الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
68. بَابُ : إِبَاحَةِ التَّزَوُّجِ بِغَيْرِ صَدَاقٍ
68. باب: بغیر مہر کے نکاح کے جواز کا بیان۔
Chapter: Permission To Get Married Without A Dowry
حدیث نمبر: 3360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا علي بن مسهر، عن داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن علقمة، عن عبد الله، انه اتاه قوم , فقالوا: إن رجلا منا تزوج امراة، ولم يفرض لها صداقا ولم يجمعها إليه حتى مات: فقال عبد الله ما سئلت منذ فارقت رسول الله صلى الله عليه وسلم اشد علي من هذه فاتوا غيري، فاختلفوا إليه فيها شهرا، ثم قالوا له في آخر ذلك: من نسال إن لم نسالك وانت من جلة اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم بهذا البلد ولا نجد غيرك؟ قال: ساقول فيها بجهد رايي، فإن كان صوابا، فمن الله وحده لا شريك له، وإن كان خطا فمني ومن الشيطان، والله ورسوله منه برآء،" ارى ان اجعل لها صداق نسائها لا وكس، ولا شطط ولها الميراث وعليها العدة اربعة اشهر وعشرا، قال: وذلك بسمع اناس من اشجع فقاموا، فقالوا نشهد انك قضيت بما قضى به رسول الله صلى الله عليه وسلم في امراة منا يقال لها بروع بنت واشق" , قال: فما رئي عبد الله فرح فرحة يومئذ إلا بإسلامه.
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ أَتَاهُ قَوْمٌ , فَقَالُوا: إِنَّ رَجُلًا مِنَّا تَزَوَّجَ امْرَأَةً، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَجْمَعْهَا إِلَيْهِ حَتَّى مَاتَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَا سُئِلْتُ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ هَذِهِ فَأْتُوا غَيْرِي، فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ فِيهَا شَهْرًا، ثُمَّ قَالُوا لَهُ فِي آخِرِ ذَلِكَ: مَنْ نَسْأَلُ إِنْ لَمْ نَسْأَلْكَ وَأَنْتَ مِنْ جِلَّةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْبَلَدِ وَلَا نَجِدُ غَيْرَكَ؟ قَالَ: سَأَقُولُ فِيهَا بِجَهْدِ رَأْيِي، فَإِنْ كَانَ صَوَابًا، فَمِنَ اللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَإِنْ كَانَ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنَ الشَّيْطَانِ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْهُ بُرَآءُ،" أُرَى أَنْ أَجْعَلَ لَهَا صَدَاقَ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ، وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَ: وَذَلِكَ بِسَمْعِ أُنَاسٍ مَنْ أَشْجَعَ فَقَامُوا، فَقَالُوا نَشْهَدُ أَنَّكَ قَضَيْتَ بِمَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ مِنَّا يُقَالُ لَهَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ" , قَالَ: فَمَا رُئِيَ عَبْدُ اللَّهِ فَرِحَ فَرْحَةً يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِإِسْلَامِهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس کچھ لوگ آئے اور انہوں نے کہا: ہم میں سے ایک شخص نے ایک عورت سے شادی کی، نہ اس کا مہر مقرر کیا، نہ اس سے خلوت کی اور مر گیا (اس معاملے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟)، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ چھوڑا ہے (یعنی آپ کے انتقال کے بعد) اس سے زیادہ ٹیڑھا اور مشکل سوال مجھ سے نہیں کیا گیا ہے۔ تو تم لوگ میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ (اور اس سے فتویٰ پوچھ لو)، لیکن وہ لوگ اس مسئلہ کے سلسلے میں مہینہ بھر ان کا پیچھا کرتے رہے بالآخر انہوں نے ان سے کہا: اگر آپ سے نہ پوچھیں تو پھر کس سے پوچھیں! آپ اس شہر میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے اور جلیل القدر صحابہ میں سے ہیں، آپ کے سوا ہم کسی اور کو نہیں پاتے۔ انہوں نے کہا: (جب ایسی بات ہے) تو میں اپنی عقل و رائے سے اس بارے میں بتاتا ہوں، اگر میری بات درست ہو تو سمجھو یہ اللہ وحدہ لاشریک لہ کی جانب سے ہے اور اگر غلط ہو تو سمجھو کہ وہ میری اور شیطان کی جانب سے ہے، اللہ اور اس کے رسول اس سے بری ہیں، میں اس کے لیے مہر مثل کا فتویٰ دیتا ہوں نہ کم اور نہ زیادہ، اسے میراث ملے گی اور وہ چار مہینہ دس دن کی عدت گزارے گی۔ یہ مسئلہ اشجع قبیلہ کے چند لوگوں نے سنا تو کھڑے ہو کر کہنے لگے: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے ویسا ہی فیصلہ کیا ہے جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری قوم کی ایک عورت بروع بنت واشق رضی اللہ عنہا کے معاملے میں کیا تھا۔ (یہ سن کر) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (اپنا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے موافق ہو جانے کے باعث) اتنا زیادہ خوش ہوئے کہ اسلام لانے کے وقت کی خوشی کے سوا اس سے زیادہ خوش کبھی نہ دیکھے گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3356 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.