الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
15. بَابُ : لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ
15. باب: بغیر ولی کے نکاح جائز نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا ابو إسحاق الهمداني ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نكاح إلا بولي".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 20 (2085)، سنن الترمذی/النکاح 14 (1101)، (تحفة الأشراف: 9115)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/413، 418، 394)، سنن الدارمی/النکاح 11 (2229) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Musa that: the Messenger of Allah said: “There is no marriage except with a guardian.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   جامع الترمذي1101عبد الله بن قيسلا نكاح إلا بولي
   سنن أبي داود2085عبد الله بن قيسلا نكاح إلا بولي
   سنن ابن ماجه1881عبد الله بن قيسلا نكاح إلا بولي
   بلوغ المرام835عبد الله بن قيس لا نكاح إلا بولي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 835  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ امام ابن مدینی، ترمذی اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور مرسل ہونے کی وجہ سے اسے معلول قرار دیا گیا ہے اور امام احمد رحمہ اللہ نے حسن سے اور انہوں نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مرفوع روایت بیان کی ہے کہ نکاح ولی اور دو گواہوں کے بغیر منعقد نہیں ہوتا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 835»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الولي، حديث:2085، والترمذي، النكاح، حديث:1101، وابن ماجه، النكاح، حديث:1881، والنسائي: لم أجده، وأحمد:4 /394، وانظر لا بطال التعليل نيل المقصود لراقم الحروف،والحمد لِلهِ، وحديث عمران بن حصين أخرجه أحمد: لم أجده، ومتن الحديث صحيح بالشواهد.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
2.اس حدیث کو تیس کے قریب صحابہ رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے اور اس کے بعض طرق صحیح اور بعض ضعیف ہیں۔
3.جمہور علماء کی بھی رائے یہی ہے کہ ولی اور دو گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
اگر کسی کے دو ولی ہوں اور نکاح کے موقع پر اختلاف واقع ہو جائے تو ترجیح قریبی ولی کو ہو گی۔
اگر کوئی بھی ولی نہ ہو تو حدیث میں ہے کہ سربراہ مملکت اس کا ولی ہے۔
اور اگر دونوں ولی برابر حیثیت کے ہوں اور ان میں اختلاف ہو جائے تو ایسی صورت میں بھی حاکم ولی ہو گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 835   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1101  
´ولی کے بغیر نکاح صحیح نہ ہونے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولی کے بغیر نکاح نہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1101]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ ولی کی اجازت کے بغیرنکاح نہیں ہوتا،
جمہورکے نزدیک نکاح کے لیے ولی اوردوگواہ ضروری ہیں،
ولی سے مرادباپ ہے،
باپ کی غیرموجودگی میں داداپھر بھائی پھرچچاہے،
اگر کسی کے پاس دوولی ہوں اور نکاح کے موقع پر اختلاف ہوجائے تو ترجیح قریبی ولی کوحاصل ہوگی اور جس کاکوئی ولی نہ ہو تو (مسلم) حاکم اس کا ولی ہوگا،
اور جہاں مسلم حاکم نہ ہو وہاں گاؤں کے باحیثیت مسلمان ولی ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1101   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.