الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
20. بَابُ : السَّرَاوِيلِ وَالْخُفَّيْنِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَجِدْ إِزِارًا أَوْ نَعْلَيْنِ
20. باب: تہ بند اور جوتا نہ ہو تو محرم پاجامہ اور موزے پہن لے۔
حدیث نمبر: 2931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، ومحمد بن الصباح ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن جابر بن زيد ابي الشعثاء ، عن ابن عباس ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، قال هشام على المنبر فقال:" من لم يجد إزارا فليلبس سراويل، ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين"، وقال هشام في حديثه:" فليلبس سراويل إلا ان يفقد".
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، قَالَ هِشَامٌ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ:" مَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ"، وقَالَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ:" فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ إِلَّا أَنْ يَفْقِدَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا (ہشام نے اپنی روایت میں منبر پر کا اضافہ کیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے تہ بند میسر نہ ہو تو وہ پاجامہ پہن لے، اور جسے جوتے نہ مل سکیں وہ موزے پہن لے، ہشام اپنی روایت میں کہتے ہیں: وہ پاجامے پہنے جب تہ بند نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 15 (1841)، 16 (1843)، اللباس14 (5804)، 37 (5853)، صحیح مسلم/الحج 1 (1178)، سنن ابی داود/المناسک 32 (1829)، سنن الترمذی/الحج 19 (834)، سنن النسائی/الحج 32 (2672، 2673)، 37 (2680)، الزینة من المجتبیٰ 46 (5327)، (تحفة الأشراف: 5375)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 221، 228، 279، 337)، سنن الدارمی/المناسک 9 (1840) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري5853عبد الله بن عباسمن لم يكن له إزار فليلبس السراويل ومن لم يكن له نعلان فليلبس خفين
   صحيح البخاري5804عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   صحيح البخاري1841عبد الله بن عباسمن لم يجد النعلين فليلبس الخفين ومن لم يجد إزارا فليلبس سراويل للمحرم
   صحيح البخاري1843عبد الله بن عباسمن لم يجد الإزار فليلبس السراويل ومن لم يجد النعلين فليلبس الخفين
   صحيح مسلم2794عبد الله بن عباسالسراويل لمن لم يجد الإزار والخفان لمن لم يجد النعلين
   جامع الترمذي834عبد الله بن عباسإذا لم يجد الإزار فليلبس السراويل وإذا لم يجد النعلين فليلبس الخفين
   سنن أبي داود1829عبد الله بن عباسالسراويل لمن لا يجد الإزار والخف لمن لا يجد النعلين
   سنن النسائى الصغرى2673عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   سنن النسائى الصغرى5327عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس السراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   سنن النسائى الصغرى2680عبد الله بن عباسإذا لم يجد إزارا فليلبس السراويل وإذا لم يجد النعلين فليلبس الخفين وليقطعهما أسفل من الكعبين
   سنن النسائى الصغرى2672عبد الله بن عباسالسراويل لمن لا يجد الإزار والخفين لمن لا يجد النعلين للمحرم
   سنن ابن ماجه2931عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   مسندالحميدي474عبد الله بن عباسمن لم يجد نعلين فليلبس خفين، ومن لم يجد إزارا فليلبس سراويل يعني وهو محرم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 834  
´محرم کے پاس تہبند اور جوتے نہ ہوں تو پاجامہ اور موزے پہنے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: محرم کو جب تہبند میسر نہ ہو تو پاجامہ پہن لے اور جب جوتے میسر نہ ہوں تو «خف» (چمڑے کے موزے) پہن لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 834]
اردو حاشہ:
1؎:
اسی حدیث سے امام احمد نے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیر کاٹے پہننے کی اجازت دی ہے،
حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا) فساد ہے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے فساد وہ ہے جس کی شرع میں ممانعت وارد ہو،
نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو،
بعض نے موزے کو پاجامے پر قیاس کیا ہے،
اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں،
رہا یہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہونے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے،
ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فدیہ نہیں ہے،
لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے،
ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہوتا تو نبی اکرم ﷺ اسے ضرور بیان فرماتے کیونکہ تَأْخِيرُ الْبَيَانِ عَنْ وَقْتِ الْحَاجَة جائز نہیں۔
(یعنی ضرورت کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہو جانی چاہئے،
وضاحت اور بیان ٹالا نہیں جا سکتا ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 834   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1829  
´محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پاجامہ وہ پہنے جسے ازار نہ ملے اور موزے وہ پہنے جسے جوتے نہ مل سکیں۔‏‏‏‏ (ابوداؤد کہتے ہیں یہ اہل مکہ کی حدیث ہے ۱؎ اس کا مرجع بصرہ میں جابر بن زید ہیں ۲؎ اور جس چیز کے ساتھ وہ منفرد ہیں وہ سراویل کا ذکر ہے اور اس میں موزے کے سلسلہ میں کاٹنے کا ذکر نہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1829]
1829. اردو حاشیہ: عذرکی صورت میں شلوار اور موزوں پہننا جائز ہے اور اس میں کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں آتا۔موزون سے متعلق بحث حدیث 1823 کے فوائد میں گزر چکی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1829   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.