الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
68. بَابُ: إِبَاحَةِ التَّزَوُّجِ بِغَيْرِ صَدَاقٍ
باب: بغیر مہر کے نکاح کے جواز کا بیان۔
Chapter: Permission To Get Married Without A Dowry
حدیث نمبر: 3356
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا ابو سعيد عبد الرحمن بن عبد الله، عن زائدة بن قدامة، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، والاسود , قالا: اتي عبد الله في رجل تزوج امراة ولم يفرض لها، فتوفي قبل ان يدخل بها، فقال عبد الله: سلوا هل تجدون فيها اثرا , قالوا: يا ابا عبد الرحمن: ما نجد فيها، يعني اثرا، قال: اقول برايي , فإن كان صوابا، فمن الله: لها كمهر نسائها لا وكس ولا شطط ولها الميراث وعليها العدة، فقام رجل من اشجع، فقال: في مثل هذا قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم فينا في امراة يقال لها بروع بنت واشق تزوجت رجلا، فمات قبل ان يدخل بها،" فقضى لها رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثل صداق نسائها ولها الميراث وعليها العدة"، فرفع عبد الله يديه، وكبر، قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا قال في هذا الحديث الاسود غير زائدة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالْأَسْوَدِ , قَالَا: أُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا، فَتُوُفِّيَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: سَلُوا هَلْ تَجِدُونَ فِيهَا أَثَرًا , قَالُوا: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ: مَا نَجِدُ فِيهَا، يَعْنِي أَثَرًا، قَالَ: أَقُولُ بِرَأْيِي , فَإِنْ كَانَ صَوَابًا، فَمِنَ اللَّهِ: لَهَا كَمَهْرِ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، فَقَامَ رَجُلٌ مَنْ أَشْجَعَ، فَقَالَ: فِي مِثْلِ هَذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا فِي امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ تَزَوَّجَتْ رَجُلًا، فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا،" فَقَضَى لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ صَدَاقِ نِسَائِهَا وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ"، فَرَفَعَ عَبْدُ اللَّهِ يَدَيْهِ، وَكَبَّرَ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ الْأَسْوَدُ غَيْرَ زَائِدَةَ.
علقمہ اور اسود کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک ایسے شخص کا معاملہ پیش کیا گیا جس نے ایک عورت سے شادی تو کی لیکن اس کا مہر متعین نہ کیا اور اس سے خلوت سے پہلے مر گیا؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں سے پوچھو کہ کیا تم لوگوں کے سامنے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں) ایسا کوئی معاملہ پیش آیا ہے؟ لوگوں نے کہا: عبداللہ! ہم کوئی ایسی نظیر نہیں پاتے۔ تو انہوں نے کہا: میں اپنی عقل و رائے سے کہتا ہوں اگر درست ہو تو سمجھو کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے۔ اسے مہر مثل دیا جائے گا ۱؎، نہ کم اور نہ زیادہ، اسے میراث میں اس کا حق و حصہ دیا جائے گا اور اسے عدت بھی گزارنی ہو گی۔ (یہ سن کر) اشجع (قبیلے کا) ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا: ہمارے یہاں کی ایک عورت بروع بنت واشق رضی اللہ عنہا کے معاملے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ دیا تھا، اس عورت نے ایک شخص سے نکاح کیا، وہ شخص اس کے پاس (خلوت میں) جانے سے پہلے مر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خاندان کی عورتوں کی مہر کے مطابق اس کی مہر کا فیصلہ کیا اور (بتایا کہ) اسے میراث بھی ملے گی اور عدت بھی گزارے گی۔ (یہ سن کر) عبداللہ بن مسعود نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا دیئے (اور خوش ہو کر اللہ کا شکر ادا کیا کہ ان کا فیصلہ صحیح ہوا) اور اللہ اکبر کہا (یعنی اللہ کی بڑائی بیان کی)۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں کہ اس حدیث میں اسود کا ذکر زائدہ کے سوا کسی نے نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 32 (2114، 2115) مختصراً، سنن الترمذی/النکاح 43 (1145)، سنن ابن ماجہ/النکاح 18 (1891)، (تحفة الأشراف: 11461)، مسند احمد (3/480، 4/280، 479)، سنن الدارمی/النکاح 47 (2292)، ویأتی عند المؤلف فیما بعد: 3357-3360 و فی الطلاق57 (برقم3554) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کے کنبے اور قبیلے کی عورتوں کا جو مہر ہوتا ہے اسی اعتبار سے اس کا مہر بھی مقرر کر کے دیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3357
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، انه اتي في امراة تزوجها رجل، فمات عنها ولم يفرض لها صداقا، ولم يدخل بها، فاختلفوا إليه قريبا من شهر لا يفتيهم، ثم قال: ارى لها صداق نسائها لا وكس، ولا شطط، ولها الميراث وعليها العدة، فشهد معقل بن سنان الاشجعي ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى في بروع بنت واشق بمثل ما قضيت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ أُتِيَ فِي امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ، فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ قَرِيبًا مِنْ شَهْرٍ لَا يُفْتِيهِمْ، ثُمَّ قَالَ: أَرَى لَهَا صَدَاقَ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ، وَلَا شَطَطَ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، فَشَهِدَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ مَا قَضَيْتَ".
علقمہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے سامنے ایک ایسی عورت کا معاملہ پیش کیا گیا جس سے ایک شخص نے شادی کی اور اس سے خلوت سے پہلے مر گیا، اور اس کی مہر بھی متعین نہ کی تھی (تو اس کے بارے میں کیا فیصلہ ہو گا؟) لوگ ان کے پاس اس مسئلہ کو پوچھنے کے لیے تقریباً مہینہ بھر سے آتے جاتے رہے، مگر وہ انہیں فتویٰ نہ دیتے۔ پھر ایک دن فرمایا: میری سمجھ میں آتا ہے کہ اس عورت کا مہر اسی کے گھر و خاندان کی عورتوں جیسا ہو گا، نہ کم ہو گا، اور نہ ہی زیادہ، اسے میراث بھی ملے گی اور اسے عدت میں بھی بیٹھنا ہو گا، (یہ سن کر) معقل بن سنان اشجعی رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق رضی اللہ عنہا کے معاملے میں ایسا ہی فیصلہ دیا تھا جیسا آپ نے دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انطر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3358
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن فراس، عن الشعبي، عن مسروق، عن عبد الله في رجل تزوج امراة، فمات ولم يدخل بها، ولم يفرض لها، قال: لها الصداق , وعليها العدة , ولها الميراث، فقال معقل بن سنان: فقد سمعت النبي صلى الله عليه وسلم" قضى به في بروع بنت واشق،
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَمَاتَ وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا، قَالَ: لَهَا الصَّدَاقُ , وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ , وَلَهَا الْمِيرَاثُ، فَقَالَ مَعِقْلُ بْنُ سِنَانٍ: فقد سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِهِ فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ،
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک ایسا شخص جس نے ایک عورت سے شادی کی پھر مر گیا نہ اس سے خلوت کی تھی اور نہ ہی اس کا مہر مقرر کیا تھا۔ تو اس کے بارے میں انہوں نے فرمایا: اس عورت کا مہر (مہر مثل) ہو گا۔ اسے عدت گزارنی ہو گی اور اسے میراث ملے گی۔ (یہ سن کر) معقل بن سنان نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بروع بنت واشق کے معاملہ میں ایسا ہی فیصلہ کرتے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3356 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3359
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله , مثله.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , مِثْلَهُ.
