الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
69. بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
69. باب: اس بارے میں کہ عاشوراء کے دن کا روزہ کیسا ہے؟
(69) Chapter. Observing Saum (fast) on the day of Ashura (tenth of Muharram).
حدیث نمبر: 2004
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، حدثنا عبد الله بن سعيد بن جبير، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:" قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة فراى اليهود تصوم يوم عاشوراء، فقال: ما هذا؟ قالوا: هذا يوم صالح، هذا يوم نجى الله بني إسرائيل من عدوهم، فصامه موسى، قال: فانا احق بموسى منكم، فصامه وامر بصيامه".حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَرَأَى الْيَهُودَ تَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا يَوْمٌ صَالِحٌ، هَذَا يَوْمٌ نَجَّى اللَّهُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ عَدُوِّهِمْ، فَصَامَهُ مُوسَى، قَالَ: فَأَنَا أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ، فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن سعید بن جبیر نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے۔ (دوسرے سال) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس کا سبب معلوم فرمایا تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اچھا دن ہے۔ اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن (فرعون) سے نجات دلائی تھی۔ اس لیے موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا تھا۔ آپ نے فرمایا پھر موسیٰ علیہ السلام کے (شریک مسرت ہونے میں) ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی اس کا حکم دیا۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet came to Medina and saw the Jews fasting on the day of Ashura. He asked them about that. They replied, "This is a good day, the day on which Allah rescued Bani Israel from their enemy. So, Moses fasted this day." The Prophet said, "We have more claim over Moses than you." So, the Prophet fasted on that day and ordered (the Muslims) to fast (on that day).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 222

   صحيح البخاري3943عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم ثم أمر بصومه
   صحيح البخاري4680عبد الله بن عباسأنتم أحق بموسى منهم فصوموا
   صحيح البخاري3397عبد الله بن عباسأنا أولى بموسى منهم فصامه وأمر بصيامه
   صحيح البخاري4737عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منهم فصوموه
   صحيح البخاري2004عبد الله بن عباسأنا أحق بموسى منكم فصامه وأمر بصيامه
   صحيح مسلم2656عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم فأمر بصومه
   صحيح مسلم2658عبد الله بن عباسنحن أحق وأولى بموسى منكم فصامه رسول الله وأمر بصيامه
   جامع الترمذي755عبد الله بن عباسبصوم عاشوراء يوم العاشر
   سنن أبي داود2444عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم وأمر بصيامه
   سنن ابن ماجه1734عبد الله بن عباسنحن أحق بموسى منكم فصامه وأمر بصيامه
   مسندالحميدي525عبد الله بن عباسما هذا اليوم الذي تصومونه؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1734  
´یوم عاشوراء کا روزہ۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ آئے تو یہودیوں کو روزہ رکھتے ہوئے پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی، اور فرعون کو پانی میں ڈبو دیا، تو موسیٰ علیہ السلام نے اس دن شکریہ میں روزہ رکھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا، اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1734]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت موسی علیہ السلام پر ہمارا حق تم سے زیادہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ مو سی علیہ السلام کو فرعون کی تباہی پر جو خوشی ہوئی اس میں ہم بھی شریک ہیں کیو نکہ یہ اللہ کی طرف سے شرک پر توحید کی فتح کا اظہار ہے اور صحیح توحید پر ہم مسلمان قا ئم ہیں نہ کہ تم یہودی، جو موسی علیہ السلام کی امت ہونے کا دعوی رکھتے ہیں کیونکہ تم نے تو اپنے مذہب میں اتنا شرک شامل کرلیا ہے کہ تم فرعو ن کے شرکیہ مذہب سے قریب تر ہو گے ہو
(2)
شکر کے طو ر پر عبادت کرنا پہلی امتو ں میں بھی مشروع تھا ہماری شریعت میں بھی سجدہ شکر یا نما ز شکرانہ یا شکر کے طور پر روزہ رکھنا یا صدقہ دینا مشروع ہے ہماری شریعت کی عبادات سابقہ شریعتوں کی عبادات سے ایک حد تک مشابہت رکھنے کے باوجود ان سے روزے کے متعدد مسا ئل میں یہ امتیاز ملحوظ ہے۔
عا شورا کے روزے میں یہ امتیاز اس طرح قا ئم کیا گیا ہے کہ وہ لو گ صرف دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملا لینے کا حکم فرمایا اس کے لئے دن کی تعیین کی با بت حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث یہود کی مخالفت کرو ان سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھو تو ضعیف ہے تاہم حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے موقوفا مروی ہے۔
یہود کی مخالفت کرو نو، دس(10، 9)
محرم کا روزہ رکھو۔
علمائے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا بہتر اور راجع مو قف یہی کہ دس کے سا تھ نو کا روزہ رکھا جا ئے اگر نو کا روزہ نہ رکھ سکے تو مخالفت یہو د کے پیش نظر گیارہ کا روزہ بھی ان شاءاللہ مقبول ہو گا۔
واللہ اعلم۔
مزید دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 52/4)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1734   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 755  
´عاشوراء کا دن کون سا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں تاریخ کو عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 755]
اردو حاشہ:
1؎:
اکثر علماء کی رائے بھی ہے کہ محرم کا دسواں دن ہی یوم عاشوراء ہے اور یہی قول راجح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 755   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2004  
2004. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: جب نبی کریم ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو عاشوراء کا روزے رکھتے دیکھا۔ آپ نے ان سے دریافت کیا: اس روزے کی حیثیت کیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا: یہ ایک اچھا دن ہے، اس دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو اس کے دشمن سے نجات دی تھی تو موسیٰ ؑ نے روزہ رکھا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تم سے زیادہ موسیٰ ؑ سے تعلق رکھتا ہوں۔ چنانچہ آپ نے اس دن کاروزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2004]
حدیث حاشیہ:
مسلم کی روایت میں اتنا زیادہ ہے اللہ کا شکر کرنے کے لیے ہم بھی روزہ رکھتے ہیں۔
ابوہریرہ ؓ کی روایت میں یوں ہے اسی دن حضرت نوح ؑ کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری تھی تو حضرت نوح ؑ نے اس کے شکریہ میں اس دن روزہ رکھا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2004   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.