الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان
76. بَابُ : قِرَاءَةِ بَعْضِ السُّورَةِ
76. باب: سورت کا کچھ حصہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Reciting part of a surah
حدیث نمبر: 1008
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني محمد بن عباد حديثا رفعه إلى ابن سفيان، عن عبد الله بن السائب، قال:" حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح فصلى في قبل الكعبة فخلع نعليه فوضعهما عن يساره فافتتح بسورة المؤمنين فلما جاء ذكر موسى او عيسى عليهما السلام اخذته سعلة فركع".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدِيثًا رَفَعَهُ إِلَى ابْنِ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قال:" حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَصَلَّى فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى أَوْ عِيسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام أَخَذَتْهُ سَعْلَةٌ فَرَكَعَ".
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے کعبہ کے سامنے نماز پڑھی، اپنے جوتے اتار کر انہیں اپنی بائیں طرف رکھا، اور سورۃ مومنون سے قرأت شروع کی، جب موسیٰ یا عیسیٰ علیہما السلام کا ذکر آیا ۱؎ تو آپ کو کھانسی آ گئی، تو آپ رکوع میں چلے گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 106 (774) تعلیقاً، صحیح مسلم/الصلاة 35 (455)، سنن ابی داود/الصلاة 89 (649)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 205 (820)، (تحفة الأشراف: 5313)، مسند احمد 3/411 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: موسیٰ علیہ السلام کا ذکر سورۃ مومنون آیت نمبر: ۴۵ «ثم أرسلنا موسى وأخاه هارون بآياتنا وسلطان مبين» میں ہے، اور عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر اس سے چار آیتوں کے بعد «وجعلنا ابن مريم وأمه آية وآويناهما إلى ربوة ذات قرار ومعين» [ المؤمنون: 50] میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى777عبد الله بن السائبوضع نعليه عن يساره
   سنن النسائى الصغرى1008عبد الله بن السائبخلع نعليه فوضعهما عن يساره افتتح بسورة المؤمنين فلما جاء ذكر موسى أو عيسى أخذته سعلة فركع
   سنن أبي داود648عبد الله بن السائبوضع نعليه عن يساره
   سنن ابن ماجه1431عبد الله بن السائبجعل نعليه عن يساره
   مسندالحميدي840عبد الله بن السائبأن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بالناس الصبح يوم الفتح، فقرأ سورة المؤمنين، فلما بلغ ذكر عيسى وأمه أخذته سعلة، أو شرقة فركع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 777  
´جب امام لوگوں کو نماز پڑھائے تو اپنے جوتے کہاں رکھے؟`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح (مکہ) کے دن نماز پڑھی، تو آپ نے اپنے جوتوں کو اپنے بائیں جانب رکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 777]
777 ۔ اردو حاشیہ: چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام تھے اور آپ کے بائیں جانب کوئی نہ تھا، لہٰذا آپ نے اپنے جوتے بائیں طرف رکھے۔ اگر بائیں طرف کوئی آدمی کھڑا ہو تو بائیں طرف جوتے نہیں رکھنے چاہئیں۔ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جوتے پہن کر نماز پڑھنا ضروری نہیں، صرف جائز ہے، البتہ آپ کے دور میں جب یہودی بھی مدینہ منورہ میں رہتے تھے، جوتوں میں نماز پڑھنا مستحب تھا کیونکہ اس سے امتیاز ہوتا تھا۔ آج کل اسلامی ممالک میں یہودی نہیں ہیں، لہٰذا جوتے میں نماز مستحب نہیں بلکہ حسب ضرورت صرف جائز ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 777   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1008  
´سورت کا کچھ حصہ پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے کعبہ کے سامنے نماز پڑھی، اپنے جوتے اتار کر انہیں اپنی بائیں طرف رکھا، اور سورۃ مومنون سے قرأت شروع کی، جب موسیٰ یا عیسیٰ علیہما السلام کا ذکر آیا ۱؎ تو آپ کو کھانسی آ گئی، تو آپ رکوع میں چلے گئے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1008]
1008۔ اردو حاشیہ:
➊ اگر سورت کو مکمل پڑھنا ضروری ہوتا تو آپ کھانسی ختم ہونے کا انتظار فرماتے، پھر سورت کو مکمل فرماتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانسی آنے پر رکوع میں چلے جانا جواز کی دلیل ہے۔ ہو سکتا ہے اسے کوئی عذر قرار دے، مگر حدیث: 992 میں سورۂ اعراف کو آپ نے بلاعذر دو رکعتوں میں تقسیم کیا۔ یہ حدیث اس مسئلے میں صریح دلیل ہے۔
➋ جب نماز میں کوئی عارضہ لاحق ہو جائے تو نماز کو مختصر کر لینا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1008   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1431  
´نماز کے وقت جوتا نکال کر کہاں رکھا جائے؟`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، تو آپ نے اپنے جوتے بائیں طرف رکھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1431]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جوتے پہن کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔
اور جوتے اُتار کر پڑھنا بھی۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1038)

(2)
جوتے اُتار کرنماز پڑھیں۔
تو انھیں بایئں طرف رکھیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1431   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.