الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
149. بَابُ : كَيْفَ يَطُوفُ أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ وَعَلَى أَىِّ شِقَّيْهِ يَأْخُذُ إِذَا اسْتَلَمَ الْحَجَرَ
149. باب: آنے والا طواف کہاں سے شروع کرے؟ اور حجر اسود کو بوسہ لے کر کدھر جائے؟
Chapter: How To Perfom Tawaf Upon Arrival and Which Of Its Sides One Goes After Touching The Stone
حدیث نمبر: 2942
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني عبد الاعلى بن واصل بن عبد الاعلى، قال: حدثنا يحيى بن آدم، عن سفيان، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة دخل المسجد، فاستلم الحجر، ثم مضى على يمينه، فرمل ثلاثا، ومشى اربعا، ثم اتى المقام، فقال:" واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125" , فصلى ركعتين والمقام بينه وبين البيت، ثم اتى البيت بعد الركعتين، فاستلم الحجر، ثم خرج إلى الصفا.
أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ، ثُمَّ مَضَى عَلَى يَمِينِهِ، فَرَمَلَ ثَلَاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا، ثُمَّ أَتَى الْمَقَامَ، فَقَالَ:" وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125" , فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَالْمَقَامُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، ثُمَّ أَتَى الْبَيْتَ بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ، فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو مسجد الحرام میں گئے، اور حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر اس کے داہنے جانب (باب کعبہ کی طرف) چلے، پھر تین پھیروں میں رمل کیا، اور چار پھیروں میں معمول کی چال چلے، پھر مقام ابراہیم پر آئے اور آیت کریمہ: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» پڑھی پھر دو رکعت نماز پڑھی، اور مقام ابراہیم آپ کے اور کعبہ کے بیچ میں تھا۔ پھر دونوں رکعت پڑھ کر بیت اللہ کے پاس آئے، اور حجر اسود کا استلام کیا، پھر آپ صفا کی طرف نکل گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 19 (1218)، سنن الترمذی/الحج 33 (856)، (تحفة الأشراف: 2597)، 38 (862)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 57 (1905)، سنن ابن ماجہ/الحج 29 (2951)، 84 (3074)، مسند احمد (3/340، 373، 388، 397)، سنن الدارمی/المناسک 27 (1882) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم2953جابر بن عبد اللهأتى الحجر فاستلمه ثم مشى على يمينه رمل ثلاثا ومشى أربعا
   صحيح مسلم3054جابر بن عبد اللهرمل الثلاثة أطواف من الحجر إلى الحجر
   صحيح مسلم3053جابر بن عبد اللهرمل من الحجر الأسود حتى انتهى إليه ثلاثة أطواف
   جامع الترمذي856جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   جامع الترمذي857جابر بن عبد اللهرمل من الحجر إلى الحجر ثلاثا ومشى أربعا
   جامع الترمذي2967جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   سنن أبي داود3969جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   سنن ابن ماجه2951جابر بن عبد اللهرمل من الحجر إلى الحجر ثلاثا ومشى أربعا
   سنن ابن ماجه2960جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   المعجم الصغير للطبراني462جابر بن عبد اللهرمل في حجته من الحجر إلى الحجر
   المعجم الصغير للطبراني1074جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   سنن النسائى الصغرى2942جابر بن عبد اللهواتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   سنن النسائى الصغرى2947جابر بن عبد اللهرمل من الحجر إلى الحجر حتى انتهى إليه ثلاثة أطواف
   سنن النسائى الصغرى2966جابر بن عبد اللهلما انتهى إلى مقام إبراهيم قرأ واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم300جابر بن عبد اللهرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رمل من الحجر الاسود حتى انتهى إليه ثلاثة اطواف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 300  
´طواف کا آغاز حجر اسود سے کیا جائے گا`
«. . . عن جابر بن عبد الله انه قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رمل من الحجر الاسود حتى انتهى إليه ثلاثة اطواف . . .»
. . . سیدنا جابر بن عبداللہ (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے رمل کیا (دوڑتے ہوئے چلے) حتیٰ کہ اس تک پہنچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح تین چکر لگائے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 300]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1263/235 من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اس پر اجماع ہے کہ حجراسود سے طواف شروع کیا جا تا ہے پھر وہاں سے دائیں طرف (مقام ابراہیم کی طرف) چلا جاتا ہے اور بیت الله بائیں طرف ہوتا ہے پہلے تین چکروں میں دوڑنا اور آخری چار چکروں میں چلنا مسنون ہے۔
➋ حجراسود کو چومنا، ہاتھ لگانا دور سے بسم الله، اللہ کبر کہہ کر اشارہ کرنا مسنون ہے۔
➌ الٹا طواف جائز نہیں ہے۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجة الوداع میں طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا تھا یعنی ان چکروں میں دوڑنے کی طرح تیز تیز چلے تھے اور اس وقت مشرکین مکہ میں سے کوئی بھی موجود نہیں تھا لہٰذا رمل قیامت تک کے لئے سنت ہے۔
➎ اس پراجماع ہے کہ عورتوں پر کوئی رمل نہیں بلکہ وہ طواف کے ساتوں پھیروں میں صرف چلیں گی۔
➏ اگر کوئی شخص رمل نہ کرے تو اس پر دم واجب نہیں ہے اور اگر کثرت ازدحام کی وجہ سے رمل نہ کر سکے تو کوئی گناہ نہیں ہے۔
➐ رمل حجر اسود سے حجر اسود تک ہے، رکن یمانی تک کا رمل کمزوروں کے لئے ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 142   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2942  
´آنے والا طواف کہاں سے شروع کرے؟ اور حجر اسود کو بوسہ لے کر کدھر جائے؟`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو مسجد الحرام میں گئے، اور حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر اس کے داہنے جانب (باب کعبہ کی طرف) چلے، پھر تین پھیروں میں رمل کیا، اور چار پھیروں میں معمول کی چال چلے، پھر مقام ابراہیم پر آئے اور آیت کریمہ: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» پڑھی پھر دو رکعت نماز پڑھی، اور مقام ابراہیم آپ کے اور کعبہ کے بیچ میں تھا۔ پھر دونوں رکعت پڑھ کر بیت اللہ کے پاس آ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2942]
اردو حاشہ:
(1) بیت اللہ میں آتے ہوئے سب سے پہلے طواف کیا جاتا ہے اور طواف کی ابتدا حجر اسود سے ہوتی ہے۔ بوسہ یا ہاتھ لگ سکے تو اچھی بات ہے ورنہ حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے طواف شروع کر دے۔ ہر چکر حجر اسود پر ختم ہوگا۔ ہر چکر کی ابتدا میں حجر اسود کو بوسہ دینا یا چھونا ہوگا ورنہ برابر سے اشارہ کر کے نیا چکر شروع کر دے۔ آخری چکر ختم کر کے پھر حجر اسود کے پاس آئے اور پھر دو رکعت تحیۃ الطواف ادا کرے، پھر حجر اسود کے پاس آئے، پھر حج یا عمرے کی صورت میں سعی کرے۔ عام طواف میں صفا مروہ کی سعی نہیں کی جاتی عمرے کے طواف یا حج کے پہلے طواف میں رمل اور اضطباع بھی کیا جاتا ہے۔ رمل سے مراد پہلے تین چکروں میں بھاگنے کے انداز میں کندھے ہلا کر چلنا ہے اور اضطباع سے مراد دائیں کندھے کو ننگا کرنا ہے۔ اضطباع پورے طواف میں ہوگا، البتہ طواف سے پہلے یا بعد میں اضطباع نہیں ہوگا۔ مذکورہ دو طوافوں کے علاوہ کسی طواف میں رمل یا اضطباع نہیں ہوگا۔
(2) دائیں طرف کو چلے۔ حجر اسود کی دائیں طرف کیونکہ بیت اللہ کے دروازے کی دائیں طرف، حجر اسود والی جانب ہی بنتی ہے، یا اپنی دائیں طرف اگر منہ بیت اللہ کی طرف ہو۔ دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2942   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2951  
´بیت اللہ کے طواف میں رمل کرنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے شروع کر کے حجر اسود تک تین پھیروں میں رمل کیا، اور چار میں عام چال چلے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2951]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
حجر سے مراد حجرِ اسود ہے کیونکہ طواف اس سے شروع ہوتا ہے۔
صحیح بخاری میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ س روایت ہے انھوں نے فرمایا:
میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا جب مکہ تشریف لاتے تو سب سے پہلے طواف میں رکن اسود (حجر اسود)
کا استلام فرماتے اور (اس طواف میں)
سات میں سے تین چکروں میں سے تیز چلتے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب استلام الحجر الاسود حين يقدم مكة۔
۔
۔
۔
، حديث: 1603)


