حدثنا ابو بكر , حدثنا شبابة , حدثنا شعبة , عن خالد الحذاء , عن عكرمة، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة , عن ابيه , قال: مدح رجل رجلا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ويحك قطعت عنق صاحبك مرارا" , ثم قال:" إن كان احدكم مادحا اخاه , فليقل احسبه , ولا ازكي على الله احدا". حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا شَبَابَةُ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ , عن عكرمة، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا" , ثُمَّ قَالَ:" إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا أَخَاهُ , فَلْيَقُلْ أَحْسِبُهُ , وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کی تعریف کی تو آپ نے فرمایا: ”افسوس! تم نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی“، اس جملہ کو آپ نے کئی بار دہرایا، پھر فرمایا: ”تم میں سے اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کی تعریف کرنا چاہے تو یہ کہے کہ میں ایسا سمجھتا ہوں، لیکن میں اللہ تعالیٰ کے اوپر کسی کو پاک نہیں کہہ سکتا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی میں یہ نہیں جانتا کہ حقیقت میں اللہ کے نزدیک یہ کیسا ہے؟ میرے نزدیک تو اچھا ہے، حدیثوں کا یہی مطلب ہے کہ منہ پر کسی کی تعریف نہ کرے، یہ بھی اس وقت جب اس شخص کے غرور میں پڑ جانے کا اندیشہ ہو، ورنہ صحیحین کی کئی حدیثوں سے منہ پر تعریف کرنے کا جواز نکلتا ہے، اور نبی اکرم ﷺ نے احد پہاڑ سے فرمایا: تھم جا، تیرے اوپر کوئی نہیں ہے مگر نبی اور صدیق اور شہید اور اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ حاضر تھے، اور بعضوں نے کہا: کراہت اس وقت ہے جب مدح میں مبالغہ کرے اور جھوٹ کہے، اور بعضوں نے کہا اس وقت مکروہ ہے جب اس سے دنیاوی کام نکالنا منظور ہو، اور یہ تعریف غرض کے ساتھ ہو، «واللہ اعلم» ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3744
´مدح کا بیان۔` ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کی تعریف کی تو آپ نے فرمایا: ”افسوس! تم نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی“، اس جملہ کو آپ نے کئی بار دہرایا، پھر فرمایا: ”تم میں سے اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کی تعریف کرنا چاہے تو یہ کہے کہ میں ایسا سمجھتا ہوں، لیکن میں اللہ تعالیٰ کے اوپر کسی کو پاک نہیں کہہ سکتا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3744]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) انسان ظاہر کے مطابق رائے قائم کرتا ہے۔ دل کی حقیقت اور کیفیت سے صرف اللہ تعالیٰ باخبر ہے۔
(2) منہ پر تعریف کرنا منع ہے، تا ہم جس کی بابت یہ خطرہ نہ ہو کہ وہ تعریف سے کبر و غرور میں مبتلا ہو جائےگا، اس کی مناسب انداز سے تعریف کی جا سکتی ہے، جیسے نبی ﷺنے بعض دفعہ حضرت ابو بکر ؓ وغیرہ بعض صحابہ کی تعریف فرمائی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3744