الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
60. بَابُ : وَقْتِ رَكْعَتَىِ الْفَجْرِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى نَافِعٍ
60. باب: فجر کی دو رکعت (سنت) کا وقت اور نافع کی روایت میں رواۃ کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، قال: انبانا يونس، عن الزهري، قال: اخبرني السائب بن يزيد، ان شريحا الحضرمي ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذاك رجل لا يتوسد القرآن".
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ شُرَيْحًا الْحَضْرَمِيَّ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَاكَ رَجُلٌ لَا يَتَوَسَّدُ الْقُرْآنَ".
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شریح حضرمی کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کیا گیا تو آپ نے فرمایا: وہ قرآن کو تکیہ نہیں بناتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3802)، مسند احمد 3/449 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: قرآن کو تکیہ بنانے کے دو معنی ہیں، ایک تو یہ کہ وہ رات کو سوتے نہیں بلکہ رات بھر عبادت کرتے ہیں، دوسرا معنی یہ ہے کہ وہ قرآن کو یاد نہیں رکھتے، اور اس کی قرات پر مداومت نہیں کرتے، پہلے معنی میں شریح کی تعریف ہے، اور دوسرے میں ان کی مذمت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1784  
´فجر کی دو رکعت (سنت) کا وقت اور نافع کی روایت میں رواۃ کے اختلاف کا بیان۔`
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شریح حضرمی کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کیا گیا تو آپ نے فرمایا: وہ قرآن کو تکیہ نہیں بناتے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1784]
1784۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ الفاظ مدح بھی بن سکتے ہیں اور مذمت بھی۔ مدح اس طرح کہ وہ قرآن کی توہین نہیں کرتاکہ اسے سرہانے کی طرح نیچے پھینک دے یا اس پر سر رکھ لے بلکہ وہ اس کی تعظیم و توقیر کرتا ہے۔ اور مذمت اس طرح کہ وہ قرآن کو سرہانے کی طرح لازم نہیں پکڑتا، یعنی پابندی اور ہمیشگی سے اس کی دلجمعی سے تلاوت نہیں کرتا۔
«لایتوسد القران» کا ایک ترجمہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ قرآن اس کے ساتھ سرہانہ نہیں بنتا۔ (اس صورت میں قرآن فاعل ہو گا) اس معنی کو بھی تعریف اور مذمت دونوں پر محمول کیا جا سکتا ہے۔ تعریف اور مدح اس طرح کہ قرپن حفظ کرنے کے بعد وہ سویا نہیں رہتاکہ قرآن سرہانہ، یعنی نیند کا ذریعہ بن جائے بلکہوہ قرآن کے ساتھ جاگتا ہے، یعنی اسے پڑھتا ہے اور اسے یاد رکھتا ہے۔ اور مذمت اس طرح کہ اسے قرآن حفظ نہیں اور وہ اسے پڑھتا نہیں کہ جب وہ سوئے تو سرہانے کی طرح قرآن بھی اس کے ساتھ ہو۔
➌ اس روایت کا باب، یعنی فجر کی سنتوں کے وقت سے کوئی تعلق نہیں، البتہ رات کی نماز سے تعلق ہے کہ وہ قابل تعریف چیز ہے اور رات کی نماز سے سوئے رہنا قابل مذمت ہے۔ رات کی نماز تمام گزشتہ نیک لوگوں کا دستور اور معمول رہا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1784   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.