علقمہ نے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3356 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا علي بن مسهر، عن داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن علقمة، عن عبد الله، انه اتاه قوم , فقالوا: إن رجلا منا تزوج امراة، ولم يفرض لها صداقا ولم يجمعها إليه حتى مات: فقال عبد الله ما سئلت منذ فارقت رسول الله صلى الله عليه وسلم اشد علي من هذه فاتوا غيري، فاختلفوا إليه فيها شهرا، ثم قالوا له في آخر ذلك: من نسال إن لم نسالك وانت من جلة اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم بهذا البلد ولا نجد غيرك؟ قال: ساقول فيها بجهد رايي، فإن كان صوابا، فمن الله وحده لا شريك له، وإن كان خطا فمني ومن الشيطان، والله ورسوله منه برآء،" ارى ان اجعل لها صداق نسائها لا وكس، ولا شطط ولها الميراث وعليها العدة اربعة اشهر وعشرا، قال: وذلك بسمع اناس من اشجع فقاموا، فقالوا نشهد انك قضيت بما قضى به رسول الله صلى الله عليه وسلم في امراة منا يقال لها بروع بنت واشق" , قال: فما رئي عبد الله فرح فرحة يومئذ إلا بإسلامه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ أَتَاهُ قَوْمٌ , فَقَالُوا: إِنَّ رَجُلًا مِنَّا تَزَوَّجَ امْرَأَةً، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَجْمَعْهَا إِلَيْهِ حَتَّى مَاتَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَا سُئِلْتُ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ هَذِهِ فَأْتُوا غَيْرِي، فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ فِيهَا شَهْرًا، ثُمَّ قَالُوا لَهُ فِي آخِرِ ذَلِكَ: مَنْ نَسْأَلُ إِنْ لَمْ نَسْأَلْكَ وَأَنْتَ مِنْ جِلَّةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْبَلَدِ وَلَا نَجِدُ غَيْرَكَ؟ قَالَ: سَأَقُولُ فِيهَا بِجَهْدِ رَأْيِي، فَإِنْ كَانَ صَوَابًا، فَمِنَ اللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَإِنْ كَانَ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنَ الشَّيْطَانِ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْهُ بُرَآءُ،" أُرَى أَنْ أَجْعَلَ لَهَا صَدَاقَ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ، وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَ: وَذَلِكَ بِسَمْعِ أُنَاسٍ مَنْ أَشْجَعَ فَقَامُوا، فَقَالُوا نَشْهَدُ أَنَّكَ قَضَيْتَ بِمَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ مِنَّا يُقَالُ لَهَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ" , قَالَ: فَمَا رُئِيَ عَبْدُ اللَّهِ فَرِحَ فَرْحَةً يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِإِسْلَامِهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس کچھ لوگ آئے اور انہوں نے کہا: ہم میں سے ایک شخص نے ایک عورت سے شادی کی، نہ اس کا مہر مقرر کیا، نہ اس سے خلوت کی اور مر گیا (اس معاملے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟)، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ چھوڑا ہے (یعنی آپ کے انتقال کے بعد) اس سے زیادہ ٹیڑھا اور مشکل سوال مجھ سے نہیں کیا گیا ہے۔ تو تم لوگ میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ (اور اس سے فتویٰ پوچھ لو)، لیکن وہ لوگ اس مسئلہ کے سلسلے میں مہینہ بھر ان کا پیچھا کرتے رہے بالآخر انہوں نے ان سے کہا: اگر آپ سے نہ پوچھیں تو پھر کس سے پوچھیں! آپ اس شہر میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے اور جلیل القدر صحابہ میں سے ہیں، آپ کے سوا ہم کسی اور کو نہیں پاتے۔ انہوں نے کہا: (جب ایسی بات ہے) تو میں اپنی عقل و رائے سے اس بارے میں بتاتا ہوں، اگر میری بات درست ہو تو سمجھو یہ اللہ وحدہ لاشریک لہ کی جانب سے ہے اور اگر غلط ہو تو سمجھو کہ وہ میری اور شیطان کی جانب سے ہے، اللہ اور اس کے رسول اس سے بری ہیں، میں اس کے لیے مہر مثل کا فتویٰ دیتا ہوں نہ کم اور نہ زیادہ، اسے میراث ملے گی اور وہ چار مہینہ دس دن کی عدت گزارے گی۔ یہ مسئلہ اشجع قبیلہ کے چند لوگوں نے سنا تو کھڑے ہو کر کہنے لگے: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے ویسا ہی فیصلہ کیا ہے جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری قوم کی ایک عورت بروع بنت واشق رضی اللہ عنہا کے معاملے میں کیا تھا۔ (یہ سن کر) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (اپنا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے موافق ہو جانے کے باعث) اتنا زیادہ خوش ہوئے کہ اسلام لانے کے وقت کی خوشی کے سوا اس سے زیادہ خوش کبھی نہ دیکھے گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3356 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.