الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
22. بَابُ : الْمُخْتَلِعَةِ تَأْخُذُ مَا أَعْطَاهَا
22. باب: شوہر نے عورت کو جو مال دیا ہے خلع کے بدلے وہ لے سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 2056
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ازهر بن مروان ، حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان جميلة بنت سلول اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: والله ما اعتب على ثابت في دين، ولا خلق ولكني اكره الكفر في الإسلام لا اطيقه بغضا، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" اتردين عليه حديقته؟"، قالت: نعم، فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ياخذ منها حديقته ولا يزداد.
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ جَمِيلَةَ بِنْتَ سَلُولَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ مَا أَعْتِبُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ، وَلَا خُلُقٍ وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ لَا أُطِيقُهُ بُغْضًا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟"، قَالَتْ: نَعَمْ، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهَا حَدِيقَتَهُ وَلَا يَزْدَادَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جمیلہ بنت سلول رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کی قسم میں (اپنے شوہر) ثابت پر کسی دینی و اخلاقی خرابی سے غصہ نہیں کر رہی ہوں، لیکن میں مسلمان ہو کر کفر (شوہر کی ناشکری) کو ناپسند کرتی ہوں، میں ان کے ساتھ نہیں رہ پاؤں گی کیونکہ شکل و صورت سے وہ مجھے ناپسند ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا ان کا دیا ہوا باغ واپس لوٹا دو گی؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو حکم دیا کہ اپنی بیوی جمیلہ سے اپنا باغ لے لیں، اور زیادہ نہ لیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6205، ومصباح الزجاجة: 6205)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطلاق 12 (5273، 5274)، سنن ابی داود/الطلاق 18 (22289)، سنن الترمذی/الطلاق 10 (1185)، سنن النسائی/الطلاق 34 (3492) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صحیح سند سے دارقطنی کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ثابت نے مہر میں اس کو ایک باغ دیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: تم اس کا باغ واپس کر دیتی ہو جو اس نے تم کو دیا ہے؟ تو انہوں کہا: ہاں، باغ بھی دیتی ہوں اور کچھ زیادہ بھی دیتی ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: زیادہ نہیں، صرف باغ لوٹا دو، اس نے کہا: بہت اچھا۔ معلوم ہوا کہ شوہر نے جو بیوی کو دیا خلع کے بدلے اس سے زیادہ لینا جائز نہیں، علی، طاؤس، عطاء، زہری، ابوحنیفہ، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ اور جمہور کہتے ہیں کہ اس سے زیادہ بھی لینا جائز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «فلا جناح عليهما فيما افتدت به»، اور یہ عام ہے، قلیل اور کثیر دونوں کو شامل ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں سے اس کی تخصیص ہو جاتی ہے۔

It was narrated from Ibn 'Abbas that: Jamilah bint Salul came to the Prophet (ﷺ) and said: "By Allah, I do not find any fault with Thabit regarding his religion nor his behavior, but I hate disbelief after becoming Muslim and I cannot stand him. "The Prophet (ﷺ) said to her: 'WiIl you give him back his garden?" She said: "Yes." So the Messenger of Allah (ﷺ) told him to take back his garden from her and no more than that.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سعيد بن أبي عروبة مدلس
و قتادة مدلس وعنعنا
و حديث البخاري (5273) يغني عنه من غير قوله: ’’ولا يزداد“ فإنه ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 452
   صحيح البخاري5275عبد الله بن عباستردين حديقته قالت نعم فردتها وأمره يطلقها
   صحيح البخاري5273عبد الله بن عباسأتردين عليه حديقته قالت نعم قال رسول الله اقبل الحديقة وطلقها تطليقة
   صحيح البخاري5276عبد الله بن عباستردين عليه حديقته فقالت نعم فردت عليه وأمره ففارقها
   سنن النسائى الصغرى3493عبد الله بن عباسأتردين عليه حديقته قالت نعم قال رسول الله اقبل الحديقة وطلقها تطليقة
   سنن ابن ماجه2056عبد الله بن عباسأتردين عليه حديقته قالت نعم فأمره رسول الله أن يأخذ منها حديقته ولا يزداد
   بلوغ المرام914عبد الله بن عباس أتردين عليه حديقته ؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2056  
´شوہر نے عورت کو جو مال دیا ہے خلع کے بدلے وہ لے سکتا ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جمیلہ بنت سلول رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کی قسم میں (اپنے شوہر) ثابت پر کسی دینی و اخلاقی خرابی سے غصہ نہیں کر رہی ہوں، لیکن میں مسلمان ہو کر کفر (شوہر کی ناشکری) کو ناپسند کرتی ہوں، میں ان کے ساتھ نہیں رہ پاؤں گی کیونکہ شکل و صورت سے وہ مجھے ناپسند ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا ان کا دیا ہوا باغ واپس لوٹا دو گی؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو حکم دیا کہ اپنی بیوی جمیلہ سے اپنا ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2056]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  جب عورت محسوس کرے کہ وہ خاوند کے ساتھ نہیں رہ سکتی اور اس کےلیے اس کے حقوق کی ادائیگی مشکل ہے تو طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہے۔

