الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
16. بَابُ : إِذَا تَشَاجَرُوا فِي قَدْرِ الطَّرِيقِ
16. باب: راستے کی لمبائی چوڑائی کے بارے میں لوگوں میں جھگڑا ہو تو فیصلہ کیسے ہو گا؟
Chapter: When There Is A Dispute As To How Wide A Road Or Path Should Be
حدیث نمبر: 2339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، ومحمد بن عمر بن هياج ، قالا: حدثنا قبيصة ، حدثنا سفيان ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اختلفتم في الطريق فاجعلوه سبعة اذرع".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِي الطَّرِيقِ فَاجْعَلُوهُ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم راستے کے سلسلہ میں اختلاف کرو تو اسے سات ہاتھ کا کر دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6128، ومصباح الزجاجة: 820)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/235، 303، 317) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن ابن ماجه2339عبد الله بن عباسإذا اختلفتم في الطريق فاجعلوه سبعة أذرع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2339  
´راستے کی لمبائی چوڑائی کے بارے میں لوگوں میں جھگڑا ہو تو فیصلہ کیسے ہو گا؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم راستے کے سلسلہ میں اختلاف کرو تو اسے سات ہاتھ کا کر دو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2339]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ہاتھ سے مراد نیچے سےکہنی تک کا فاصلہ ہے جو دوبالشت یعنی آٹھ گرہ یا ڈیڑھ فٹ کےبرابر ہے۔
سات ذراع کی مقدار ساڑھے تین گز یا ساڑھے دس فٹ کے برابر ہے۔

(2)
راستے سے مراد گلی کی چوڑائی بھی ہو سکتی ہے اور کھیتوں کے درمیان کھلا راستہ بھی۔
اس کی مقدار اتنی ہونی چاہیے کہ پیدل آدمی عورتیں اور گھوڑے گدھے یا خچر پر سوار آدمی سب آسانی سے گزر سکیں۔

(3)
  آج کا دور کاروں بسوں وغیرہ کا دور ہے اس لیے ان کی مناسبت سے مناسب حد مقرر کی جا سکتی ہے۔
نئی آبادیوں کا نقشہ تیار کرتے وقت گلیوں اور سڑکوں کی چوڑائی اس سے کم نہ رکھی جائے۔

(4)
  بنجر زمین کو کاشت کرتے وقت بھی جہاں راستہ رکھا جائے اس کی مقدار اسی طرح مقرر کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2339   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.