الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
11. بَابُ : شَأْنِ الْهِجْرَةِ
11. باب: ہجرت کے معاملہ کا بیان۔
Chapter: The Importance Of Emigration (Hijrah)
حدیث نمبر: 4169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا الوليد بن مسلم، قال: حدثنا الاوزاعي، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي سعيد: ان اعرابيا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الهجرة؟، فقال:" ويحك , إن شان الهجرة شديد، فهل لك من إبل؟"، قال: نعم، قال:" فهل تؤدي صدقتها؟". قال: نعم. قال:" فاعمل من وراء البحار، فإن الله عز وجل لن يترك من عملك شيئا".
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهِجْرَةِ؟، فَقَالَ:" وَيْحَكَ , إِنَّ شَأْنَ الْهِجْرَةِ شَدِيدٌ، فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَهَلْ تُؤَدِّي صَدَقَتَهَا؟". قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:" فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: تمہارا برا ہو۔ ہجرت کا معاملہ تو سخت ہے۔ کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم ان کی زکاۃ نکالتے ہو؟ کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: جاؤ، پھر سمندروں کے اس پار رہ کر عمل کرو، اللہ تمہارے عمل سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 36 (1452)، الہبة 35 (2633)، مناقب الأنصار 45 (3923)، الأدب 95 (6165)، صحیح مسلم/الإمارة 20 (87)، سنن ابی داود/الجہاد 1 (2474)، (تحفة الأشراف: 4153)، مسند احمد (3/14، 64 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ تمہاری جیسی نیت ہے اس کے مطابق تمہیں ہجرت کا ثواب ملے گا تم خواہ کہیں بھی رہو۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہجرت ان لوگوں پر واجب ہے جو اس کی طاقت رکھتے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري6165سعد بن مالكإن شأن الهجرة شديد فهل لك من إبل قال نعم قال فهل تؤدي صدقتها قال نعم قال فاعمل من وراء البحار فإن الله لن يترك من عملك شيئا
   صحيح البخاري3923سعد بن مالكإن الهجرة شأنها شديد فهل لك من إبل قال نعم قال فتعطي صدقتها قال نعم قال فهل تمنح منها قال نعم قال فتحلبها يوم ورودها قال نعم قال فاعمل من وراء البحار فإن الله لن يترك من عملك شيئا
   صحيح البخاري1452سعد بن مالكإن شأنها شديد فهل لك من إبل تؤدي صدقتها قال نعم قال فاعمل من وراء البحار فإن الله لن يترك من عملك شيئا
   صحيح مسلم4832سعد بن مالكإن شأن الهجرة لشديد فهل لك من إبل قال نعم قال فهل تؤتي صدقتها قال نعم قال فاعمل من وراء البحار فإن الله لن يترك من عملك شيئا
   سنن أبي داود2477سعد بن مالكإن شأن الهجرة شديد فهل لك من إبل قال نعم قال فهل تؤدي صدقتها قال نعم قال فاعمل من وراء البحار فإن الله لن يترك من عملك شيئا
   سنن النسائى الصغرى4169سعد بن مالكإن شأن الهجرة شديد فهل لك من إبل قال نعم قال فهل تؤدي صدقتها قال نعم قال فاعمل من وراء البحار فإن الله لن يترك من عملك شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4169  
´ہجرت کے معاملہ کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: تمہارا برا ہو۔ ہجرت کا معاملہ تو سخت ہے۔ کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم ان کی زکاۃ نکالتے ہو؟ کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: جاؤ، پھر سمندروں کے اس پار رہ کر عمل کرو، اللہ تمہارے عمل سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4169]
اردو حاشہ:
(1) باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت اس طرح ہے کہ ہجرت کرنا انتہائی مشکل اور عزیمت وعظمت والا کام ہے‘ ایسے لوگ بھی عظیم اور جلیل القدر ہیں‘ تاہم یہ ہر ایک کے بس کا معاملہ نہیں بسا اوقات راہ ہجرت میں پیش آمدہ مشکلات سے انسان گھبرا جاتا ہے اور اپنی ہجرت پر نادم ہوتا ہے جس سے اس کی ہجرت یقینا متاثر ہوتی ہے۔
(2) اونٹوں کی زکاۃ ادا کرنا فضیلت والا عمل ہے۔
(3) مذکورہ حدیث سے صحرا نشینوں اور اعرابیوں کے لیے نرمی کا پہلو نکلتا ہے کہ ان کی استطاعت کو مد نظر رکھ کر انہیں کسی چیز کا پابند کیا جائے۔ اسی لیے ان پر ہجرت فرض نہیں تھی جبکہ مکہ شہروالوں پر ہجرت فرض تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4169   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2477  
´ہجرت کا ذکر اور صحراء و بیابان میں رہائش کا بیان۔`
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اوپر افسوس ہے! ۱؎ ہجرت کا معاملہ سخت ہے، کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ان کی زکاۃ دیتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں (دیتے ہیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر سمندروں کے اس پار رہ کر عمل کرو، اللہ تمہارے عمل سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2477]
فوائد ومسائل:

 (ھجرة) لغت میں چھوڑدینے کو کہتے ہیں۔
اور اصطلاحا یہ ہے کہ انسان اپنےدین اور ایمان کی حفاظت کی غرض سے دارلکفر۔
دارلفساد۔
اوردارالمعاصی۔
کوچھوڑ کر دارالسلام اور دارالصلاح کی سکونت اختیار کرلے۔
اور ہجرت کی جان یہ ہے کہ انسان اللہ عزوجل کے منع کردہ امور سے باز رہے۔
جیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
(صحیح البخاری۔
الایمان حدیث 10)


ہجرت کے تقاضے انتہائی شدید ہیں۔
یہ کوئی آسان عمل نہیں ہے۔


(البحار) کا لفظ عربی زبان میں بستیوں اور شہروں پر بھی بولاجاتا ہے۔


اعمال کی بنیاد ایمان اور اخلاص پرہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2477   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.