الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھیتی باڑی اور بٹائی کا بیان
The Book of Cultivation and Agriculture
18. بَابُ مَا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَاسِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي الزِّرَاعَةِ وَالثَّمَرَةِ:
18. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کھیتی باڑی میں ایک دوسرے کی مدد کس طرح کرتے تھے۔
(18) Chapter. The companions of the Prophet ﷺ used to share the yields and fruits of their farms with each other gratis.
حدیث نمبر: 2342
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن عمرو، قال:" ذكرته لطاوس، فقال: يزرع، قال ابن عباس رضي الله عنهما: إن النبي صلى الله عليه وسلم لم ينه عنه، ولكن قال:" ان يمنح احدكم اخاه خير له من ان ياخذ شيئا معلوما".حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ:" ذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ، فَقَالَ: يُزْرِعُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ، وَلَكِنْ قَالَ:" أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ شَيْئًا مَعْلُومًا".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے اس کا (یعنی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث کا) ذکر طاؤس سے کیا تو انہوں نے کہا کہ (بٹائی وغیرہ پر) کاشت کرا سکتا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا تھا۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اپنے کسی بھائی کو زمین بخشش کے طور پر دے دینا اس سے بہتر ہے کہ اس پر کوئی محصول لے۔ (یہ اس صورت میں کہ زمیندار کے پاس فالتو زمین بیکار پڑی ہو)۔

Narrated `Amr: When I mentioned it (i.e. the narration of Rafi` 'bin Khadij: no. 532) to Tawus, he said, "It is permissible to rent the land for cultivation, for Ibn `Abbas said, 'The Prophet did not forbid that, but said: One had better give the land to one's brother gratis rather than charge a certain amount for it.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 534

   صحيح البخاري2342عبد الله بن عباسيمنح أحدكم أخاه خير له من أن يأخذ شيئا معلوما
   صحيح البخاري2634عبد الله بن عباسلو منحها إياه كان خيرا له من أن يأخذ عليها أجرا معلوما
   صحيح البخاري2330عبد الله بن عباسيمنح أحدكم أخاه خير له من أن يأخذ عليه خرجا معلوما
   صحيح مسلم3961عبد الله بن عباسمن كانت له أرض فإنه أن يمنحها أخاه خير
   صحيح مسلم3960عبد الله بن عباسيمنح أحدكم أخاه أرضه خير له من أن يأخذ عليها كذا وكذا لشيء معلوم
   صحيح مسلم3958عبد الله بن عباسيمنح أحدكم أخاه خير له من أن يأخذ عليها خرجا معلوما
   صحيح مسلم3957عبد الله بن عباسيمنح الرجل أخاه أرضه خير له من أن يأخذ عليها خرجا معلوما
   سنن النسائى الصغرى3904عبد الله بن عباسيمنح أحدكم أخاه أرضه خير من أن يأخذ عليها خراجا معلوما
   سنن ابن ماجه2456عبد الله بن عباسألا منحها أحدكم أخاه لم ينه عن كرائها
   سنن ابن ماجه2464عبد الله بن عباسيمنح أحدكم أخاه الأرض خير له من أن يأخذ خراجا معلوما
   سنن ابن ماجه2462عبد الله بن عباسيمنح أحدكم أخاه خير له من أن يأخذ عليها أجرا معلوما
   سنن ابن ماجه2457عبد الله بن عباسيمنح أحدكم أخاه أرضه خير له من أن يأخذ عليها كذا وكذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2462  
´تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی کی رخصت کا بیان۔`
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کاش آپ اس بٹائی کو چھوڑ دیتے، اس لیے کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، تو وہ بولے: عمرو! میں ان کی مدد کرتا ہوں، اور ان کو (زمین بٹائی پر) دیتا ہوں، اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے ہماری موجودگی میں لوگوں سے ایسا معاملہ کیا ہے، اور ان کے سب سے بڑے عالم یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا، بلکہ یوں فرمایا: اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو یوں ہی بغیر کرایہ کے دی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2462]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
عالم سے مسئلہ پوچھنے میں احترام پوری طرح ملحوظ رکھنا چاہیے۔

(2)
عالم کو چاہیے کہ مسئلہ پوچھنے والے کو وضاحت سے مسئلہ سمجھا کر مطمئن کرے۔
اپنے موقف کی تائید میں اپنے سے بڑے عالم کا حوالہ دیا جا سکتا ہے جس طرح تابعی حضرت طاوس رحمت اللہ علیہ نے دو صحابیوں حضرت معاذ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا حوالہ دیا اس سے عام سائل کو زیادہ اطمینان ہو جاتا ہے۔

(3)
مقرر معاوضہ سے مراد متعین رقم کا معاہدہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2462   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2342  
2342. حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت طاوس سے (مزارعت کا) ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا: آدمی دوسرے کو بٹائی پر زمین دے سکتا ہے کیونکہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے منع نہیں فرمایا، البتہ یہ ضرور کہاہے: اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو گوشت کے لیے مفت زمین دے دے تو یہ متعین چیزلینے سے بہت بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2342]
حدیث حاشیہ:
مزارعت کی ممنوعہ صورت یہ ہے کہ متعین رقبے کی پیداوار یا متعین مقدار غلے کے عوض زمین کسی کو دی جائے، اس میں نقصان اور دھوکا ہے۔
اسلامی قانون کے اعتبار سے ایسا کرنا جائز نہیں۔
حضرت ابن عباس ؓ نے اس کی مزید وضاحت فرمائی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جو یہ فرمایا:
کھیتی خود کاشت کرے یا بطور احسان اپنے بھائی کو دے دے۔
تو اس کا مقصد یہ تھا کہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ نرمی اور احسان کا معاملہ کریں۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ بٹائی پر زمین دینا حرام ہے، البتہ ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔
بہرحال قانون اور ہے اور اخلاق و مروت چیزے دیگر است۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2342   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.