اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة قال: انباني قتادة، عن مطرف، عن عائشة قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في ركوعه: سبوح قدوس رب الملائكة والروح". أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قال: أَنْبَأَنِي قَتَادَةُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ قالت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں «سبوح قدوس رب الملائكة والروح»”فرشتوں اور جبرائیل امین کا رب ہر نقص و عیب سے پاک اور تمام آلائشوں سے منزہ ہے“، پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 42 (487)، سنن ابی داود/الصلاة 151 (872)، (تحفة الأشراف: 17664)، مسند احمد 6/34، 94، 115، 148، 149، 176، 193، 200، 244، 265، ویأتی عند المؤلف في باب 75 (برقم: 1135) (صحیح)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1049
´رکوع کی ایک اور دعا (ذکر) کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں «سبوح قدوس رب الملائكة والروح»”فرشتوں اور جبرائیل امین کا رب ہر نقص و عیب سے پاک اور تمام آلائشوں سے منزہ ہے“، پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1049]
1049۔ اردو حاشیہ: روح سے کیا مراد ہے؟ کہا جاتا ہے کہ جبریل علیہ السلام یا فرشتوں سے بالا ایک مخلوق جو فرشتوں کو دیکھتی ہے، فرشتے اس کو نہیں دیکھتے یا ارواح انسانیہ۔ لیکن قرآن کریم سے اس کی صراحت ہوتی ہے کہ اس سے مراد جبریل امین ہی ہیں کہ ان کے شرف و مرتبت کی بنا پر بطور خاص فرشتوں کے بعد علیحدہ ذکر کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿نزلَ بِهِ الرُّوحُ الأمِينُ»[الشعراء 193: 26]”اس (قرآن) کو امانت دار فرشتہ لے کر اترا ہے۔“
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1049