الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
40. بَابُ : صِيَامِ يَوْمِ عَرَفَةَ
40. باب: عرفہ کے دن کا روزہ۔
حدیث نمبر: 1731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا يحيى بن حمزة ، عن إسحاق بن عبد الله ، عن عياض بن عبد الله ، عن ابي سعيد الخدري ، عن قتادة بن النعمان ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من صام يوم عرفة غفر له سنة امامه، وسنة بعده".
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ صَامَ يَوْمَ عَرَفَةَ غُفِرَ لَهُ سَنَةٌ أَمَامَهُ، وَسَنَةٌ بَعْدَهُ".
قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے عرفہ کے دن روزہ رکھا تو اس کے ایک سال کے اگلے اور ایک سال کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11076، ومصباح الزجاجة: 621) (صحیح) (سند میں اسحاق بن عبداللہ بن أبی فردہ ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ شاہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 4/09 1- 110)

It was narrated that Qatadah bin Nu’man said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Whoever fasts the Day of ‘Arafah, his sins of the previous and following year will be forgiven.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
إسحاق بن عبد اللّٰه بن أبي فروة: متروك
والحديث السابق (الأصل: 1730) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441
   سنن ابن ماجه1731سعد بن مالكمن صام يوم عرفة غفر له سنة أمامه وسنة بعده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1731  
´عرفہ کے دن کا روزہ۔`
قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے عرفہ کے دن روزہ رکھا تو اس کے ایک سال کے اگلے اور ایک سال کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1731]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مذکورہ روایت کی بابت ہمارے فاضل محقق لکھتے ہیں یہ سنداً ضعیف ہے البتہ گزشتہ حدیث 1730 اس سے کفایت کرتی ہےکیونکہ یہ سابق حدیث کے ہم معنی ہی ہے دیگر محققین نے بھی اسے گزشتہ حدیث کی وجہ سے قابل عمل اور قا بل حجت قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (إرواء الغلیل110، 109/4 وسنن ابن ماجة للدکتور بشار عواد، حدیث: 1731)

(2)
عرفے کے دن سے مراد ذوالحجہ کی نو(9)
تا ر یخ ہے اسے عرفے کا دن اس لئے کہتے ہیں کہ اس دن حاجی عرفا ت کے میدان میں ٹھہرے ہو ئے ہوتے ہیں اور وقوف عرفات حج کا عظیم ترین رکن ہے جو شخص اس دن عرفات میں نہ پہنچ سکے اس کا حج نہیں ہوتا
(3)
اس قسم کی احادیث میں گناہوں کی معافی سے مراد عام طور پر صغیرہ گناه ہوتے ہیں لیکن اخلاص نیت کی وجہ سے شاید بعض کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جائیں بعض لوگ عرفے کا روزہ اس دن رکھتے ہیں جس دن سعودی عرب میں 9 ذوالحجہ ہو یہ درست نہیں کیونکہ جو عبادات اوقات مقررہ سے تعلق رکھتی ہیں ان میں عمل کرنے والے کے مقام کا اعتبار ہوتا ہے جس طرح ہم پا کستان میں ظہر کی نماز مکہ میں سورج ڈھل جانے تک موخر نہیں کرتے یا مدینہ میں سورج غروب ہو جانے تک یہا ں روزہ کھولنا مؤخر نہیں کر سکتے اسی طرح تاریخ میں بھی ہر شہر میں مقامی طو ر پر چاند نظر آنے یا نہ آنے پر دارومدار ہے۔
نیز تفصیل کے لئے دیکھیے، حدیث: 1652 کے فوائد ومسائل۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1731   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.