الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان
56. بَابُ : تَطْوِيلِ الْقِيَامِ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى مِنْ صَلاَةِ الظُّهْرِ
56. باب: ظہر کی پہلی رکعت میں لمبا قیام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا الوليد، عن سعيد بن عبد العزيز، عن عطية بن قيس، عن قزعة، عن ابي سعيد الخدري، قال:" لقد كانت صلاة الظهر تقام فيذهب الذاهب إلى البقيع فيقضي حاجته، ثم يتوضا، ثم يجيء ورسول الله صلى الله عليه وسلم في الركعة الاولى يطولها".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قال:" لَقَدْ كَانَتْ صَلَاةُ الظُّهْرِ تُقَامُ فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْبَقِيعِ فَيَقْضِي حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يَجِيءُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى يُطَوِّلُهَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز ظہر کھڑی کی جاتی تھی، پھر جانے والا بقیع جاتا اور اپنی حاجت پوری کرتا، پھر وضو کرتا اور واپس آتا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں ہوتے، (کیونکہ) آپ اسے خوب لمبی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 34 (454)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 7 (825)، (تحفة الأشراف: 4282)، مسند احمد 3/35 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى974سعد بن مالكصلاة الظهر تقام فيذهب الذاهب إلى البقيع فيقضي حاجته ثم يتوضأ ثم يجيء ورسول الله في الركعة الأولى يطولها
   صحيح مسلم1021سعد بن مالكصلاة الظهر تقام فينطلق أحدنا إلى البقيع فيقضي حاجته ثم يأتي أهله فيتوضأ ثم يرجع إلى المسجد ورسول الله في الركعة الأولى
   صحيح مسلم1020سعد بن مالكصلاة الظهر تقام فيذهب الذاهب إلى البقيع فيقضي حاجته ثم يتوضأ ثم يأتي ورسول الله في الركعة الأولى مما يطولها
   سنن ابن ماجه825سعد بن مالكالصلاة تقام لرسول الله الظهر فيخرج أحدنا إلى البقيع فيقضي حاجته ويجيء فيتوضأ فيجد رسول الله في الركعة الأولى من الظهر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 974  
´ظہر کی پہلی رکعت میں لمبا قیام کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز ظہر کھڑی کی جاتی تھی، پھر جانے والا بقیع جاتا اور اپنی حاجت پوری کرتا، پھر وضو کرتا اور واپس آتا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں ہوتے، (کیونکہ) آپ اسے خوب لمبی کرتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 974]
974 ۔ اردو حاشیہ:
➊ ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرنا مسنون ہے چونکہ یہ کاروبار کا وقت ہوتا ہے، اس لیے جب پہلی رکعت لمبی ہو گی تو زیادہ سے زیادہ لوگ پوری نماز باجماعت اداکرسکیں گے۔ واللہ أعلم۔
➋ لوگ آپ کے پیچھے بڑے ذوق شوق سے کھڑے ہوتے تھے۔ آپ کی صحبت و مجلس کی برکت سے طویل قیام میں انہیں سرور آتا تھا۔ آپ کی روحانیت بھی ان کا احاطہ کر لیتی تھی، اس لیے آپ کو اتنا لمبا قیام مناسب تھا۔ آپ کبھی مختصر قیام بھی کرتے تھے۔ دوسرے ائمہ کے لیے نمازیوں کے مناسب حال قیام کرنے کا ارشاد ہے۔ قرأت لمبی بھی ہو اور مخفی بھی، تو یہ اکتاہٹ اور بے زاری پیدا کرتی ہے جو نماز کی روح کے منافی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 974   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث825  
´ظہر اور عصر کی قرات کا بیان۔`
قزعہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: تمہارے لیے اس میں کوئی خیر نہیں ۱؎، میں نے اصرار کیا کہ آپ بیان تو کیجئیے، اللہ آپ پہ رحم کرے، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نماز ظہر کی اقامت کہی جاتی اس وقت ہم میں سے کوئی بقیع جاتا، اور قضائے حاجت (پیشاب پاخانہ) سے فارغ ہو کر واپس آتا، پھر وضو کرتا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ظہر کی پہلی رکعت میں پاتا ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 825]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  بقیع اس جگہ کانام ہے۔
جسے آجکل جنت البقیع کہتے ہیں۔
یہ مدینہ کا قبرستان ہے۔
رسول اللہﷺ کی حیات مبارکہ میں اس کے ایک حصے میں قبریں تھیں۔
باقی خالی میدان تھا۔
اس وقت مسجد نبوی ﷺ کی عمارت بھی تھوڑے سے رقبے پر بنی ہوئی تھی۔

(2)
  اس میں تیرے لئے بھلائی نہیں مطلب یہ کہ علم کا مقصد عمل کرنا ہے۔
اور آپ لوگ اس کے مطابق عمل کرکےاتنی لمبی نماز نہیں پڑھ سکتے۔
پھر پوچھنے کا کیا فائدہ؟
(3)
پہلی رکعت کوطویل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ زیادہ لوگ پوری نماز باجماعت کا ثواب حاصل کرلیں۔

(4)
اگر نمازی لمبی نماز پڑھنے میں مشقت محسوس نہ کریں۔
تو نماز کو معمول سے زیادہ طول دیا جاسکتا ہے۔
ورنہ مناسبت حد تک تخفیف کرنے کا حکم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 825   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.