الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
49. بَابُ : مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ
49. باب: جس نے بیت المقدس سے عمرے کا تلبیہ پکارا اس کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3001
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني سليمان بن سحيم ، عن ام حكيم بنت امية ، عن ام سلمة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اهل بعمرة من بيت المقدس، غفر له".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ ، عَنْ أُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، غُفِرَ لَهُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بیت المقدس سے عمرہ کا تلبیہ پکارا اس کو بخش دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 9 (1741)، (تحفة الأشراف: 18253)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/299) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ام حکیم کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، جو مجاہیل کی توثیق کرتے ہیں، اور یہ مشہور نہیں ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 211)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
[3001۔3002] إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1741)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485
   سنن أبي داود1741هند بنت حذيفةمن أهل بحجة أو عمرة من المسجد الأقصى إلى المسجد الحرام غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وجبت له الجنة
   سنن ابن ماجه3002هند بنت حذيفةمن أهل بعمرة من بيت المقدس كانت له كفارة لما قبلها من الذنوب قالت فخرجت أي من بيت المقدس بعمرة
   سنن ابن ماجه3001هند بنت حذيفةمن أهل بعمرة من بيت المقدس غفر له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1741  
´میقات کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو مسجد الاقصیٰ سے مسجد الحرام تک حج اور عمرہ کا احرام باندھے تو اس کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، یا اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی، راوی عبداللہ کو شک ہے کہ انہوں نے دونوں میں سے کیا کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اللہ وکیع پر رحم فرمائے کہ انہوں نے بیت المقدس سے مکہ تک کے لیے احرام باندھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1741]
1741. اردو حاشیہ: حضرت ام سلمہ ؓ کی روایت سنداً اور متن میں بہت اختلاف ہے۔ (منذری وغیرہ) اگر چہ کئی ایک صحابہ و تابعین سے قبل از میقات احرام باندھناثابت ہے مگر رسول اللہ ﷺ کے صریح فرمان سے کہ آپ نے یہ یہ منازل متعین فرمائے تھے۔ یہی ثابت ہے کہ ان مقامات سے احرام باندھنا ہی سنت نبویہ اور افضل عمل ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: مرعاۃ المفاتیح، حدیث نمبر:2540]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1741   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.