الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اللہ کی راہ میں مال وقف کرنے کے احکام و مسائل
The Book of Endowments
1. بَابُ : ماَ تَرَكَ النبيُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ وَفاَتِهِ
1. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وفات کے وقت کیا کیا چیزیں چھوڑیں؟
Chapter: What The Messenger Of Allah Left Behind When He Died
حدیث نمبر: 3624
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن الحارث، قال:" ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم دينارا، ولا درهما، ولا عبدا، ولا امة إلا بغلته الشهباء التي كان يركبها، وسلاحه وارضا جعلها في سبيل الله"، وقال قتيبة: مرة اخرى صدقة.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:" مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا، وَلَا دِرْهَمًا، وَلَا عَبْدًا، وَلَا أَمَةً إِلَّا بَغْلَتَهُ الشَّهْبَاءَ الَّتِي كَانَ يَرْكَبُهَا، وَسِلَاحَهُ وَأَرْضًا جَعَلَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، وَقَالَ قُتَيْبَةُ: مَرَّةً أُخْرَى صَدَقَةً.
عمرو بن حارث رضی الله عنہ کہتے ہیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے) اور انتقال کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوائے اپنے سفید خچر کے جس پر سوار ہوا کرتے تھے اور اپنے ہتھیار کے اور زمین کے جسے اللہ کے راستہ میں دے دیا تھا کچھ نہ چھوڑا تھا نہ دینار نہ درہم نہ غلام نہ لونڈی، (مصنف) کہتے ہیں (میرے استاذ) قتیبہ نے دوسری بار یہ بتایا کہ زمین کو صدقہ کر دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 1 (2739)، الجہاد 61 (2873)، 86 (2912)، الخمس 3 (3098)، المغازي 83 (4461)، سنن الترمذی/الشمائل 54 (382)، (تحفة الأشراف: 10713)، (تحفة الأشراف: 10713)، مسند احمد (4/279) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري2739عمرو بن الحارثما ترك رسول الله عند موته درهما ولا دينارا ولا عبدا ولا أمة ولا شيئا إلا بغلته البيضاء وسلاحه وأرضا جعلها صدقة
   صحيح البخاري3098عمرو بن الحارثإلا سلاحه وبغلته البيضاء وأرضا تركها صدقة
   صحيح البخاري2912عمرو بن الحارثإلا سلاحه وبغلة بيضاء وأرضا جعلها صدقة
   صحيح البخاري2873عمرو بن الحارثإلا بغلته البيضاء وسلاحه وأرضا تركها صدقة
   صحيح البخاري4461عمرو بن الحارثما ترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا عبدا ولا أمة إلا بغلته البيضاء التي كان يركبها وسلاحه وأرضا جعلها لابن السبيل صدقة
   سنن النسائى الصغرى3626عمرو بن الحارثما ترك إلا بغلته الشهباء وسلاحه وأرضا تركها صدقة
   سنن النسائى الصغرى3625عمرو بن الحارثما ترك رسول الله إلا بغلته البيضاء وسلاحه وأرضا تركها صدقة
   سنن النسائى الصغرى3624عمرو بن الحارثما ترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا عبدا ولا أمة إلا بغلته الشهباء التي كان يركبها وسلاحه وأرضا جعلها في سبيل الله
   بلوغ المرام1233عمرو بن الحارثما ترك رسول الله عند موته درهما ولا دينارا ولا عبدا ولا امة ولا شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3624  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وفات کے وقت کیا کیا چیزیں چھوڑیں؟`
عمرو بن حارث رضی الله عنہ کہتے ہیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے) اور انتقال کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوائے اپنے سفید خچر کے جس پر سوار ہوا کرتے تھے اور اپنے ہتھیار کے اور زمین کے جسے اللہ کے راستہ میں دے دیا تھا کچھ نہ چھوڑا تھا نہ دینار نہ درہم نہ غلام نہ لونڈی، (مصنف) کہتے ہیں (میرے استاذ) قتیبہ نے دوسری بار یہ بتایا کہ زمین کو صدقہ کر دیا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الاحباس/حدیث: 3624]
اردو حاشہ:
(1) رسول اللہﷺ نے ساری زندگی جائیداد نہیں بنائی‘ صرف کھایا پیا اور ضرورت واستعمال کی چیزیں رکھیں جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث سے واضح ہورہا ہے۔ ضرورت واستعمال کی چیزوں کے بارے میں بھی آپ نے صراحت فرما دی تھی کہ میری وفات کے بعد وہ چیزیں بیت المال میں چلی جائیں گی اور ان کا مفاد بھی سب مسلمانوں کو ہوگا۔ تمام انبیاء علیہم السلام کا یہی طرز عمل رہا ہے تاکہ کوئی نابکار یہ نہ کہہ سکے کہ انبیاء نے نبوت کا کھڑاک مال اکٹھا کرنے کے رچایا تھا۔ نعوذ باللہ من ذالك۔ اسی اصول کی بنا پر رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد آپ کی متروکہ زمین تقسیم نہیں کی گئی بلکہ بیت المال میں رہی۔ فداہ نفسي وروحي وأبي وأميﷺ۔
(2) اگر وقف کا کوئی ناظم مقرر نہ کیا گیا ہو تو وہ بیت المال میں داخل ہوگا اور حاکم وقت اس کا ناظم ہوگا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3624   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1233  
´مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان`
سیدنا عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ، ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کے بھائی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت نہ کوئی درہم میراث میں چھوڑا اور نہ دینار اور نہ کوئی غلام اور نہ لونڈی اور نہ کوئی اور چیز بس ایک سفید خچر، اپنا اسلحہ جنگ اور کچھ تھوڑی سی زمین جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کر دیا تھا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1233»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الوصايا، باب الوصايا، حديث:2739، 4461.»
تشریح:
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے بے رغبتی ثابت ہوتی ہے کیونکہ تریسٹھ کے لگ بھگ لونڈیاں اور غلام آپ کے قبضے میں آئے۔
آپ نے ان سب کو آزاد کر دیا اور اپنے پیچھے کوئی میراث نہیں چھوڑی بلکہ آپ نے فرمایا: انبیاء علیہم السلام درہم و دینار میراث میں نہیں چھوڑتے‘ جو مالی ترکہ چھوڑتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے۔
(مسند أحمد:۲ /۴۶۳‘ وصحیح البخاري‘ الوصایا‘ حدیث:۲۷۷۶‘ و ۳۰۹۶)
راویٔ حدیث:
«حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ عمرو بن حارث بن ابی ضرار بن حبیب خزاعی مصطلقی‘ یعنی قبیلہ بنوخزاعہ کی شاخ بنو مصطلق سے تھے۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1233   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.