الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز خوف کے احکام و مسائل
The Book of the Fear Prayer
1. بَابُ :
1. باب:
Chapter: The narrations mentioned for the Fear Prayer
حدیث نمبر: 1551
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد، قال: حدثنا منصور، عن مجاهد، عن ابي عياش الزرقي، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعسفان , فصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الظهر وعلى المشركين يومئذ خالد بن الوليد , فقال المشركون: لقد اصبنا منهم غرة ولقد اصبنا منهم غفلة فنزلت، يعني صلاة الخوف بين الظهر والعصر،" فصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العصر ففرقنا فرقتين , فرقة تصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم وفرقة يحرسونه، فكبر بالذين يلونه والذين يحرسونهم ثم ركع فركع هؤلاء واولئك جميعا , ثم سجد الذين يلونه وتاخر هؤلاء والذين يلونه، وتقدم الآخرون فسجدوا , ثم قام فركع بهم جميعا الثانية بالذين يلونه وبالذين يحرسونه , ثم سجد بالذين يلونه ثم تاخروا فقاموا في مصاف اصحابهم، وتقدم الآخرون فسجدوا ثم سلم عليهم فكانت لكلهم ركعتان ركعتان مع إمامهم" , وصلى مرة بارض بني سليم.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، قال: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُسْفَانَ , فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ يَوْمَئِذٍ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ , فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَقَدْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ غِرَّةً وَلَقَدْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ غَفْلَةً فَنَزَلَتْ، يَعْنِي صَلَاةَ الْخَوْفِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ،" فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَفَرَّقَنَا فِرْقَتَيْنِ , فِرْقَةً تُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِرْقَةً يَحْرُسُونَهُ، فَكَبَّرَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ وَالَّذِينَ يَحْرُسُونَهُمْ ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعَ هَؤُلَاءِ وَأُولَئِكَ جَمِيعًا , ثُمَّ سَجَدَ الَّذِينَ يَلُونَهُ وَتَأَخَّرَ هَؤُلَاءِ وَالَّذِينَ يَلُونَهُ، وَتَقَدَّمَ الْآخَرُونَ فَسَجَدُوا , ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ بِهِمْ جَمِيعًا الثَّانِيَةَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ وَبِالَّذِينَ يَحْرُسُونَهُ , ثُمَّ سَجَدَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ ثُمَّ تَأَخَّرُوا فَقَامُوا فِي مَصَافِّ أَصْحَابِهِمْ، وَتَقَدَّمَ الْآخَرُونَ فَسَجَدُوا ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ فَكَانَتْ لِكُلِّهِمْ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ مَعَ إِمَامِهِمْ" , وَصَلَّى مَرَّةً بِأَرْضِ بَنِي سُلَيْمٍ.
ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام عسفان میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، اس وقت مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کر رہے تھے، مشرکوں نے (آپ سے میں) کہا: ہم نے انہیں دھوکہ دینے اور انہیں غفلت میں (دبوچنے کا) موقع پا لیا ہے، تو ظہر اور عصر کے درمیان خوف کی نماز نازل ہوئی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز عصر پڑھائی تو ہم دو گروہوں میں بٹ گئے، ایک گروہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگا، اور ایک گروہ ان کی حفاظت کرتا رہا، آپ نے جو آپ کے ساتھ کھڑے تھے، اور جو آپ کی حفاظت میں لگے تھے سبھوں کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو ان لوگوں نے اور ان لوگوں نے سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر جو آپ کے قریب تھے ان لوگوں نے سجدہ کیا، اور سجدہ کر کے وہ پیچھے ہٹ گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے، پھر انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر جو آپ کے قریب تھے اور جو آپ کی حفاظت کر رہے تھے سبھوں کے ساتھ مل کر آپ نے دوسرا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنے پاس والوں کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے ساتھیوں کی صف میں کھڑے ہو گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے اور انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے ان پر سلام پھیرا، تو ان میں سے ہر ایک کی امام کے ساتھ دو دو رکعت ہو گئی، اور ایک بار آپ نے بنی سلیم کی سر زمین میں (بھی) خوف کی نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن أبي داود1236زيد بن الصامتقام رسول الله مستقبل القبلة والمشركون أمامه فصف خلف رسول الله صف وصف بعد ذلك الصف صف آخر فركع رسول الله وركعوا جميعا ثم سجد وسجد الصف الذين يلونه وقام الآخرون يحرسونهم فلما صلى هؤلاء السجدتين وقاموا
   سنن النسائى الصغرى1550زيد بن الصامتصلى بهم رسول الله العصر فصفهم صفين خلفه فركع بهم رسول الله جميعا فلما رفعوا رءوسهم سجد بالصف الذي يليه وقام الآخرون فلما رفعوا رءوسهم من السجود سجد الصف المؤخر بركوعهم مع رسول الله ثم تأخر الصف الم