(2)
۔
حجر (اسود)
سے حجر (اسود)
کا مطلب یہ ہے کہ طواف کا چکر حجراسود سے شروع ہوکر حجراسود پر ختم ہوتا ہے۔
یہ مطلب نہیں کہ تین چکروں میں کعبہ کے چاروں طرف بھاگ کر چلتے تھے جیسے کی حدیث 2953 میں وضاحت ہے۔

(3)
رمل کا مطلب چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے تیز چلنا ہے۔
یہ مردوں کے لیے پہلے طواف کے تین چکروں میں مشروع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2951   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 856  
´طواف کی کیفیت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے تو آپ مسجد الحرام میں داخل ہوئے، اور حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر اپنے دائیں جانب چلے آپ نے تین چکر میں رمل کیا ۱؎ اور چار چکر میں عام چال چلے۔ پھر آپ نے مقام ابراہیم کے پاس آ کر فرمایا: مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بناؤ، چنانچہ آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور مقام ابراہیم آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان تھا۔ پھر دو رکعت کے بعد حجر اسود کے پاس آ کر اس کا استلام کیا۔ پھر صفا کی طرف گئے۔ میرا خیال ہے کہ (وہاں) آپ نے یہ آیت پڑھی: «‏‏‏‏(إن الصفا والمروة من شعائر الله» صفا اور مروہ اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 856]
اردو حاشہ:
1؎:
رمل یعنی اکڑ کر مونڈھا ہلاتے ہوئے چلنا جیسے سپاہی جنگ کے لیے چلتا ہے،
یہ طواف کعبہ کے پہلے تین پھیروں میں سنت ہے،
نبی اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو یہ حکم اس لیے دیا تھا کہ وہ کافروں کے سامنے اپنے طاقت ور اور توانا ہونے کا مظاہرہ کر سکیں،
کیونکہ وہ اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ مدینہ کے بخار نے انہیں کمزور کر دیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 856   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3969  
´باب:۔۔۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» اور مقام ابراہیم کو مصلیٰ بنا لو۔۔۔ (سورۃ البقرہ: ۱۲۴) (امر کے صیغہ کے ساتھ بکسر خاء) پڑھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3969]
فوائد ومسائل:
1) اس لفظ میں دوسری قراءت خا پرزبر یعنی صیغہ ماضی کے ساتھ ہے اور معنی: اور لوگوں نےمقام ابراہیم کو جاے نماز بنالیا۔

2) مقام ابراہیم بیت اللہ میں وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہوکرحضرت ابراہیم خلیل اللہ بیت اللہ کی تعمیر کرتےرہے اور اس میں آپ کے قدم نقش ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3969   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.