الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
23. بَابُ الآبَارِ عَلَى الطُّرُقِ إِذَا لَمْ يُتَأَذَّ بِهَا:
23. باب: راستوں میں کنواں بنانا جب کہ ان سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔
(23) Chapter. The digging of wells on the ways (is permissible) if they do not cause truble to the people.
حدیث نمبر: 2466
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا رجل بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب، ثم خرج، فإذا كلب يلهث ياكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ مني، فنزل البئر فملا خفه ماء فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له، قالوا: يا رسول الله، وإن لنا في البهائم لاجرا، فقال: في كل ذات كبد رطبة اجر".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا رَجُلٌ بِطَرِيقٍ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَ مِنِّي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ مَاءً فَسَقَى الْكَلْبَ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّه، وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا، فَقَالَ: فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابوبکر کے غلام سمی نے، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک شخص راستے میں سفر کر رہا تھا کہ اسے پیاس لگی۔ پھر اسے راستے میں ایک کنواں ملا اور وہ اس کے اندر اتر گیا اور پانی پیا۔ جب باہر آیا تو اس کی نظر ایک کتے پر پڑی جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی سختی سے کیچڑ چاٹ رہا تھا۔ اس شخص نے سوچا کہ اس وقت یہ کتا بھی پیاس کی اتنی ہی شدت میں مبتلا ہے جس میں میں تھا۔ چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور اپنے جوتے میں پانی بھر کر اس نے کتے کو پلایا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا یہ عمل مقبول ہوا۔ اور اس کی مغفرت کر دی گئی۔ صحابہ نے پوچھا، یا رسول اللہ کیا جانوروں کے سلسلہ میں بھی ہمیں اجر ملتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، ہر جاندار مخلوق کے سلسلے میں اجر ملتا ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A man felt very thirsty while he was on the way, there he came across a well. He went down the well, quenched his thirst and came out. Meanwhile he saw a dog panting and licking mud because of excessive thirst. He said to himself, "This dog is suffering from thirst as I did." So, he went down the well again and filled his shoe with water and watered it. Allah thanked him for that deed and forgave him. The people said, "O Allah's Apostle! Is there a reward for us in serving the animals?" He replied: "Yes, there is a reward for serving any animate (living being)." (See Hadith No. 551)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 646

   صحيح البخاري6009عبد الرحمن بن صخررجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ بي فنزل البئر فملأ خفه ثم أمسكه بفيه فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له
   صحيح البخاري2363عبد الرحمن بن صخررجل يمشي فاشتد عليه العطش فنزل بئرا فشرب منها ثم خرج فإذا هو بكلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال لقد بلغ هذا مثل الذي بلغ بي فملأ خفه ثم أمسكه بفيه ثم رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له لنا في البهائم أجرا قال في كل كبد رطبر أجر
   صحيح البخاري2466عبد الرحمن بن صخربينا رجل بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ مني فنزل البئر فملأ خفه ماء فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له لنا في البهائم لأجرا فقال في كل ذات كبد رطب
   صحيح مسلم5859عبد الرحمن بن صخررجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ مني فنزل البئر فملأ خفه ماء ثم أمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له
   سنن أبي داود2550عبد الرحمن بن صخررجل يمشي بطريق فاشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغني فنزل البئر فملأ خفه فأمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2550  
´جانوروں اور چوپایوں کی خدمت اور خبرگیری کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کسی راستہ پہ جا رہا تھا کہ اسی دوران اسے سخت پیاس لگی، (راستے میں) ایک کنواں ملا اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت سے کیچڑ چاٹ رہا ہے، اس شخص نے دل میں کہا: اس کتے کا پیاس سے وہی حال ہے جو میرا حال تھا، چنانچہ وہ (پھر) کنویں میں اترا اور اپنے موزوں کو پانی سے بھرا، پھر منہ میں دبا کر اوپر چڑھا اور (کنویں سے نکل کر باہر آ کر) کتے کو پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول فرما۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2550]
فوائد ومسائل:

