الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
30. بَابُ : الاِنْتِعَالِ قَائِمًا
30. باب: کھڑے ہو کر جوتا پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن سفيان , عن عبد الله بن دينار , عن ابن عمر , قال: نهى النبي صلى الله عليه وسلم:" ان ينتعل الرجل قائما".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے جوتا پہننے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7170، ومصباح الزجاجة: 1262) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سفيان الثوري عنعن
والحديث ضعيف من جميع طرقه ولم يصب من صححه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 507
   سنن ابن ماجه3619عبد الله بن عمرنهى النبي أن ينتعل الرجل قائما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3619  
´کھڑے ہو کر جوتا پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے جوتا پہننے سے منع فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3619]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مذکورہ دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے صحیح کہا ہے خصو صاً شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر طویل بحث کی ہے جس سے تصحیح والی رائے ہی درست معلوم ہوتی ہے واللہ أعلم مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: (الصحيحة، رقم: 719 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور مشار عواد رقم: 3618، 3619)
بنا بریں جوتا بیٹھ کر پہننا بہتر ہے خاص طور پر وہ جوتا جسے کھڑے ہو کر پہننے میں مشقت ہو۔

(2)
اسلام دین کامل ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں اخلاقی اور قانونی رہنمائی موجود ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3619   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.