الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
72. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ، وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ، عَلَى مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فِي الْخَبَرِ فِيهِ
72. باب: صیام الدھر (ہمیشہ روزہ رکھنے) کی ممانعت، اور اس سلسلہ کی حدیث میں مطرف بن عبداللہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2381
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، عن الجريري، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير، عن اخيه مطرف، عن عمران، قال: قيل يا رسول الله! إن فلانا لا يفطر نهارا الدهر , قال:" لا صام ولا افطر".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَخِيهِ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ، قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ فُلَانًا لَا يُفْطِرُ نَهَارًا الدَّهْرَ , قَالَ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! فلاں شخص کبھی دن کو افطار نہیں کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے نہ روزہ رکھا، نہ افطار کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10858)، مسند احمد 4/426، 431، 433 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2381  
´صیام الدھر (ہمیشہ روزہ رکھنے) کی ممانعت، اور اس سلسلہ کی حدیث میں مطرف بن عبداللہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! فلاں شخص کبھی دن کو افطار نہیں کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے نہ روزہ رکھا، نہ افطار کیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2381]
اردو حاشہ:
ہمیشہ روزہ رکھنا فطرت انسانی کے خلاف ہے کیونکہ اس سے حقوق العباد کی ادائیگی میں خرابی پیدا ہو گی، جسمانی کمزور ہوگی، معاش خراب ہوگا، وغیرہ وغیرہ۔ لہٰذا ہمیشہ روزہ رکھنا درست نہیں، چاہے وہ عیدین اور ایام تشریق کے روزے چھوڑ بھی دے کیونکہ مذکورہ بالا خرابیاں اس صورت میں بھی بعینہٖ موجود ہیں۔ اگرچہ فقہی طور پر اس کے جواز کی یہ کہہ کر گنجائش نکالی گئی ہے کہ پانچ ناغے ہونے سے حقیقتاً ہمیشہ کا روزہ نہ رہا۔ مگر فقہی موشگافیوں کے بجائے مصالح اور مفاسد کا لحاظ رکھنا اصل ہے۔ شریعت کے احکام میں یہ چیز صاف نظر آتی ہے، مثلا: کتے کا جوٹھا پلید ہے، بلی کا پاک۔ محفوظ پانی قلیل نجاست سے پلید ہو جاتا ہے، مگر کھلا پانی نہیں، وغیرہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2381   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.