الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
16. بَابُ : حَدِّ السَّكْرَانِ
16. باب: شرابی کی حد کا بیان۔
Chapter: The Legal Punishment For Drunkenness
حدیث نمبر: 2571
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا ابن علية ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن عبد الله بن الداناج ، سمعت حضين بن المنذر الرقاشي ، ح وحدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، حدثنا عبد الله بن فيروز الداناج ، قال: حدثني حضين بن المنذر ، قال:" لما جيء بالوليد بن عقبة إلى عثمان قد شهدوا عليه، قال لعلي: دونك ابن عمك، فاقم عليه الحد، فجلده علي ، وقال: جلد رسول الله صلى الله عليه وسلم اربعين، وجلد ابو بكر اربعين، وجلد عمر ثمانين، وكل سنة".
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّانَاجِ ، سَمِعْتُ حُضَيْنَ بْنَ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيَّ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَيْرُوزَ الدَّانَاجُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالَ:" لَمَّا جِيءَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ إِلَى عُثْمَانَ قَدْ شَهِدُوا عَلَيْهِ، قَالَ لِعَلِيٍّ: دُونَكَ ابْنَ عَمِّكَ، فَأَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَجَلَدَهُ عَلِيٌّ ، وَقَالَ: جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ، وَكُلٌّ سُنَّةٌ".
حضین بن منذر رقاشی کہتے ہیں کہ جب ولید بن عقبہ کو عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لایا گیا اور لوگوں نے ان کے خلاف گواہی دی، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: اٹھئیے اور اپنے چچا زاد بھائی پر حد جاری کیجئے، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے ان کو کوڑے مارے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے لگائے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے لگائے، اور ان میں سے ہر ایک سنت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 4 (6773)، صحیح مسلم/الحدود 8 (1707)، سنن ابی داود/الحدود 36 (4480، 4481، 4479)، (تحفة الأشراف: 10080، 1352)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/82، 640، 144)، سنن الدارمی/الحدود 9 (2358) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ولید بن عقبہ عثمان رضی اللہ عنہ کے اخیافی بھائی تھے، اور ان کے دور خلافت میں کوفہ کے عامل تھے، انہوں نے لوگوں کو صبح نماز فجر چار رکعتیں پڑھائیں، اور بولے: اور زیادہ کروں؟ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم ہمیشہ زیادتی ہی میں رہے جب سے تم حاکم ہوئے، یہ عقبہ بن ابی معیط کا بیٹا تھا جس نے نبی کریم ﷺ پر اونٹنی کی بچہ دانی لا کر ڈال دی تھی، جب آپ ﷺ سجدہ میں تھے، ولید بن عقبہ نے شراب پی کر نشہ کی حالت میں نماز پڑھائی، آخر لوگوں کی شکایت پر معزول ہو کر مدینہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر کیا گیا، شرابی کی حد کوئی معین نہیں، امام کو اختیار ہے خواہ چالیس کوڑے مارے یا کم یا زیادہ، خواہ جوتوں سے مارے، صحیح مسلم میں ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی تھی، آپ ﷺ نے اس کو چالیس کے قریب چھڑی سے مارا، راوی نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا، جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو انہوں نے لوگوں سے رائے لی، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: سب حدوں میں جو ہلکی حد قذف ہے، اس میں اسی (۸۰) کوڑے ہیں، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے بھی شراب میں اسی کوڑے مارنے کا حکم دیا، اور بخاری میں عقبہ بن حارث سے روایت ہے کہ نعمان نبی کریم ﷺ کے پاس لائے گئے، آپ ﷺ نے ان لوگوں سے جو گھر میں تھے فرمایا: اس کو مارو تو میں نے بھی اس کو جوتوں اور چھڑیوں سے مارا، اور اس باب میں کئی حدیثیں ہیں ان سب سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے شراب پینے کی حد مقرر نہیں کی، جیسا مناسب ہوتا ویسا آپ عمل کرتے، اور ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تھوڑی مٹی لی اور شرابی کے منہ پر ڈال دی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم4457علي بن أبي طالبأزيدكم فشهد عليه رجلان أحدهما حمران أنه شرب الخمر وشهد آخر أنه رآه يتقيأ فقال عثمان إنه لم يتقيأ حتى شربها فقال يا علي قم فاجلده فقال علي قم يا حسن فاجلده فقال الحسن ول حارها من تولى قارها فكأنه وجد عليه فقال يا عبد الله بن جعفر قم فاجلده فجلده
   سنن أبي داود4481علي بن أبي طالبجلد رسول الله في الخمر أبو بكر أربعين كملها عمر ثمانين وكل سنة
   سنن ابن ماجه2571علي بن أبي طالبجلد رسول الله أربعين جلد أبو بكر أربعين جلد عمر ثمانين وكل سنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2571  
´شرابی کی حد کا بیان۔`
حضین بن منذر رقاشی کہتے ہیں کہ جب ولید بن عقبہ کو عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لایا گیا اور لوگوں نے ان کے خلاف گواہی دی، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: اٹھئیے اور اپنے چچا زاد بھائی پر حد جاری کیجئے، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے ان کو کوڑے مارے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے لگائے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے لگائے، اور ان میں سے ہر ایک سنت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2571]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
  خلفائے راشدین کا عمل سنت ہےاور اسے دلیل کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
نبی اکرمﷺ نےفرمایا:
میری سنت اور میرے خلفائے راشدین کی سنت اختیار کرو۔ (جامع الترمذی، العلم، باب ماجاء فی أخذ بالسنة واجتناب البدعة‘ حدیث: 2672)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2571   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.