الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
8. بَابُ : الْبَيْعَةِ عَلَى الْمَوْتِ
8. باب: موت پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging For Death
حدیث نمبر: 4164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن يزيد بن ابي عبيد، قال: قلت لسلمة بن الاكوع: على اي شيء بايعتم النبي صلى الله عليه وسلم يوم الحديبية، قال:" على الموت".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ: عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، قَالَ:" عَلَى الْمَوْتِ".
یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے کہا: حدیبیہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ لوگوں نے کس چیز پر بیعت کی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 110 (2960)، المغازي 35 (4169)، الأحکام 43 (7206)، 44 (7208)، صحیح مسلم/الإمارة 18 (1860)، سنن الترمذی/السیر 34 (1592)، (تحفة الأشراف: 4536)، مسند احمد (4/47، 51، 54) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: موت کسی کے اختیار میں نہیں ہے، اس لیے موت پر بیعت کرنے کا مطلب میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت ہے، ہاں میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر کبھی موت بھی ہو سکتی ہے، اسی لیے بعض لوگوں نے کہا کہ موت پر بیعت کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري7206سلمة بن عمروعلى أي شيء بايعتم النبي يوم الحديبية قال على الموت
   صحيح البخاري7208سلمة بن عمروتحت الشجرة فقال لي يا سلمة ألا تبايع قلت يا رسول الله قد بايعت في الأول قال وفي الثانية
   صحيح البخاري2960سلمة بن عمرويا ابن الأكوع ألا تبايع قال قلت قد بايعت يا رسول الله قال وأيضا فبايعته الثانية على أي شيء كنتم تبايعون يومئذ قال على الموت
   صحيح البخاري4169سلمة بن عمروعلى الموت
   صحيح مسلم4822سلمة بن عمروعلى الموت
   صحيح مسلم4678سلمة بن عمروبايع يا سلمة
   جامع الترمذي1592سلمة بن عمروعلى الموت
   سنن النسائى الصغرى4164سلمة بن عمروعلى الموت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4164  
´موت پر بیعت کا بیان۔`
یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے کہا: حدیبیہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ لوگوں نے کس چیز پر بیعت کی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4164]
اردو حاشہ:
موت پر بیعت کا مفہوم سابقہ رویت میں بیان ہوچکا ہے اور دونوں روایات میں تطبیق بھی کہ بعض صحابہ نے بیعت کے موقع پر موت کے لفظ بولے تھے اور بعض نے نہیں۔ یہ واقعہ بیعت رضوان کا ہے جو صلح حدیبیہ کے موقع پر لی گئی۔ حدیبیہ مکہ مکرمہ سے کچھ فاصلے پر ایک جگہ کا نام ہے جسے آج کل شمسیہ کہا جاتا ہے۔ آپ نے صلح کی بات چیت کے لیے حضرت عثمانؓ کو مکہ مکرمہ بھیجا تھا مگر مشہور ہو گیا کہ انھیں شہید کردیا گیا ہے۔ اس وقت یہ بیعت لی گئی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4164   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1592  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیعت کا بیان۔`
یزید بن ابی عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ سے پوچھا: حدیبیہ کے دن آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1592]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں کوئی تضاد نہیں ہے،
کیونکہ اس حدیث کا بھی مفہوم یہ ہے کہ ہم نے میدان سے نہ بھاگنے کی بیعت کی تھی،
بھلے ہم اپنی جان سے ہاتھ ہی کیوں نہ دھو بیٹھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1592   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.