الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
70. بَابُ الْبُزَاقِ وَالْمُخَاطِ وَنَحْوِهِ فِي الثَّوْبِ:
70. باب: کپڑے میں تھوک اور رینٹ وغیرہ لگ جانے کے بارے میں۔
(70) Chapter. Spitting or blowing out the nose or doing similar action in one’s own garment.
حدیث نمبر: Q241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال عروة: عن المسور، ومروان، خرج النبي صلى الله عليه وسلم زمن حديبية فذكر الحديث، وما تنخم النبي صلى الله عليه وسلم نخامة إلا وقعت في كف رجل منهم فدلك بها وجهه وجلده.قَالَ عُرْوَةُ: عَنْ الْمِسْوَرِ، وَمَرْوَانَ، خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ حُدَيْبِيَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَمَا تَنَخَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً إِلَّا وَقَعَتْ فِي كَفِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فَدَلَكَ بِهَا وَجْهَهُ وَجِلْدَهُ.
‏‏‏‏ عروہ نے مسور اور مروان سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے زمانے میں نکلے (اس سلسلہ میں) انہوں نے پوری حدیث ذکر کی (اور پھر کہا) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی مرتبہ بھی تھوکا وہ (تھوک) لوگوں کی ہتھیلی پر پڑا۔ پھر وہ لوگوں نے اپنے چہروں اور بدن پر مل لیا۔

حدیث نمبر: 241
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا سفيان، عن حميد، عن انس، قال:" بزق النبي صلى الله عليه وسلم في ثوبه"، طوله ابن ابي مريم، قال: اخبرنا يحيى بن ايوب، حدثني حميد، قال: سمعت انسا، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ، قَالَ:" بَزَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبِهِ"، طَوَّلَهُ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے حمید کے واسطے سے بیان کیا، وہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) اپنے کپڑے میں تھوکا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے فرمایا کہ سعید بن ابی مریم نے اس حدیث کو طوالت کے ساتھ بیان کیا انہوں نے کہا ہم کو خبر دی یحییٰ بن ایوب نے، کہا مجھ سے حمید نے بیان کیا، کہا میں نے انس سے سنا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

Narrated Anas: The Prophet once spat in his clothes.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 242

   صحيح البخاري241أنس بن مالكبزق النبي في ثوبه
   سنن ابن ماجه1024أنس بن مالكبزق في ثوبه وهو في الصلاة ثم دلكه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 241  
´کپڑے میں تھوک اور رینٹ وغیرہ لگ جانے کے بارے میں`
«. . . عَنْ أَنَسِ، قَالَ: " بَزَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبِهِ " . . .»
. . . انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) اپنے کپڑے میں تھوکا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ الْبُزَاقِ وَالْمُخَاطِ وَنَحْوِهِ فِي الثَّوْبِ:: 241]

تشریح:
اس سند کے بیان کرنے سے حضرت امام رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ حمید کا سماع انس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہو جائے اور یحییٰ بن سعید قطان کا یہ قول غلط ٹھہرے کہ حمید نے یہ حدیث ثابت سے سنی ہے، انہوں نے ابونضرہ سے انہوں نے انس سے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نماز پڑھتے وقت اگر کسی کپڑے میں تھوک لے تاکہ نماز میں خلل بھی نہ واقع ہو اور قریب کی جگہ بھی خراب نہ ہو تو یہ جائز درست ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 241   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 241  
241. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے ایک مرتبہ اپنے کپڑے میں تھوکا۔ امام بخاری ؒ کہتے ہیں: اس حدیث کو ابن مریم نے تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ انھوں نے کہا: ہم نے یحییٰ بن ایوب سے بواسطہ حمید سنا، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس ؓ سے نبی ﷺ کی یہی روایت سنی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:241]
حدیث حاشیہ:
اس سند کے بیان کرنے سے حضرت امام ؒ کی غرض یہ ہے کہ حمید کا سماع انس ؓ سے ثابت ہوجائے اور یحییٰ بن سعید قطان کا یہ قول غلط ٹھہرے کہ حمید نے یہ حدیث ثابت سے سنی ہے۔
انھوں نے ابونضرہ سے انھوں نے انس سے۔
اس سے معلوم ہوا کہ نماز پڑھتے وقت اگرکسی کپڑے میں تھوک لے تاکہ نماز میں خلل بھی نہ واقع ہو اور قریب کی جگہ بھی خراب نہ ہو تو یہ جائز درست ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 241   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:241  
241. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے ایک مرتبہ اپنے کپڑے میں تھوکا۔ امام بخاری ؒ کہتے ہیں: اس حدیث کو ابن مریم نے تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ انھوں نے کہا: ہم نے یحییٰ بن ایوب سے بواسطہ حمید سنا، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس ؓ سے نبی ﷺ کی یہی روایت سنی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:241]
حدیث حاشیہ:

