الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
17. بَابُ : التَّنَحْنُحِ فِي الصَّلاَةِ
17. باب: نماز میں کھکھارنے کا بیان۔
Chapter: Clearing the throat while praying
حدیث نمبر: 1214
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار، قال: حدثنا ابو اسامة، قال: حدثني شرحبيل يعني ابن مدرك، قال: حدثني عبد الله بن نجي، عن ابيه , قال: قال لي علي:" كانت لي منزلة من رسول الله صلى الله عليه وسلم لم تكن لاحد من الخلائق , فكنت آتيه كل سحر , فاقول: السلام عليك يا نبي الله , فإن تنحنح انصرفت إلى اهلي , وإلا دخلت عليه".
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ يَعْنِي ابْنَ مُدْرِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُجَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ لِي عَلِيٌّ:" كَانَتْ لِي مَنْزِلَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ تَكُنْ لِأَحَدٍ مِنَ الْخَلَائِقِ , فَكُنْتُ آتِيهِ كُلَّ سَحَرٍ , فَأَقُولُ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ , فَإِنْ تَنَحْنَحَ انْصَرَفْتُ إِلَى أَهْلِي , وَإِلَّا دَخَلْتُ عَلَيْهِ".
نجی کہتے ہیں کہ مجھ سے علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں میرا ایسا مقام و مرتبہ تھا جو مخلوق میں سے کسی اور کو میسر نہیں تھا، چنانچہ میں آپ کے پاس ہر صبح تڑکے آتا اور کہتا «السلام عليك يا نبي اللہ» اللہ کے نبی! آپ پر سلامتی ہو اگر آپ کھنکھارتے تو میں اپنے گھر واپس لوٹ جاتا، اور نہیں تو میں اندر داخل ہو جاتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10292)، مسند احمد 1/85 (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”نجی“ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن النسائى الصغرى1212علي بن أبي طالبإذا أتيته استأذنت إن وجدته يصلي فتنحنح دخلت وإن وجدته فارغا أذن لي
   سنن النسائى الصغرى1213علي بن أبي طالبإذا دخلت بالليل تنحنح لي
   سنن النسائى الصغرى1214علي بن أبي طالبإن تنحنح انصرفت إلى أهلي وإلا دخلت عليه
   سنن ابن ماجه3708علي بن أبي طالبإذا أتيته وهو يصلي يتنحنح لي
   بلوغ المرام176علي بن أبي طالبمدخلان فكنت إذا اتيته وهو يصلي تنحنح لي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 176  
´دوران نماز میں ضرورت کے وقت ایسی آواز نکالنا ...`
«. . . وعن علي قال: كان لي من رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مدخلان فكنت إذا اتيته وهو يصلي تنحنح لي . . .»
. . . سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے میرے دو اوقات تھے جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے ہوتے تو مجھے مطلع کرنے کے لیے کھنکار دیتے . . . بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب شــروط الصلاة: 176]

لغوی تشریح:
«مَدْخَلَانِ» میم اور خا دونوں پر فتحہ اور درمیان میں واقع دال ساکن ہے۔ آپ کی خدمت میں حاضری کے دو اوقات۔
«تَنَحْنُحِ» حلق میں آواز کو گردش دینا۔ کھنکھارنا۔

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوران نماز میں ضرورت کے وقت ایسی آواز نکالنا جس میں حروف کی ادائیگی نہ ہو نماز کے لیے موجب فساد نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 176   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1214  
´نماز میں کھکھارنے کا بیان۔`
نجی کہتے ہیں کہ مجھ سے علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں میرا ایسا مقام و مرتبہ تھا جو مخلوق میں سے کسی اور کو میسر نہیں تھا، چنانچہ میں آپ کے پاس ہر صبح تڑکے آتا اور کہتا «السلام عليك يا نبي اللہ» اللہ کے نبی! آپ پر سلامتی ہو اگر آپ کھنکھارتے تو میں اپنے گھر واپس لوٹ جاتا، اور نہیں تو میں اندر داخل ہو جاتا۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1214]
1214۔ اردو حاشیہ: محقق کتاب نے پہلی دو روایتوں کو صحیح اور تیسری کو حسن قرار دیا ہے لیکن دیگر محققین کے نزدیک یہ حکم محل نظر ہے کیونکہ یہ روایات اولاً منقطع، ثانیاً سنداً و متنا مضطرب ہیں، لہٰذا تینوں روایات ضعیف ہیں۔ ان روایات کا مدار عبداللہ بن نجی پر ہے جو کہ متکلم فیہ راوی ہے۔ یحییٰ بن معین فرماتے ہیں: عبداللہ بن نجی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ روایت نہیں سنی۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 14/225]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1214   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.