الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
26. بَابُ : الضَّبِّ
26. باب: ضب کا بیان۔
Chapter: Mastigures
حدیث نمبر: 4322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، عن ابي امامة بن سهل، عن ابن عباس انه اخبره، ان خالد بن الوليد اخبره، انه دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ميمونة بنت الحارث وهي خالته، فقدم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لحم ضب، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا ياكل شيئا حتى يعلم ما هو، فقال بعض النسوة: الا تخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ياكل؟، فاخبرته انه لحم ضب , فتركه، قال خالد: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: احرام هو؟، قال:" لا، ولكنه طعام ليس في ارض قومي فاجدني اعافه". قال خالد: فاجتررته إلي , فاكلته ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر. وحدثه ابن الاصم، عن ميمونة، وكان في حجرها.
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ وَهِيَ خَالَتُهُ، فَقُدِّمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمُ ضَبٍّ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلُ شَيْئًا حَتَّى يَعْلَمَ مَا هُوَ، فَقَالَ بَعْضُ النِّسْوَةِ: أَلَا تُخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَأْكُلُ؟، فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ , فَتَرَكَهُ، قَالَ خَالِدٌ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحَرَامٌ هُوَ؟، قَالَ:" لَا، وَلَكِنَّهُ طَعَامٌ لَيْسَ فِي أَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ". قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ إِلَيَّ , فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ. وَحَدَّثَهُ ابْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ مَيْمُونَةَ، وَكَانَ فِي حِجْرِهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہیں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ۱؎ نے بتایا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے (یہ ان کی خالہ تھیں) ۲؎، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ضب کا گوشت پیش کیا گیا، آپ کا معمول تھا کہ آپ کوئی چیز نہ کھاتے جب تک معلوم نہ ہو جائے کہ وہ کیا ہے، تو امہات المؤمنین رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے کہا: کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں بتاؤ گی کہ آپ کیا کھا رہے ہیں؟ تو انہوں نے آپ کو بتایا کہ یہ ضب کا گوشت ہے، چنانچہ آپ نے اسے چھوڑ دیا، خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا وہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، لیکن وہ ایسا کھانا ہے جو میری قوم کی زمین میں نہیں ہوتا، اس لیے مجھے اس سے گھن آ رہی ہے۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں نے اسے اپنی طرف کھینچا اور اسے کھایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔ اس حدیث کو ابن الاصم نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، ابن الاصم آپ کی گود میں پلے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا ابن عباس کے دونوں بیٹے عبداللہ اور فضل اور خالد بن الولید تین کی خالہ ہیں، عبداللہ بن عباس کی والدہ کا نام لبابۃ الکبری ام الفضل ہے، اور خالد کی والدہ کا نام لبابۃ الصغریٰ بنت حارث بن حزن الھلالی ہے، رضی اللہ عنھن۔ ۲؎: ام المؤمنین خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کی خالہ تھیں، ابن الاصم یہ یزید بن الاصم، عمرو بن عبید بن معاویہ ہیں اور یزید میمونہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4322  
´ضب کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہیں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ۱؎ نے بتایا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے (یہ ان کی خالہ تھیں) ۲؎، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ضب کا گوشت پیش کیا گیا، آپ کا معمول تھا کہ آپ کوئی چیز نہ کھاتے جب تک معلوم نہ ہو جائے کہ وہ کیا ہے، تو امہات المؤمنین رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے کہا: کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں بتاؤ گی کہ آپ کیا کھا رہے ہیں؟ تو انہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4322]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کسی شخص کی بیوی کے رشتہ دار اس کے خاوند کی اجازت اور رضا مندی سے اس کے گھر آ جا سکتے ہیں جیسا کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کی رضا مندی اور اجازت سے اپنی خالہ ام المومنین کے گھر تشریف لے گئے تھے۔
(2)اس حدیث مبارکہ سے یہ اہم مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کوئی کام ہوتا دیکھ کر خاموش رہیں تو وہ کام شرعاً جائز اور حجت ہوتا ہے اور یہ صرف نبی ﷺ کا مقام ومرتبہ ہے۔ اسے محدثین کرام کی اصطلاح میں حدیث تقریری کہا جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4322   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.