الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
38. بَابُ : دُخُولِ الْحَمَّامِ
38. باب: حمام میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3750
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن سفيان , عن منصور , عن سالم بن ابي الجعد , عن ابي المليح الهذلي , ان نسوة من اهل حمص استاذن على عائشة , فقالت: لعلكن من اللواتي يدخلن الحمامات , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" ايما امراة وضعت ثيابها في غير بيت زوجها , فقد هتكت ستر ما بينها وبين الله".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ , عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيِّ , أَنَّ نِسْوَةً مِنْ أَهَلْ حِمْصَ اسْتَأْذَنَّ عَلَى عَائِشَةَ , فَقَالَتْ: لَعَلَّكُنَّ مِنَ اللَّوَاتِي يَدْخُلْنَ الْحَمَّامَاتِ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ وَضَعَتْ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا , فَقَدْ هَتَكَتْ سِتْرَ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ".
ابوملیح ہذلی سے روایت ہے کہ حمص کی کچھ عورتوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اجازت طلب کی تو انہوں نے کہا کہ شاید تم ان عورتوں میں سے ہو جو حمام میں جاتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس عورت نے اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ اپنے کپڑے اتارے تو اس نے اس پردہ کو پھاڑ ڈالا جو اس کے اور اللہ کے درمیان ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحمام 1 (4010)، سنن الترمذی/الأدب 43 (2803)، (تحفة الأشراف: 17804)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 173، 198، سنن الدارمی/الاستئذان 23 (2693) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حمص: جو ملک شام میں ایک مشہور شہر کا نام ہے۔ یعنی اللہ تعالی نے پاک عورتوں کو تقویٰ پرہیز گاری اور عصمت کا جو پردہ اڑھایا ہے، وہ ایسا کرنے سے پھٹ جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   جامع الترمذي2803عائشة بنت عبد اللهما من امرأة تضع ثيابها في غير بيت زوجها إلا هتكت الستر بينها وبين ربها
   سنن أبي داود4010عائشة بنت عبد اللهما من امرأة تخلع ثيابها في غير بيتها إلا هتكت ما بينها وبين الله
   سنن ابن ماجه3750عائشة بنت عبد اللهأيما امرأة وضعت ثيابها في غير بيت زوجها فقد هتكت ستر ما بينها وبين الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3750  
´حمام میں داخل ہونے کا بیان۔`
ابوملیح ہذلی سے روایت ہے کہ حمص کی کچھ عورتوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اجازت طلب کی تو انہوں نے کہا کہ شاید تم ان عورتوں میں سے ہو جو حمام میں جاتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس عورت نے اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ اپنے کپڑے اتارے تو اس نے اس پردہ کو پھاڑ ڈالا جو اس کے اور اللہ کے درمیان ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3750]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حمام کا لفظ حمیم (گرم پانی)
سے بنایا گیا ہے کیونکہ وہاں گرم پانی سے نہانے کا انتظام ہوتا ہے۔
بعد میں نہانے کی ہر جگہ کو حمام کہنے لگے، خواہ وہاں گرم پانی ہو یا ٹھنڈا۔

(2)
حمام میں نہلانے کے لیے خادم موجود ہوتے تھے وہاں جانے سے اس لیے منع کیا گیا کہ لوگ ان خادموں سے ستر پوشی کا اہتمام نہیں کرتے تھے۔
اگر ستر پوشی کا خیال رکھا جائے تو باقی جسم کو ملنے اور دھونے میں خادموں سے مدد لینا جائز ہے۔

(3)
عورت کا پورا جسم ستر ہے، اس لیے اس کو منع کر دیا گیا کہ حمام میں کسی سے مدد لے۔
اس کے لیے گھر ہی میں نہا نا بہتر ہے۔

(4)
اگر عورت گھر میں گرم پانی سے نہانے کا انتظام کر لے اور کسی سے مدد لیے بغیر نہا لے یا خاوند سے مدد لے لے تو کوئی حرج نہیں۔

(5)
جہاں مرد ننگے ہو کر ایک دوسرے کے سامنے نہاتے ہوں، جیسے غیر مسلم ممالک میں رواج ہے، وہاں مردوں کو بھی ان کے ساتھ نہانا منع ہے کیونکہ جس طرح اپنے ستر کو چھپانا فرض ہے، اسی طرح کسی کے ستر کو دیکھنا بھی منع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3750   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4010  
´حمام میں جانے کا بیان۔`
ابوالملیح کہتے ہیں اہل شام کی کچھ عورتیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں تو انہوں نے ان سے پوچھا: تم کہاں کی ہو؟ ان سب نے کہا: ہم اہل شام سے تعلق رکھتی ہیں، یہ سن کر وہ بولیں: شاید تم اس علاقہ کی ہو جہاں کی عورتیں بھی غسل خانوں میں داخل ہوتی ہیں، ان سب نے کہا: ہاں، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: سنو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو بھی عورت اپنے کپڑے اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور اتارتی ہے تو وہ اپنے پردے کو جو اس کے اور اللہ کے درمیان ہے پھاڑ دیتی ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ جریر کی روایت ہے جو زیادہ کامل ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحمام /حدیث: 4010]
فوائد ومسائل:
1: مسلمان عورت کا اپنے گھر سے باہر پردے کے بارے میں غفلت برتنا حرام ہے اس لئے ان کا عوامی غسل خانوں میں جانا حرام ہے۔
اسی پر موجودی دور کی ایک مصیبت اور فتنہ بیوٹی پارلروں کو قیاس کیا جا سکتا ہے۔

2: عورت اور اللہ کے مابین پردی پھٹ جانے کا مفہوم یہ ہے کہ وہ اپنی عزت وکرامت کو از خود دائو پر لگا دیتی ہے اور رسوا اور ذلیل ہونے سے کسی طرح نہیں بچ سکتی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4010   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.