الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
44. بَابُ : كَمِ الصَّاعُ
44. باب: صاع کتنے مد کا ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 2521M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن حنظلة، عن طاوس، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" المكيال مكيال اهل المدينة، والوزن وزن اهل مكة".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمِكْيَالُ مِكْيَالُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، وَالْوَزْنُ وَزْنُ أَهْلِ مَكَّةَ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیمانہ اہل مدینہ کا پیمانہ ہے اور وزن اہل مکہ کا وزن ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 8 (3340)، (تحفة الأشراف: 7102)، ویأتی عند المؤلف برقم 4598 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد سونا اور چاندی وزن کرنے کے بانٹ ہیں کیونکہ ان کا وزن دراہم سے کیا جاتا تھا اور اس وقت مختلف شہروں کے دراہم مختلف وزن کے ہوتے تھے اس لیے کہا گیا کہ زکاۃ کے سلسلہ میں اہل مکہ کے دراہم کا اعتبار ہو گا، اور ایک قول یہ ہے کہ چوں کہ اہل مدینہ کاشتکار تھے اس لیے وہ پیمائش اور ناپ کے احوال کے زیادہ جانکار تھے اور مکہ والے عام طور سے تاجر تھے اس لیے وہ تول کے احوال کے زیادہ واقف کار تھے اس لیے ایسا کہا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي:

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3340  
´پیمانوں میں (معتبر) مدینہ کا پیمانہ ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تول میں مکے والوں کی تول معتبر ہے اور ناپ میں مدینہ والوں کی ناپ ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: فریابی اور ابواحمد نے سفیان سے اسی طرح روایت کی ہے اور انہوں نے متن میں ان دونوں کی موافقت کی ہے اور ابواحمد نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی جگہ «عن ابن عباس» کہا ہے اور اسے ولید بن مسلم نے حنظلہ سے روایت کیا ہے کہ وزن (باٹ) مدینہ کا اور پیمانہ مکہ کا معتبر ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک بن دینار کی حدیث جسے انہوں نے عطاء سے عطاء نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3340]
فوائد ومسائل:
شرعی ادائیگیوں (زکواۃ او ر فطرانہ وغیرہ) میں وزن اہل مکہ کا معتبر ہے۔
اور مد اور صاع اہل مدینہ کا اشیاء کی مقدار کا تعین کرنے کے لئے ناپ تول کا نظام وجود میں آیا۔
یہ عمل تجارت کی انتہائی اہم اور بنیادی ضرورت ہے۔
مختلف علاقوں کے ناپ تول کے پیمانوں کے ناموں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ناپ تول کےلئے بنیادی اکائی قدرتی اشیاء کو بنایا گیا۔
برصغیر میں جوتولے چھٹانک سیر کا نظام رائج تھا اس کی بنیادی اکائی رتی تھی۔
یہ ایک پودے کا سرخ رنگ کا بیج ہے۔
اب جو نظام دنیا کے بڑے حصے میں رائج ہے۔
یعنی کلو گرام تو گرام چنے کے دانے کو کہتے ہیں۔
جسے ابتداء میں بنیادی اکائی مانا گیا اونس اور پاوئنڈ کا برطانوی نظام گرین (Grain) پر مبنی ہے۔
جو غلے بالخصوص مکئی کے دانے کو کہتے ہیں۔
پیمائش میں فٹ (پائوں) یا ہاتھ وغیرہ کو بنیاد بنایا گیا۔
ظاہر ہے مکئ یا چنے کے ہردانے کا وزن ایک سانہیں ہوسکتا۔
تعامل کے ساتھ اس کم از کم مقدار کو حتمی طور پر متعین کر لیا گیا۔
اور اس طرح ایک ہی معیار کے تولنے کے باٹ وغیرہ وجود میں آئے۔
تعامل یا زیادہ سے زیادہ برتنے کا عمل ناپ تول کے نظام میں کی تکمیل میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔
چونکہ مدینہ ایک زرعی شہر تھا۔
جہاں لین دین میں ناپ یا کیل رائج تھا۔
مدینہ کے تعامل نے اس نظام کو پختہ کردیا تھا۔
اس لئے ناپ میں اہل مدینہ کے پیمانوں کو بنیادی معیار قرار دیا۔
مکہ ہر طرح کی اشیاء تجارت کا مرکز تھا جن میں قیمتی اشیاء بھی شامل تھیں۔
سونے چاندی خوشبودار مصالحے وغیرہ کا لین دین وزن سے ہوتا ہے۔
مکہ کے تعامل نے وزن کے نظام کو پختہ کردیا تھا۔
اس لئے وزن میں مکہ کے تعامل (Practice) کو معیار قرار دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3340   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.