الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
24. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ شِرَاءِ مَا فِي بُطُونِ الأَنْعَامِ وَضُرُوعِهَا وَضَرْبَةِ الْغَائِصِ
24. باب: جانوروں کے پیٹ اور تھن میں جو ہو اس کی بیع یا غوطہٰ خور کے غوطہٰ کی بیع ممنوع ہے۔
حدیث نمبر: 2196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، حدثنا جهضم بن عبد الله اليماني ، عن محمد بن إبراهيم الباهلي ، عن محمد بن زيد العبدي ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي سعيد الخدري ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن شراء ما في بطون الانعام حتى تضع وعما في ضروعها إلا بكيل، وعن شراء العبد وهو آبق، وعن شراء المغانم حتى تقسم، وعن شراء الصدقات حتى تقبض، وعن ضربة الغائص".
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا جَهْضَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَمَانِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْبَاهِلِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شِرَاءِ مَا فِي بُطُونِ الْأَنْعَامِ حَتَّى تَضَعَ وَعَمَّا فِي ضُرُوعِهَا إِلَّا بِكَيْلٍ، وَعَنْ شِرَاءِ الْعَبْدِ وَهُوَ آبِقٌ، وَعَنْ شِرَاءِ الْمَغَانِمِ حَتَّى تُقْسَمَ، وَعَنْ شِرَاءِ الصَّدَقَاتِ حَتَّى تُقْبَضَ، وَعَنْ ضَرْبَةِ الْغَائِصِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے پیٹ میں جو ہو اس کے خریدنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ جن دے، اور جو ان کے تھنوں میں ہے اس کے خریدنے سے بھی منع فرمایا ہے الا یہ کہ اسے دوھ کر اور ناپ کر خریدا جائے، اسی طرح بھاگے ہوئے غلام کو خریدنے سے، اور غنیمت (لوٹ) کا مال خریدنے سے بھی منع فرمایا یہاں تک کہ وہ تقسیم کر دیا جائے اور صدقات کو خریدنے سے (منع کیا) یہاں تک کہ وہ قبضے میں آ جائے، اور غوطہٰ خور کے غوطہٰ کو خریدنے سے (منع کیا) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/السیر 14 (1563) مختصراً، (تحفة الأشراف: 4073)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/42) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن ابراہیم باہلی مجہول راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1293)

وضاحت:
۱؎:غوطہ خور کے غوطہ کو خریدنے کی صورت یہ ہے کہ غوطہ خور خریدنے والے سے کہے کہ میں غوطہ لگا رہا ہوں اس بار جو کچھ میں نکالوں گا وہ اتنی قیمت میں تیرا ہو گا یہ تمام بیعیں اس لئے ناجائز ہیں کہ ان سب میں غرر (دھوکا) اور جہالت ہے۔

It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: “The Messenger of Allah (ﷺ) forbade selling what is in the wombs of cattle until they give birth, and selling what is in their udders unless it is measured out, and selling a slave who has fled, and selling spoils of war until it has been distributed, and selling Sadaqah until it has been received, and what a diver is going to bring up."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1563)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 457
   سنن ابن ماجه2196سعد بن مالكعن شراء ما في بطون الأنعام حتى تضع وعما في ضروعها إلا بكيل عن شراء العبد وهو آبق عن شراء المغانم حتى تقسم عن شراء الصدقات حتى تقبض عن ضربة الغائص
   بلوغ المرام687سعد بن مالكنهى عن شراء ما في بطون الانعام حتى تضع،‏‏‏‏ وعن بيع ما في ضروعها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2196  
´جانوروں کے پیٹ اور تھن میں جو ہو اس کی بیع یا غوطہٰ خور کے غوطہٰ کی بیع ممنوع ہے۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے پیٹ میں جو ہو اس کے خریدنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ جن دے، اور جو ان کے تھنوں میں ہے اس کے خریدنے سے بھی منع فرمایا ہے الا یہ کہ اسے دوھ کر اور ناپ کر خریدا جائے، اسی طرح بھاگے ہوئے غلام کو خریدنے سے، اور غنیمت (لوٹ) کا مال خریدنے سے بھی منع فرمایا یہاں تک کہ وہ تقسیم کر دیا جائے اور صدقات کو خریدنے سے (منع کیا) یہاں تک کہ وہ قبضے میں آ جائے، اور غوطہٰ خور کے غوطہٰ کو خریدنے سے (منع کیا) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2196]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ سب صورتیں بیع غرر (دھوکے کی بیع)
میں شامل ہیں، البتہ دودھ کو ماپ کر خریدا جائے تو اس میں غرر نہیں رہتا، اس لیے وہ درست ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2196   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.