   سنن النسائى الصغرى1551زيد بن الصامتصلى بنا رسول الله صلاة العصر ففرقنا فرقتين فرقة تصلي مع النبي وفرقة يحرسونه فكبر بالذين يلونه والذين يحرسونهم ثم ركع فركع هؤلاء وأولئك جميعا ثم سجد الذين يلونه وتأخر هؤلاء والذين يلونه وتقدم الآخرون فسجدوا ثم قام فرك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1551  
´باب:`
ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام عسفان میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، اس وقت مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کر رہے تھے، مشرکوں نے (آپ سے میں) کہا: ہم نے انہیں دھوکہ دینے اور انہیں غفلت میں (دبوچنے کا) موقع پا لیا ہے، تو ظہر اور عصر کے درمیان خوف کی نماز نازل ہوئی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز عصر پڑھائی تو ہم دو گروہوں میں بٹ گئے، ایک گروہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگا، اور ایک گروہ ان کی حفاظت کرتا رہا، آپ نے جو آپ کے ساتھ کھڑے تھے، اور جو آپ کی حفاظت میں لگے تھے سبھوں کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو ان لوگوں نے اور ان لوگوں نے سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر جو آپ کے قریب تھے ان لوگوں نے سجدہ کیا، اور سجدہ کر کے وہ پیچھے ہٹ گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے، پھر انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر جو آپ کے قریب تھے اور جو آپ کی حفاظت کر رہے تھے سبھوں کے ساتھ مل کر آپ نے دوسرا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنے پاس والوں کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے ساتھیوں کی صف میں کھڑے ہو گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے اور انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے ان پر سلام پھیرا، تو ان میں سے ہر ایک کی امام کے ساتھ دو دو رکعت ہو گئی، اور ایک بار آپ نے بنی سلیم کی سر زمین میں (بھی) خوف کی نماز پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1551]
1551۔ اردو حاشیہ: سابقہ روایت سے یہ روایت اس بات میں مختلف ہے کہ ان میں پچھلی صف والے اپنی جگہ میں سجدے ادا کر کے پھر اگلی صف میں آتے تھے مگر اس روایت میں پچھلی صف والوں نے اگلی صف میں آکر اپنے سجدے پورے کیے۔ اگر یہ راوی کی غلط فہمی نہیں تو یہ نماز خوف کی ایک اور صورت بن جائے گی۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1551   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1236  
´نماز خوف کے احکام و مسائل کا بیان۔`
ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام عسفان میں تھے، اس وقت مشرکوں کے سردار خالد بن ولید تھے، ہم نے ظہر پڑھی تو مشرکین کہنے لگے: ہم سے چوک ہو گئی، ہم غفلت کا شکار ہو گئے، کاش! ہم نے دوران نماز ان پر حملہ کر دیا ہوتا، چنانچہ ظہر اور عصر کے درمیان قصر کی آیت نازل ہوئی ۱؎ پھر جب عصر کا وقت ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہوئے، مشرکین آپ کے سامنے تھے، لوگوں نے آپ کے پیچھے ایک صف بنائی اور اس صف کے پیچھے ایک دوسری صف بنائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کے ساتھ بیک وقت رکوع کیا، لیکن سجدہ آپ نے اور صرف اس صف کے لوگوں نے کیا جو آپ سے قریب تر تھے اور باقی (پچھلی صف کے) لوگ کھڑے نگرانی کرتے رہے، پھر جب یہ لوگ سجدہ کر کے کھڑے ہو گئے تو باقی دوسرے لوگوں نے جو ان کے پیچھے تھے، سجدے کئے، پھر قریب والی صف پیچھے ہٹ کر دوسری صف کی جگہ پر چلی گئی، اور دوسری صف آگے بڑھ کر پہلی صف کی جگہ پر آ گئی، پھر سب نے مل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع کیا، اس کے بعد سجدہ صرف آپ اور آپ سے قریب والی صف نے کیا اور بقیہ لوگ کھڑے نگرانی کرتے رہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قریب والی صف کے لوگ بیٹھ گئے تو بقیہ دوسروں نے سجدہ کیا، پھر سب ایک ساتھ بیٹھے اور ایک ساتھ سلام پھیرا، آپ نے عسفان میں اسی طرح نماز پڑھی اور بنی سلیم سے جنگ کے روز بھی اسی طرح نماز پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ایوب اور ہشام نے ابو الزبیر سے ابوالزبیر نے جابر سے اسی مفہوم کی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی ہے۔ اسی طرح یہ حدیث داود بن حصین نے عکرمہ سے، عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے۔ اسی طرح یہ حدیث عبدالملک نے عطا سے، عطاء نے جابر سے روایت کی ہے۔ اسی طرح قتادہ نے حسن سے، حسن نے حطان سے، حطان نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے یہی عمل نقل کیا ہے۔ اسی طرح عکرمہ بن خالد نے مجاہد سے مجاہد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ اسی طرح ہشام بن عروہ نے اپنے والد عروہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اور یہی ثوری کا قول ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1236]
1236۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز ایک ایسا فریضہ ہے، جو دوران جنگ میں بھی معاف نہیں۔
➋ ایسے مواقع پر نماز کے دوران میں عمل کثیر بھی جائز اور مطلو ب ہے، اس سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
➌ نماز خوف کے متعدد طریقوں میں سے ایک طریقہ یہی ہے امام اور مجاہدین کو حسب احوال کوئی سا طریقہ اخیتار کر لینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1236   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.