الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
35. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الأَكْلِ، مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِي بَعْدَ ثَلاَثٍ وَعَنْ إِمْسَاكِه
35. باب: تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانا اور اسے رکھ چھوڑنا منع ہے۔
Chapter: The Prohibition Against Eating The Meat Of Sacrificial Animals After Three Days and Storing it
حدیث نمبر: 4429
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، عن غندر، قال: حدثنا معمر، قال: حدثنا الزهري، عن ابي عبيد مولى ابن عوف، قال: شهدت علي بن ابي طالب كرم الله وجهه في يوم عيد، بدا بالصلاة قبل الخطبة، ثم صلى بلا اذان، ولا إقامة، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ينهى ان يمسك احد من نسكه شيئا فوق ثلاثة ايام".
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ غُنْدَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ عَوْفٍ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ فِي يَوْمِ عِيدٍ، بَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ صَلَّى بِلَا أَذَانٍ، وَلَا إِقَامَةٍ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَنْهَى أَنْ يُمْسِكَ أَحَدٌ مِنْ نُسُكِهِ شَيْئًا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ".
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام ابو عبید کہتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کو عید کے دن دیکھا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز شروع کی اور بلا اذان اور بلا اقامت پڑھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منع فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی تین دن سے زیادہ اپنی قربانی میں سے کوئی چیز روکے رکھے، (یعنی اسے چاہیئے کہ بانٹ دے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10332)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأضاحی 16 (5573)، صحیح مسلم/الضحایا 5 (1969)، مسند احمد (3/317، 378، 388) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4429  
´تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانا اور اسے رکھ چھوڑنا منع ہے۔`
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام ابو عبید کہتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کو عید کے دن دیکھا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز شروع کی اور بلا اذان اور بلا اقامت پڑھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منع فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی تین دن سے زیادہ اپنی قربانی میں سے کوئی چیز روکے رکھے، (یعنی اسے چاہیئے کہ بانٹ دے)۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4429]
اردو حاشہ:
(1) یہ حدیث مبارکہ خطبۂ عید کی مشروعیت پر واضح دلیل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے خطبۂ عید پر مداومت اور ہمیشگی فرمائی ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطبۂ عید اور خطبۂ جمعۃ المبارک ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ خطبۂ عید، نماز عید کے بعد ہوتا ہے جبکہ خطبۂ جمعہ، نماز جمعہ سے پہلے ہوتا ہے، البتہ عید اور جمعہ دونوں کے خطبے کھڑے ہو کر دینا مشروع ہے الا کہ کوئی معقول شرعی عذر ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے عید اور جمعۃ المبارک کا خطبہ ہمیشہ کھڑے ہو کر دیا ہے۔
(3) نماز عیدین کے لیے اذان ہے نہ اقامت۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4429   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.