(2)
  اس صورت میں اگر خاوند بغیر کچھ لیے طلاق دے دے تو وہ بھی صحیح ہے لیکن اسے طلاق کہا جائے گا خلع نہیں،
(3)
  جب عورت پورا حق مہر یا حق مہر کا کچھ حصہ دے کر طلاق لیتی ہے تو اسے خلع کہتے ہیں۔
اور یہ جائز ہے۔

(4)
  خلع کی صورت میں خاوند کو صرف وہی کچھ لینا چاہیے جو اس نے دیا ہے، اس سے زیادہ نہیں لینا چاہیے۔

(5)
  خلع کا فیصلہ ہوجانے کی صورت میں عورت سے طے شدہ مال لے کر ایک طلاق دے دینا کافی ہے جس کے بعد عدت گزار کر عورت دوسرا نکاح کرلے گی۔
صحیح بخاری کی روایت کے مطابق رسول اللہﷺ نےفرمایا:
باغ لے لو اور اسے ایک طلاق دے دو۔ (صحیح البخاري، الطلاق، باب الخلع وکیف الطلاق فیه......، حدیث: 5273)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2056   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 914  
´خلع کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ٍ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ! میں ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے اخلاق اور دین میں کوئی عیب نہیں لگاتی۔ لیکن اسلام میں کفر کو ناپسند کرتی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو اس کا باغ واپس کر دے گی؟ وہ بولی ہاں! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اے ثابت)! اپنا باغ لے لو اور اسے طلاق دے دو۔ (بخاری) ابوداؤد اور ترمذی میں ہے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے خلع کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کیلئے عدت خلع ایک حیض مقرر فرمائی اور ابن ماجہ میں عمرو بن شعیب نے اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا سے روایت بیان کی ہے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ بدصورت کالے رنگ کا آدمی تھا اور اس کی بیوی نے کہا اگر مجھے خدا کا خوف و ڈر نہ ہوتا تو جس وقت وہ میرے پاس آیا تھا میں اس کے منہ پر تھوک دیتی۔ اور مسند احمد میں سہل بن ابی حثمہ سے مروی ہے کہ اسلام میں یہ پہلا خلع تھا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 914»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الطلاق، باب الخلع....، حديث:5273، وحديث امرأة ثابت بن قيس اختلعت منه: أخرجه أبوداود، الطلاق، حديث:2229، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1185، وسنده حسن، وحديث عمرو بن شعيب: أخرجه ابن ماجه، الطلاق، حديث:2057 وسنده ضعيف، حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس وعنعن، والحديث ضعفه البوصيري، وحديث سهل بن أبي حثمة: أخرجه أحمد:4 /3 وسنده ضعيف، فيه حجاج بن أرطاة عنعن.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر بیوی کا معقول عذر ہو تو وہ حق مہر خاوند کو واپس دے کر یا کوئی اور مال دے کر خلع کرا سکتی ہے۔
2. ہمارے فاضل محقق نے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ اور حضرت سہل بن ابی حثمہ سے مروی روایات کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر حسن لغیرہ قرار دیا ہے جو کہ محدثین کے نزدیک قابل عمل اور قابل حجت ہوتی ہے‘ نیز ان کی بابت بحث و تمحیص سے تحسین حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۶ /۱۸‘ ۱۹) وضاحت: «حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ انصار کے قبیلۂخزرج سے تعلق رکھتے تھے‘ اسی لیے انصاری خزرجی کہلائے۔
اکابر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہوتے تھے۔
انصار اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطیب تھے۔
اُحد اور اس کے بعد کے تمام غزوات میں شریک ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جنت کی بشارت دی۔
۱۲ ہجری میں یمامہ کی معرکہ آرائی میں شہید ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 914   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.