الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
15. بَابُ : النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ
15. باب: میت پر نوحہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Wailing over the Dead
حدیث نمبر: 1859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سليمان بن منصور البلخي، قال: حدثنا عبد الجبار بن الورد، سمعت ابن ابي مليكة، يقول: لما هلكت ام ابان حضرت مع الناس فجلست بين عبد الله بن عمر , وابن عباس، فبكين النساء، فقال ابن عمر: الا تنهى هؤلاء عن البكاء، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الميت ليعذب ببعض بكاء اهله عليه" , فقال ابن عباس: قد كان عمر يقول بعض ذلك، خرجت مع عمر حتى إذا كنا بالبيداء راى ركبا تحت شجرة، فقال: انظر من الركب، فذهبت فإذا صهيب واهله فرجعت إليه، فقلت: يا امير المؤمنين هذا صهيب واهله، فقال: علي بصهيب، فلما دخلنا المدينة اصيب عمر فجلس صهيب يبكي عنده , يقول: وا اخياه وا اخياه، فقال عمر: يا صهيب , لا تبك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الميت ليعذب ببعض بكاء اهله عليه" , قال: فذكرت ذلك لعائشة، فقالت: اما والله ما تحدثون هذا الحديث عن كاذبين مكذبين , ولكن السمع يخطئ، وإن لكم في القرآن لما يشفيكم الا تزر وازرة وزر اخرى سورة النجم آية 38 , ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله ليزيد الكافر عذابا ببكاء اهله عليه".
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْوَرْدِ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ: لَمَّا هَلَكَتْ أُمُّ أَبَانَ حَضَرْتُ مَعَ النَّاسِ فَجَلَسْتُ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ، فَبَكَيْنَ النِّسَاءُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَلَا تَنْهَى هَؤُلَاءِ عَنِ الْبُكَاءِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" , فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ رَأَى رَكْبًا تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَقَالَ: انْظُرْ مَنِ الرَّكْبُ، فَذَهَبْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ، فَقَالَ: عَلَيَّ بِصُهَيْبٍ، فَلَمَّا دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ أُصِيبَ عُمَرُ فَجَلَسَ صُهَيْبٌ يَبْكِي عِنْدَهُ , يَقُولُ: وَا أُخَيَّاهُ وَا أُخَيَّاهُ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا صُهَيْبُ , لَا تَبْكِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" , قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: أَمَا وَاللَّهِ مَا تُحَدِّثُونَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ كَاذِبَيْنِ مُكَذَّبَيْنِ , وَلَكِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ، وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْقُرْآنِ لَمَا يَشْفِيكُمْ أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة النجم آية 38 , وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ جب ام ابان مر گئیں تو میں (بھی) لوگوں کے ساتھ (تعزیت میں) آیا، اور عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کے بیچ میں بیٹھ گیا، عورتیں رونے لگیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تم انہیں رونے سے روکو گے نہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کہتے تھے، (ایک بار) میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ہم بیداء پہنچے، تو انہوں نے ایک درخت کے نیچے کچھ سواروں کو دیکھا تو (مجھ سے) کہا: دیکھو (یہ) سوار کون ہیں؟ چنانچہ میں گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، لوٹ کر ان کے پاس آیا، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، تو انہوں نے کہا: صہیب رضی اللہ عنہ کو میرے پاس لاؤ، پھر جب ہم مدینہ آئے تو عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دئیے گئے، صہیب رضی اللہ عنہ ان کے پاس روتے ہوئے بیٹھے (اور) وہ کہہ رہے تھے: ہائے میرے بھائی! ہائے میرے بھائی! تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: صہیب! روؤ مت، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے (ابن عباس) کہتے ہیں: میں نے اس بات کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے کہا: سنو! اللہ کی قسم! تم یہ حدیث نہ جھوٹوں سے روایت کر رہے ہو، اور نہ ایسوں سے جنہیں جھٹلایا گیا ہو، البتہ سننے (میں) غلط فہمی ہوئی ہے، اور قرآن میں (ایسی بات موجود ہے) جس سے تمہیں تسکین ہو: «ألا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوں) فرمایا تھا: اللہ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1859  
´میت پر نوحہ کرنے کا بیان۔`
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ جب ام ابان مر گئیں تو میں (بھی) لوگوں کے ساتھ (تعزیت میں) آیا، اور عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کے بیچ میں بیٹھ گیا، عورتیں رونے لگیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تم انہیں رونے سے روکو گے نہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کہتے تھے، (ایک بار) میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ہم بیداء پہنچے، تو انہوں نے ایک درخت کے نیچے کچھ سواروں کو دیکھا تو (مجھ سے) کہا: دیکھو (یہ) سوار کون ہیں؟ چنانچہ میں گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، لوٹ کر ان کے پاس آیا، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، تو انہوں نے کہا: صہیب رضی اللہ عنہ کو میرے پاس لاؤ، پھر جب ہم مدینہ آئے تو عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دئیے گئے، صہیب رضی اللہ عنہ ان کے پاس روتے ہوئے بیٹھے (اور) وہ کہہ رہے تھے: ہائے میرے بھائی! ہائے میرے بھائی! تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: صہیب! روؤ مت، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے (ابن عباس) کہتے ہیں: میں نے اس بات کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے کہا: سنو! اللہ کی قسم! تم یہ حدیث نہ جھوٹوں سے روایت کر رہے ہو، اور نہ ایسوں سے جنہیں جھٹلایا گیا ہو، البتہ سننے (میں) غلط فہمی ہوئی ہے، اور قرآن میں (ایسی بات موجود ہے) جس سے تمہیں تسکین ہو: «ألا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوں) فرمایا تھا: اللہ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1859]
1859۔ اردو حاشیہ: تفصیلی بحث پیچھے حدیث نمبر 1851 میں گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1859   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.