الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
44. بَابُ : السُّرْعَةِ بِالْجَنَازَةِ
44. باب: جنازے کو جلد دفنانے کا بیان۔
Chapter: Hastening With The Janazah
حدیث نمبر: 1910
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، انه سمع ابا سعيد الخدري، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وضعت الجنازة فاحتملها الرجال على اعناقهم، فإن كانت صالحة , قالت: قدموني قدموني، وإن كانت غير صالحة , قالت: يا ويلها إلى اين تذهبون بها؟! يسمع صوتها كل شيء إلا الإنسان، ولو سمعها الإنسان لصعق".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وُضِعَتِ الْجَنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً , قَالَتْ: قَدِّمُونِي قَدِّمُونِي، وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ , قَالَتْ: يَا وَيْلَهَا إِلَى أَيْنَ تَذْهَبُونَ بِهَا؟! يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الْإِنْسَانَ، وَلَوْ سَمِعَهَا الْإِنْسَانُ لَصَعِقَ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جنازہ (چارپائی پر) رکھا جاتا ہے (اور) لوگ اسے اپنے کندھوں پہ اٹھاتے ہیں، تو اگر وہ نیکوکار ہوتا ہے تو کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو، اور اگر برا ہوتا ہے تو کہتا ہے: ہائے اس کی ہلاکت! تم اسے کہاں لے جا رہے ہو، اس کی آواز ہر چیز سنتی ہے سوائے انسان کے، اگر انسان اسے سن لے تو بیہوش ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 50 (1314)، 52 (1316)، 90 (1380)، (تحفة الأشراف: 4287)، مسند احمد 3/41، 58 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1910  
´جنازے کو جلد دفنانے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جنازہ (چارپائی پر) رکھا جاتا ہے (اور) لوگ اسے اپنے کندھوں پہ اٹھاتے ہیں، تو اگر وہ نیکوکار ہوتا ہے تو کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو، اور اگر برا ہوتا ہے تو کہتا ہے: ہائے اس کی ہلاکت! تم اسے کہاں لے جا رہے ہو، اس کی آواز ہر چیز سنتی ہے سوائے انسان کے، اگر انسان اسے سن لے تو بیہوش ہو جائے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1910]
1910۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ کوئی محال بات نہیں کہ جانور اس چیز کا ادراک کر لیں جس کا انسان کو ادراک نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جانوروں میں بڑی بڑی صلاحیتیں ودیعت کر رکھی ہیں، مثلاً: کتے کی قوت شامہ (سونگھنے والی قوت) حیرت انگیز حد تک انسان سے زیادہ ہے۔ وہ کسی انسان کے خالی کپڑے سونگھ کر اس انسان تک پہنچ جاتا ہے۔ انسان میں یہ صلاحیت مفقود ہے، مثلاً: شکاری اور کھوجی کتے۔
بے ہوش ہو جائے یعنی اس برے انسان (میت) کی خوف ناک آواز سن کر۔
➌ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس کی آواز زندہ لوگوں کو نہیں سناتا۔
➍ جنازہ اٹھانا مردوں کے لیے مشروع ہے، عورتیں نہیں اٹھائیں گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1910   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.