الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
52. بَابُ : فَضْلِ الإِفْطَارِ فِي السَّفَرِ عَلَى الصِّيَامِ .
52. باب: سفر میں روزہ نہ رکھنا رکھنے سے بہتر ہے۔
Chapter: The superiority of not fasting while traveling, over Fasting
حدیث نمبر: 2285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا عاصم الاحول، عن مورق العجلي، عن انس بن مالك، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر، فمنا الصائم ومنا المفطر، فنزلنا في يوم حار واتخذنا ظلالا فسقط الصوام، وقام المفطرون فسقوا الركاب , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذهب المفطرون اليوم بالاجر".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، فَنَزَلْنَا فِي يَوْمٍ حَارٍّ وَاتَّخَذْنَا ظِلَالًا فَسَقَطَ الصُّوَّامُ، وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ فَسَقَوْا الرِّكَابَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالْأَجْرِ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھے ہوئے تھے اور کچھ لوگ بغیر روزے کے تھے، ہم نے ایک گرم دن میں پڑاؤ کیا، اور ہم (چھولداریاں اور خیمے لگا لگا کر) سایہ کرنے لگے، تو روزہ دار (سخت گرمی کی تاب نہ لا کر) گر گر پڑے، اور روزہ نہ رہنے والے اٹھے، اور انہوں نے سواریوں کو پانی پلایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج غیر روزہ دار ثواب مار لے گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد71 (2890)، صحیح مسلم/الصوم16 (1119)، (تحفة الأشراف: 1607) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري2890أنس بن مالكذهب المفطرون اليوم بالأجر
   صحيح مسلم2622أنس بن مالكذهب المفطرون اليوم بالأجر
   صحيح مسلم2623أنس بن مالكذهب المفطرون اليوم بالأجر
   سنن النسائى الصغرى2285أنس بن مالكذهب المفطرون اليوم بالأجر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2285  
´سفر میں روزہ نہ رکھنا رکھنے سے بہتر ہے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھے ہوئے تھے اور کچھ لوگ بغیر روزے کے تھے، ہم نے ایک گرم دن میں پڑاؤ کیا، اور ہم (چھولداریاں اور خیمے لگا لگا کر) سایہ کرنے لگے، تو روزہ دار (سخت گرمی کی تاب نہ لا کر) گر گر پڑے، اور روزہ نہ رہنے والے اٹھے، اور انہوں نے سواریوں کو پانی پلایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج غیر روزہ دار ثواب مار لے گئے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2285]
اردو حاشہ:
(1) اتنی مشقت کے ساتھ نفل روزے سفر میں رکھنا کہ روزے دار اپنا کام بھی خود نہ کر سکے بلکہ دوسروں کو اس کا کام کرنا پڑے، بہتر نہیں۔ روزہ رکھنا سفر میں اس وقت بہتر ہے جب انسان عاجز نہ آئے اور لوگوں پر بوجھ نہ بنے۔
(2) ثواب لے گئے۔ یعنی خدمت کا ثواب۔ ویسے یہ جملہ ترجیح کے موقع پر بولا جاتا ہے، گویا اس دن روزہ نہ رکھنے والے روزہ رکھنے والوں سے بڑھ گئے۔ واللہ أعلم
(3) جہاد میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا بہت اجر والا کام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2285   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.