الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
27. بَابُ : صِفَةِ النِّعَالِ
27. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتی کیسی تھی؟
حدیث نمبر: 3614
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن سفيان , عن خالد الحذاء , عن عبد الله بن الحارث , عن عبد الله بن العباس , قال:" كان لنعل النبي صلى الله عليه وسلم , قبالان مثني شراكهما".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ , قَالَ:" كَانَ لِنَعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قِبَالَانِ مَثْنِيٌّ شِرَاكُهُمَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتیوں کے دو تسمے تھے، جو آگے سے دہرے ہوتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5784، ومصباح الزجاجة: 1260) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: آپ ﷺ چپل پہنتے تھے اور تسموں سے مراد یہ کہ ہر جوتی میں سامنے دو دو حلقے چمڑے کے تھے ایک میں انگوٹھا اور بیچ کی انگلی ڈالتے، اور دوسرے میں باقی انگلیاں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (في الشمائل: 75)
سفيان الثوري عنعن
و الحديث الآتي (الأصل: 3615) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 507
   سنن ابن ماجه3614عبد الله بن عباسكان لنعل النبي قبالان مثني شراكهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3614  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتی کیسی تھی؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتیوں کے دو تسمے تھے، جو آگے سے دہرے ہوتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3614]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
نبی ﷺ کے زمانے کے جوتے کی بناوٹ موجودہ دور کی ہوائی چپل ملتی جلتی ہے۔
اس میں چمڑے کا ایک ٹکڑا (شسع)
انگیوں کے درمیان ہوتا تھا۔
اور اس کا ایک سرا زمام سے بندھا ہوتا تھا۔
زمام کا نام قبال بھی ہوتا ہے۔

(2)
اس قسم کے جوتے میں پاؤں کا اکثر حصہ کھلا رہتا ہے اس لئے رسول اللہ ﷺ موزوں یا جرابوں پر مسح کرتے وقت پاؤں جوتوں سے نہیں نکالتے تھے بلکہ جوتوں سمیت مسح کر لیتے تھے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 560، 559)
 بلکہ جوتے اتارے بغیر پاؤں بھی دھو بھی لیتے تھے۔ (صحیح البخاري، الوضوء، باب غسل الرجلين في النعلين ولايمسح على النعلين حديث: 166)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3614   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.