الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters on Charity
17. بَابُ : لِصَاحِبِ الْحَقِّ سُلْطَانٌ
17. باب: قرض خواہ کو یہ حق ہے کہ وہ مقروض کو سخت سست کہے۔
حدیث نمبر: 2425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا معتمر بن سليمان ، عن ابيه ، عن حنش ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: جاء رجل يطلب نبي الله صلى الله عليه وسلم بدين او بحق، فتكلم ببعض الكلام فهم صحابة رسول الله صلى الله عليه وسلم به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مه، إن صاحب الدين له سلطان على صاحبه حتى يقضيه".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَنَشٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ يَطْلُبُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَيْنٍ أَوْ بِحَقٍّ، فَتَكَلَّمَ بِبَعْضِ الْكَلَامِ فَهَمَّ صَحَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْ، إِنَّ صَاحِبَ الدَّيْنِ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَى صَاحِبِهِ حَتَّى يَقْضِيَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا قرض یا حق مانگنے آیا، اور کچھ (نامناسب) الفاظ کہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کی طرف بڑھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، رہنے دو، قرض خواہ کو مقروض پر غلبہ اور برتری رہتی ہے، یہاں تک کہ وہ اسے ادا کر دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6031، ومصباح الزجاجة: 851) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (حنش کے بارے میں بخاری نے کہا کہ اس کی احادیث بہت زیادہ منکر ہیں، اس حدیث کو لکھا نہیں جائے گا، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 318)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
حنش: حسين بن قيس الرحبي: متروك
وبه ضعفه البوصيري ولبعض الحديث شاهد حسن عند البزار (كشف الأستار 104/2 ح 1307)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 466
   سنن ابن ماجه2425عبد الله بن عباسإن صاحب الدين له سلطان على صاحبه حتى يقضيه
   سنن ابن ماجه255عبد الله بن عباسأناسا من أمتي سيتفقهون في الدين ويقرءون القرآن ويقولون نأتي الأمراء فنصيب من دنياهم ونعتزلهم بديننا ولا يكون ذلك كما لا يجتنى من القتاد إلا الشوك كذلك لا يجتنى من قربهم إلا الخطايا
   مشكوة المصابيح262عبد الله بن عباس إن اناسا من امتي سيتفقهون في الدين ويقرءون القرآن يقولون ناتي الامراء فنصيب من دنياهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 262  
´علماء کے لیے غور و فکر کی کچھ احادیث`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: " إِنَّ أُنَاسًا مِنْ أُمَّتِي سَيَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ ويقرءون الْقُرْآن يَقُولُونَ نَأْتِي الْأُمَرَاءَ فَنُصِيبُ مِنْ دُنْيَاهُمْ وَنَعْتَزِلُهُمْ بِدِينِنَا وَلَا يَكُونُ ذَلِكَ كَمَا لَا يُجْتَنَى مِنَ الْقَتَادِ إِلَّا الشَّوْكُ كَذَلِكَ لَا يُجْتَنَى مِنْ قُرْبِهِمْ إِلَّا - قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ: كَأَنَّهُ يَعْنِي - الْخَطَايَا ". رَوَاهُ ابْن مَاجَه . . .»
. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے کچھ لوگ آئندہ دینی علم حاصل کریں گے اور قرآن مجید پڑھیں گے اور کہیں گے کہ ہم امیروں کے پاس جا کر ان سے دنیا کی دولت حاصل کر لیں گے اور اپنے دین کو ان سے بچائے رکھیں گے لیکن ایسا نہیں ہو سکے گا جس طرح کانٹے دار درخت سے نہیں حاصل ہوتا مگر کانٹا۔ اسی طرح امیروں و مالداروں کے پاس آنے جانے سے سوائے گناہ کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بلا ضرورت ظالم امیروں کے پاس نہیں جانا چاہئے)۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 262]

تحقیق الحدیث:
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ اس کے راوی ولید بن مسلم الشامی رحمہ اللہ ثقہ صدوق مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے، لہٰذا ضعیف ہے۔
◄ عبیداللہ بن مغیرہ بن ابی بردہ مجہول الحال ہے۔ حافظ ذہبی نے فرمایا: «غير معروف» [الكاشف 2؍205 ت3641]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 262   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.