الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
86. بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ كَسْرَ السِّلاَحِ عِنْدَ الْمَوْتِ:
86. باب: کسی کی موت پر اس کے ہتھیار وغیرہ توڑنے درست نہیں۔
(86) Chapter. Whoever dose not consider it logical to break the weapons and to slaughter the animals of the deceased.
حدیث نمبر: 2912
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عباس، حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن الحارث، قال: ما ترك النبي صلى الله عليه وسلم" إلا سلاحه، وبغلة بيضاء، وارضا جعلها صدقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِلَّا سِلَاحَهُ، وَبَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (وفات کے بعد) اپنے ہتھیار ایک سفید خچر اور ایک قطعہ اراضی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ہی صدقہ کر چکے تھے کے سوا اور کوئی چیز نہیں چھوڑی تھی۔

Narrated `Amr bin Al-Harith: The Prophet did not leave behind him after his death, anything except his arms, his white mule, and a piece of land at Khaibar which he left to be given in charity .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 160


   صحيح البخاري2739عمرو بن الحارثما ترك رسول الله عند موته درهما ولا دينارا ولا عبدا ولا أمة ولا شيئا إلا بغلته البيضاء وسلاحه وأرضا جعلها صدقة
   صحيح البخاري3098عمرو بن الحارثإلا سلاحه وبغلته البيضاء وأرضا تركها صدقة
   صحيح البخاري2912عمرو بن الحارثإلا سلاحه وبغلة بيضاء وأرضا جعلها صدقة
   صحيح البخاري2873عمرو بن الحارثإلا بغلته البيضاء وسلاحه وأرضا تركها صدقة
   صحيح البخاري4461عمرو بن الحارثما ترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا عبدا ولا أمة إلا بغلته البيضاء التي كان يركبها وسلاحه وأرضا جعلها لابن السبيل صدقة
   سنن النسائى الصغرى3626عمرو بن الحارثما ترك إلا بغلته الشهباء وسلاحه وأرضا تركها صدقة
   سنن النسائى الصغرى3625عمرو بن الحارثما ترك رسول الله إلا بغلته البيضاء وسلاحه وأرضا تركها صدقة
   سنن النسائى الصغرى3624عمرو بن الحارثما ترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا عبدا ولا أمة إلا بغلته الشهباء التي كان يركبها وسلاحه وأرضا جعلها في سبيل الله
   بلوغ المرام1233عمرو بن الحارثما ترك رسول الله عند موته درهما ولا دينارا ولا عبدا ولا امة ولا شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1233  
´مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان`
سیدنا عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ، ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کے بھائی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت نہ کوئی درہم میراث میں چھوڑا اور نہ دینار اور نہ کوئی غلام اور نہ لونڈی اور نہ کوئی اور چیز بس ایک سفید خچر، اپنا اسلحہ جنگ اور کچھ تھوڑی سی زمین جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کر دیا تھا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1233»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الوصايا، باب الوصايا، حديث:2739، 4461.»
تشریح:
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے بے رغبتی ثابت ہوتی ہے کیونکہ تریسٹھ کے لگ بھگ لونڈیاں اور غلام آپ کے قبضے میں آئے۔
آپ نے ان سب کو آزاد کر دیا اور اپنے پیچھے کوئی میراث نہیں چھوڑی بلکہ آپ نے فرمایا: انبیاء علیہم السلام درہم و دینار میراث میں نہیں چھوڑتے‘ جو مالی ترکہ چھوڑتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے۔
(مسند أحمد:۲ /۴۶۳‘ وصحیح البخاري‘ الوصایا‘ حدیث:۲۷۷۶‘ و ۳۰۹۶)
راویٔ حدیث:
«حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ عمرو بن حارث بن ابی ضرار بن حبیب خزاعی مصطلقی‘ یعنی قبیلہ بنوخزاعہ کی شاخ بنو مصطلق سے تھے۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1233   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2912  
2912. حضرت عمرو بن حارث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے اپنے پیچھے اپنے ہتھیار، سفید خچر اور زمین جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا، کے علاوہ اور کچھ نہ چھوڑا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2912]
حدیث حاشیہ:
عرب جاہلیت کا یہ دستور تھا کہ جب کسی قبیلہ کا سردار یا قبیلہ کا کوئی بہادر مر جاتا تو اس کے ہتھیار توڑ دئیے جاتے، یہ اس بات کی علامت سمجھی جاتی تھی کہ اب ان ہتھیاروں کا حقیقی معنوں میں کوئی اٹھانے والا باقی نہیں رہا ہے۔
ظاہر ہے کہ اسلام میں ایسا عمل ہرگز جائز نہیں۔
رسول کریمﷺ کی وفات کے بعد آپﷺ کے ہتھیار وغیرہ سب باقی رکھے گئے۔
اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا امام بخاریؒ نے یہ باب لا کر اشارہ کیا کہ شریعت اسلامی میں یہ کام منع ہے کیونکہ اس میں عمل کا ضائع کرنا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2912   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2912  
2912. حضرت عمرو بن حارث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے اپنے پیچھے اپنے ہتھیار، سفید خچر اور زمین جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا، کے علاوہ اور کچھ نہ چھوڑا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2912]
حدیث حاشیہ:

اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے دور جاہلیت کے ایک رواج کی تردید مقصود ہے۔
ان کا دستور تھا کہ جب کسی قبیلے کا سردار یا بہادر آدمی مر جاتا۔
تو اس کے ہتھیار توڑدیے جاتے۔
یہ اس بات کی علامت ہوتی کہ اب ان ہتھیاروں کو حقیقی معنوں میں کوئی استعمال کرنے والا نہیں رہا۔
اسلام نے اس عمل کو باطل قراردیا۔
کیونکہ اس میں ضیاع کا پہلو نمایاں ہے۔

رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد آپ کے ہتھیاروں کو توڑا نہیں گیا بلکہ انھیں باقی رکھا گیا تاکہ انھیں بوقت ضرورت استعمال کیا جاسکے۔
بہر حال اسلام نے اس قسم کے آثار جاہلیت کو برقرار نہیں رکھا بلکہ انھیں بالکل ہی ختم کردیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2912   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.