الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
37. بَابُ : الْعَبِيدِ وَالنِّسَاءِ يَشْهَدُونَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ
37. باب: مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں غلام اور عورتوں کی شرکت۔
حدیث نمبر: 2856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان ، عن هشام ، عن حفصة بنت سيرين ، عن ام عطية الانصارية ، قالت:" غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع غزوات، اخلفهم في رحالهم، واصنع لهم الطعام، واداوي الجرحى، واقوم على المرضى".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ ، قَالَتْ:" غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، أَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ، وَأَصْنَعُ لَهُمُ الطَّعَامَ، وَأُدَاوِي الْجَرْحَى، وَأَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى".
ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی تھی، مردوں کی غیر موجودگی میں ان کے ڈیروں میں رہتی، ان کے لیے کھانا بناتی، زخمیوں کا علاج کرتی اور بیماروں کی دیکھ بھال کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجہاد 48 (1812)، (تحفة الأشراف: 18137)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض 24 (324)، الحج 81 (1652)، سنن الدارمی/الجہاد 30 (2466) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2856  
´مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں غلام اور عورتوں کی شرکت۔`
ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی تھی، مردوں کی غیر موجودگی میں ان کے ڈیروں میں رہتی، ان کے لیے کھانا بناتی، زخمیوں کا علاج کرتی اور بیماروں کی دیکھ بھال کرتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2856]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں عورتیں جہاد میں شریک ہوتی رہتی ہیں لیکن ایسا زیادہ تر پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے ہوا ہے بعد میں رسول اللہ ﷺ نے جہاد میں عورتوں کے شریک ہونے کہ حوصلہ افزائی نہیں فرمائی۔
عورتوں کے لیے غنیمت میں باقاعدہ حصہ مقرر نہ کرنا بھی اسی مقصد کے لیے ہے۔

(2)
عورتیں جب محاذ پر موجود ہوں تب بھی انھیں جنگ میں براہ راست حصہ نہیں لینا چاہیے کیونکہ یہ ان کے احترام اور حجاب کے تقاضوں کے خلاف ہے، انھیں وہ کام کرنے چاہییں جن کے دوران میں وہ مردوں کے ساتھ اختلاط سے حتی الامکان محفوظ رہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2856   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.