الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
56. بَابُ : عِدَّةِ الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
56. باب: حاملہ عورت (جس کا شوہر مر گیا ہو) کی عدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3550
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا كثير بن عبيد، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، ان عبد الله بن عتبة كتب إلى عمر بن عبد الله بن الارقم الزهري: ان ادخل على سبيعة بنت الحارث الاسلمية، فاسالها عما افتاها به رسول الله صلى الله عليه وسلم في حملها، قال: فدخل عليها عمر بن عبد الله، فسالها، فاخبرته: انها كانت تحت سعد بن خولة، وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ممن شهد بدرا، فتوفي عنها في حجة الوداع، فولدت قبل ان تمضي لها اربعة اشهر وعشرا من وفاة زوجها، فلما تعلت من نفاسها، دخل عليها ابو السنابل رجل من بني عبد الدار، فرآها متجملة، فقال: لعلك تريدين النكاح قبل ان تمر عليك اربعة اشهر وعشرا، قالت: فلما سمعت ذلك من ابي السنابل، جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحدثته حديثي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد حللت حين وضعت حملك".
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ: أَنِ ادْخُلْ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ، فَاسْأَلْهَا عَمَّا أَفْتَاهَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَمْلِهَا، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَيْهَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَسَأَلَهَا، فَأَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَوَلَدَتْ قَبْلَ أَنْ تَمْضِيَ لَهَا أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا، دَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، فَرَآهَا مُتَجَمِّلَةً، فَقَالَ: لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ النِّكَاحَ قَبْلَ أَنْ تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَتْ: فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ أَبِي السَّنَابِلِ، جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ حَلَلْتِ حِينَ وَضَعْتِ حَمْلَكِ".
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عتبہ نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو لکھا کہ تم سبیعہ بنت الحارث اسلمی رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حمل کے سلسلے میں انہیں کیا فتویٰ دیا تھا؟ عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں (اس خط کے بعد) عمر بن عبداللہ نے سبیعہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر ان سے پوچھا تو انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان صحابہ میں سے تھے جو غزوہ بدر میں شریک تھے، وہ حجۃ الوداع میں وفات پا گئے اور شوہر کی وفات سے لے کر چار مہینہ دس دن پورا ہونے سے پہلے ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہو گیا، پھر جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئیں تو بنو عبدالدار کے ایک شخص ابوالسنابل رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور انہیں زیب و زینت میں دیکھا تو کہا (عدت کے) چار ماہ دس دن پورا ہونے سے پہلے ہی غالباً تم شادی کرنے کا ارادہ کر رہی ہو؟ وہ (سبیعہ) کہتی ہیں: جب میں نے ابوالسنابل سے یہ بات سنی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، میں نے آپ کو اپنی (اور ان کی) بات چیت بتائی۔ آپ نے فرمایا: تم تو اسی وقت سے حلال ہو گئی ہو جب تم نے بچہ جنا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3548 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اب تم جب چاہو اور جس کے ساتھ چاہو شادی کر سکتی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح البخاري5319سبيعة بنت الحارثوضعت أن أنكح
   صحيح مسلم3722سبيعة بنت الحارثحللت حين وضعت حملي وأمرني بالتزوج إن بدا لي
   سنن أبي داود2306سبيعة بنت الحارثحللت حين وضعت حملي وأمرني بالتزويج إن بدا لي
   سنن النسائى الصغرى3549سبيعة بنت الحارثتنكح إذا وضعت حملها وكانت حبلى في تسعة أشهر حين توفي زوجها وكانت تحت سعد بن خولة فتوفي في حجة الوداع مع رسول الله فنكحت فتى من قومها حين وضعت ما في بطنها
   سنن النسائى الصغرى3550سبيعة بنت الحارثحللت حين وضعت حملك
   سنن النسائى الصغرى3548سبيعة بنت الحارثحللت حين وضعت حملي وأمرني بالتزويج إن بدا لي
   سنن ابن ماجه2028سبيعة بنت الحارثإن وجدت زوجا صالحا فتزوجي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3550  
´حاملہ عورت (جس کا شوہر مر گیا ہو) کی عدت کا بیان۔`
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عتبہ نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو لکھا کہ تم سبیعہ بنت الحارث اسلمی رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حمل کے سلسلے میں انہیں کیا فتویٰ دیا تھا؟ عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں (اس خط کے بعد) عمر بن عبداللہ نے سبیعہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر ان سے پوچھا تو انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں اور وہ رسول اللہ صلی ال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3550]
اردو حاشہ:
حضرت سعد بن خولہ مہاجر تھے مگر حجۃ الوداع میں مکہ مکرمہ ہی میں فوت ہوگئے۔ رسول اللہﷺ نے اس پر اظہار افسوس بھی فرمایا تھا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْه وَأَرْضَاہُ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3550   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2028  
´حاملہ عورت کا شوہر مر جائے تو اس کی عدت بچہ جننے کے ساتھ ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد اس سے شادی جائز ہے۔`
مسروق اور عمرو بن عتبہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کو خط لکھا، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ ان کا کیا معاملہ تھا؟ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے ان کو جواب لکھا کہ ان کے شوہر کی وفات کے پچیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا، پھر وہ خیر یعنی شوہر کی تلاش میں متحرک ہوئیں، تو ان کے پاس ابوسنابل بن بعکک گزرے تو انہوں نے کہا کہ تم نے جلدی کر دی، دونوں میعادوں میں سے آخری میعاد چار ماہ دس دن عدت گزارو، یہ سن کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور عرض کیا:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2028]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  نکاح کی تیاری کا مطلب یہ ہے کہ عدت کا سادہ لباس اتارکر اچھا لباس پہن لیا اور زیب و زینت کی۔

(2)
  دعائے مغفرت کی درخواست کا مطلب یہ تھا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی ہے کہ وقت سے پہلے عدت کی پابندیاں توڑ بیٹھی ہوں۔
نبی ﷺ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ عدت ختم ہوچکی ہے، لہٰذا تم نے کوئی غلطی نہیں کی، پریشان نہ ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2028   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.