لوگوں کے لئے سرائوں اور ان کے راستوں میں پانی کا انتظام کرنا بہت بڑی نیکی کا کام ہے۔


انسان مسلمان ہو یا کافر اس کے ساتھ اور ایسے ہی جاندار مخلوق کے ساتھ احسان کرنا۔
بڑے اجر کی بات ہے۔
البتہ واجب القتل اور موذی جانور اس احسان سے مستثنیٰ ہیں۔
جیسے کہ خنزیر، سانپ، بچھو وغیرہ۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2550   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2466  
2466. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایسا ہوا کہ ایک شخص راستے میں جا رہاتھا کہ اسے سخت پیاس لگی۔ اس نے ایک کنواں دیکھا تو اس میں اتر پڑا اور اپنی پیاس بجھائی۔ باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت سے مٹی چاٹ رہا ہے۔ اس شخص نے خیال کیا کہ اسے بھی اسی طرح پیاس لگی ہے جیسے مجھے لگی تھی، چنانچہ وہ کنویں میں اترااور اپنا موزہ پانی سے بھرا، پھر وہ کتے کو پلادیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا عمل قبول کیا اور اسے بخش دیا۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! کیا جانوروں کی خدمت میں بھی ہمارے لیے اجرہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہر زندہ جگر کی خدمت میں اجرو ثواب ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2466]
حدیث حاشیہ:
مجتہد مطلق حضرت امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہ مسئلہ نکالا کہ راستے میں کنواں کھود سکتے ہیں۔
تاکہ آنے جانے والے اس میں سے پانی پئیں اور آرام اٹھائیں بشرطیکہ ضرر کا خوف نہ ہو، ورنہ کھودنے والا ضامن ہوگا اور یہ بھی ظاہر ہوا کہ ہر جاندار کو خواہ وہ انسان ہو یا حیوان، کافر ہو یا مسلمان سب کو پانی پلانا بہت بڑا کار ثواب ہے۔
حتی کہ کتا بھی حق رکھتا ہے کہ وہ پیاسا ہو تو اسے بھی پانی پلایا جائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2466   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2466  
2466. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایسا ہوا کہ ایک شخص راستے میں جا رہاتھا کہ اسے سخت پیاس لگی۔ اس نے ایک کنواں دیکھا تو اس میں اتر پڑا اور اپنی پیاس بجھائی۔ باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت سے مٹی چاٹ رہا ہے۔ اس شخص نے خیال کیا کہ اسے بھی اسی طرح پیاس لگی ہے جیسے مجھے لگی تھی، چنانچہ وہ کنویں میں اترااور اپنا موزہ پانی سے بھرا، پھر وہ کتے کو پلادیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا عمل قبول کیا اور اسے بخش دیا۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! کیا جانوروں کی خدمت میں بھی ہمارے لیے اجرہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہر زندہ جگر کی خدمت میں اجرو ثواب ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2466]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عنوان کا مقصد یہ نہیں کہ عین راستے کے درمیان میں کنواں کھود دیں بلکہ راستے میں اس کے دائیں بائیں ہو۔
اس وقت خدمتِ خلق کے لیے کچے کنویں راستوں کے کناروں پر بنائے جاتے تھے۔
ان میں اترنے کے لیے سیڑھیاں بھی ہوتی تھیں۔
(2)
اس سے معلوم ہوا کہ راستے میں کنواں بنایا جا سکتا ہے تاکہ آنے جانے والے مسافر اس سے پانی پئیں اور اپنی پیاس بجھائیں بشرطیکہ کسی کے لیے نقصان یا تکلیف کا باعث نہ ہو۔
(3)
اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ ہر جاندار کو، خواہ وہ انسان ہو یا حیوان، مسلمان ہو یا کافر پانی پلانے کا اہتمام کرنا بہت ثواب کا کام ہے حتیٰ کہ کتا بھی حق رکھتا ہے کہ اگر وہ پیاسا ہو تو اسے بھی پانی پلایا جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2466   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.