے ہیں۔
گویا رسول اللہﷺ مزید تلاوت کرنا چاہتے تھے۔
لیکن کھانسی کی وجہ  سے تلاوت ختم کردی۔
اس سے بھی حدیث 818 کی تایئد ہوتی ہے۔
جس میں ساٹھ سے سو تک آیات پڑھنے کا ذکر ہے۔

(2)
اس روایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز میں پوری سورت کا پڑھنا لازم نہیں۔

(3)
اگردوران قراءت میں امام کو کوئی ایساعارضہ پیش آجائے کہ قراءت کو جاری رکھنا مشکل ہوتو اسے قراءت ختم کرکے رکوع میں چلے جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 820   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.