الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
14. بَابُ : الْوُقُوفِ عِنْدَ الشُّبُهَاتِ
14. باب: شکوک و شبہات سے دور رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حميد بن مسعدة , حدثنا جعفر بن سليمان , عن المعلى بن زياد , عن معاوية بن قرة , عن معقل بن يسار , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العبادة في الهرج كهجرة إلي".
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ , عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ , عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعِبَادَةُ فِي الْهَرْجِ كَهِجْرَةٍ إِلَيَّ".
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتنوں (کے ایام) میں عبادت کرنا ایسے ہی ہے جیسے میری طرف ہجرت کرنا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 26 (2948)، سنن الترمذی/الفتن 31 (2201)، (تحفة الأشراف: 11476)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/25، 27، 37) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم7400معقل بن يسارالعبادة في الهرج كهجرة إلي
   جامع الترمذي2201معقل بن يسارالعبادة في الهرج كالهجرة إلي
   سنن ابن ماجه3985معقل بن يسارالعبادة في الهرج كهجرة إلي
   المعجم الصغير للطبراني791معقل بن يسارالعمل في الهرج والفتنة كالهجرة إلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3985  
´شکوک و شبہات سے دور رہنے کا بیان۔`
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتنوں (کے ایام) میں عبادت کرنا ایسے ہی ہے جیسے میری طرف ہجرت کرنا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3985]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
فتنہ وفساد کے ایام میں فتنوں میں شمولیت سے بہتر ہے کہ الگ تھلگ رہا جائے۔
اس کے لیے بہترطریقہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزارا جائے۔

(2)
رہبانیت ممنوع ہے لیکن فتنوں کے ایام میں گوشہ نشینی رہبانیت میں شامل نہیں کیونکہ رہبانیت کا مطلب ہے کہ عوام سے جائز میل جول سے بھی اجتناب کیا جائے اور عبادت میں اس طرح کی سختی کی جائے جو سنت کے خلاف ہے جب کہ اس گوشہ نشینی کا مقصد اپنے آپ کو قتل وغارت اور فساد میں ملوث ہونے سے محفوظ رکھنا ہے۔
اس دوران میں مسنون نفلی عبادات میں اس حد تک مشغول ہوا جاسکتا ہے کہ اپنی ذات اور بیوی بچوں کے حقوق ادا کرنے کے علاوہ کسی اور مشکوک سر گرمی میں حصہ نہ لیا جاسکے۔

(3)
ہجرت میں وطن چھوڑا جاتا ہے اور گوشہ نشینی میں اہل وطن کی برائیوں اور شرارتوں سے دامن بچانے کے لیے ان سے تعلق محدود کیاجاتا ہے۔
اس لحاظ سے یہ دونوں عمل مشابہ ہیں۔
اوران دونوں کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3985   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2201  
´قتل و خوں ریزی اور اس وقت کی عبادت کا بیان۔`
معقل بن یسار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل و خوں ریزی کے زمانہ میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کے مانند ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2201]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
قتل وخوں ریزی یعنی فتنہ کے زمانہ میں فتنہ سے دوررہ کر عبادت میں مشغول رہنا مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کے مثل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2201   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.