الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
The Chapters on Pawning
21. بَابُ : قِسْمَةِ الْمَاءِ
21. باب: پانی کی تقسیم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا العباس بن جعفر ، حدثنا موسى بن داود ، حدثنا محمد بن مسلم الطائفي ، عن عمرو بن دينار ، عن ابي الشعثاء ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل قسم قسم في الجاهلية فهو على ما قسم، وكل قسم ادركه الإسلام فهو على قسم الإسلام".
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ قَسْمٍ قُسِمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ عَلَى مَا قُسِمَ، وَكُلُّ قَسْمٍ أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ فَهُوَ عَلَى قَسْمِ الْإِسْلَامِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ جاہلیت میں جو تقسیم ہو چکی ہے وہ اسی طرح باقی رہے گی جیسی وہ ہوئی ہے، اور جو تقسیم زمانہ اسلام میں ہوئی ہے وہ اسلام کے اصولوں کے مطابق ہو گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفرائض 11 (2914)، (تحفة الأشراف: 5383) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن أبي داود2914عبد الله بن عباسكل قسم قسم في الجاهلية فهو على ما قسم له كل قسم أدركه الإسلام فهو على قسم الإسلام
   سنن ابن ماجه2485عبد الله بن عباسكل قسم قسم في الجاهلية فهو على ما قسم كل قسم أدركه الإسلام فهو على قسم الإسلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2485  
´پانی کی تقسیم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ جاہلیت میں جو تقسیم ہو چکی ہے وہ اسی طرح باقی رہے گی جیسی وہ ہوئی ہے، اور جو تقسیم زمانہ اسلام میں ہوئی ہے وہ اسلام کے اصولوں کے مطابق ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2485]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
مالی معاملات میں جو لین دین کسی شخص نے اسلام قبول کرنے سے پہلے کیا ہو اس کی غلطیاں معاف ہیں اور اس کی ملکیت جائز سمجھی جائے گی۔

(2)
اسلا م قبول کرنے سے پہلے مشترک چیز کوغیر اسلامی رواج کےمطابق تقسیم کیا گیا ہو تواسلام قبول کرنے کے بعد اس کی دوبارہ تقسیم نہیں کی جائے گی۔

(3)
اسلام قبول کرنے کے بعد مسلمان اسلامی قوانین کا پابند ہے لہٰذا کوئی بھی تقسیم یا تجارت یا کوئی اور معاملہ جو بھی ہوا اسے اسلامی قوانین کی روشنی میں پرکھا جائے گا اورخلاف شریعت معاملات کو کالعدم  قرار دیا جائے گا۔

(4)
اسلام سے پہلے کسی غیر اسلامی لین دین کا معاملہ ہوا ہو لیکن ادائیگی نہ ہوئی ہوتو معاملے کو اسلامی قانون کی روشنی میں طے کیا جائے گا مثلاً اگر سود پرقرض دیا تھا پھر اسلام قبول کرلیا تواب وہ سود وصول نہیں کرسکتا صرف اصل رقم وصول کر سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2485   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2914  
´میراث کی تقسیم سے پہلے اگر وارث مسلمان ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ جاہلیت میں جو ترکہ تقسیم ہو گیا ہو وہ زمانہ اسلام میں بھی اسی حال پر باقی رہے گا، اور جو ترکہ اسلام کے زمانہ تک تقسیم نہیں ہوا تو اب اسلام کے آ جانے کے بعد اسلام کے قاعدہ و قانون کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2914]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اسلام نے آنے کے بعد جاہلیت کے اعمال کے کوئی معنی نہیں۔
ایسا آدمی جو جاہلیت کے اعمال پر کاربند ہو اس نے یا تو اسلام قبول ہی نہیں کیا۔
یا کیا ہے تو پھر اسلام کو دین نہیں سمجھا۔
اس لئے واجب ہے کہ عقائد وعبادات کے بعد مالی اور غیر مالی سب معاملات اصول اسلام کے مطابق عمل میں لائے جایئں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2914   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.