اقذار کے متعلق وضاحت کی جارہی ہے جو قذر کی جمع ہے۔
قابل نفرت چیز کو قذر کہا جاتا ہے۔
اس کی دوقسمیں ہیں:
* قابل نفرت کے ساتھ ساتھ نجس بھی ہو، جیسے بول وبراز اورمنی وغیرہ۔
*قابل نفرت ہونے کے باوجود ناپاک نہ ہو، جیسے تھوک، بلغم اور پسینہ وغیرہ۔
اس باب میں امام بخاری ان اقذار کا حکم بیان کرتے ہیں جو قابل نفرت تو ہیں لیکن نجس نہیں۔
اس کے بیان کرنے کی ضرورت اس لیے پیدا ہوئی کہ حضرت سلمان فارسی ؓ اور ابراہیم نخعی ؒ تھوک اور ناک سے بہنے والی رطوبت کو منہ اور ناک سے الگ ہونے کے بعد نجس خیال کرتے تھے۔
اس مسئلے میں امام بخاری ؒ جمہور کے ہم نوا ہیں کہ تھوک اوربلغم وغیرہ پاک ہیں، اگر کپڑے کو لگ جائیں تو کپڑا ناپاک نہیں ہوتا۔
اسی طرح اگر یہ چیزیں پانی میں گرجائیں تو اس سے پانی نجس نہیں ہوتا۔
یہ دوسری بات ہے کہ اس کے استعمال سے دوسروں کو گھن آئے لیکن ہر گھن والی چیز کا ناپاک ہونا ضروری نہیں۔
حافظ ابن حجرؒ نے ابن حزم کے حوالے سے لکھا ہے کہ حضرت سلمان فارسی ؒ اورابراہیم نخعی کے نزدیک لعاب دہن نجس ہے بشرطیکہ منہ سے الگ ہوجائے۔
(فتح الباري: 459/1)

علامہ عینی نے لکھا ہے:
تھوک کے متعلق کچھ تفصیل ہے کہ اگر منہ پاک ہوگا تو تھوک بھی پاک ہوگا اوراگر تھوک ایسے شخص کا ہو جس نے شراب نوشی کی ہے تو اس وقت اس کا تھوک بھی نجس ہوگا اور جوٹھا بھی ناپاک ہوگا۔
(عمدةالقاري: 681/2)

مروان کے والد فتح مکہ کے دن اسلام لائے تھے، بعض وجوہات کی بناپر رسول اللہ ﷺ نے انھیں جلا وطن کردیا تھا، حضرت مروان بھی ان کے ساتھ طائف چلے گئے۔
حضرت عثمان ؓ نے اپنے دورخلافت میں باپ حکم اور بیٹے مروان دونوں کو مدینہ طیبہ بلا لیا تھا۔
مروان حدیبیہ کے موقع پر موجود نہ تھے، پھر ان سے مذکورہ روایت کی کیا حیثیت ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اصل روایت تو حضرت مسورؓ سے ہے اور اس کے ساتھ مروان کی روایت کو بطور تائید ملا دیا گیا ہے، لیکن اعتراض پھر بھی باقی رہتا ہے کہ جو شخص موقع پر وہاں موجود نہیں تھا اس کی روایت سے تقویت حاصل کرنا چہ معنی دارد؟ ممکن ہے کہ حضرت مروان نے صلح حدیبیہ سے متعلق اس روایت کو کسی اور صحابی سے سنا ہو۔
واللہ أعلم۔
مفصل روایت صلح حدیبیہ کے باب میں بیان ہوگی۔

رسول اللہ ﷺ کا کپڑے میں تھوکنا اس وجہ سے تھا کہ آپ نے مسجد میں دیوار کے ساتھ تھوک لگا ہوا دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ دوران نماز میں اگر تھوکنے کی ضرورت ہوتو اپنی بائیں طرف یا قدموں کے نیچے تھوکے، پھر آپ نے چادر کے کونے پر تھوک کر اس کے کناروں کو مل دیا اور فرمایا کہ اس طرح بھی کیا جا سکتا ہے، لیکن کپڑے میں تھوکنے کی صورت اس وقت ہے جب اسے جلدی فراغت کی ضرورت ہو جیساکہ امام بخاری ؒ نے کتاب الصلاۃ میں ایک عنوان (باب: 39)
بایں الفاظ قائم کیا ہے:
(إذا بدره البزاق فليأخذ بطرف ثوبه)
جب تھوک کا غلبہ ہوتوچادر کے کسی کنارے میں تھوک دے۔
اگرچہ مذکورہ حدیث سے یہ بات معلوم نہیں ہوتی، تاہم صحیح مسلم کی ایک روایت میں اس کی وضاحت ہے۔
(فتح الباري: 465/1)
چونکہ وہ روایت امام بخاری ؒ کی شرط کے مطابق نہ تھی، لہٰذا عنوان میں اس کی طرف اشارہ کردیا ہے۔
(صحیح مسلم، حدیث: 1228(550)
ان احادیث کی روشنی میں معلوم ہوا کہ اگرنماز میں اس کی ضرورت پیش آجائے تو اسے منہ میں جمع کرنے کی بجائے اپنے بائیں طرف تھوک لے اور اگر بائیں جانب کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتو یہ اپنے پاؤں کے نیچے تھوک لے اور اگرغلبے کی صورت ہوتو کپڑے میں تھوک کراسے مل لے۔
لیکن موجودہ حالات میں بائیں جانب یا قدموں کے نیچے تھوکنے کے بجائے کپڑے والی صورت ہی متعین ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 241   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.