الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
36. بَابُ : الإِذْنِ فِي ذَلِكَ
36. باب: قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Permission To Do That
حدیث نمبر: 4431
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، انه اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال:" كلوا، وتزودوا، وادخروا".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، ثُمَّ قَالَ:" كُلُوا، وَتَزَوَّدُوا، وَادَّخِرُوا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا، پھر فرمایا: کھاؤ، توشہ (زاد سفر) بناؤ اور ذخیرہ کر کے رکھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأضاحی 5 (1972)، (تحفة الأشراف: 2936)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 124 (1719)، موطا امام مالک/الضحایا 4 (6)، مسند احمد (3/325، 344) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح البخاري5424جابر بن عبد اللهنتزود لحوم الهدي على عهد النبي إلى المدينة
   صحيح البخاري5567جابر بن عبد اللهنتزود لحوم الأضاحي على عهد النبي إلى المدينة
   صحيح البخاري2980جابر بن عبد اللهنتزود لحوم الأضاحي على عهد النبي إلى لمدينة
   صحيح مسلم5104جابر بن عبد اللهعن أكل لحوم الضحايا بعد ثلاث ثم قال بعد كلوا وتزودوا وادخروا
   صحيح مسلم5105جابر بن عبد اللهلا نأكل من لحوم بدننا فوق ثلاث منى أرخص لنا رسول الله فقال كلوا وتزودوا
   صحيح مسلم5106جابر بن عبد اللهنتزود منها ونأكل منها يعني فوق ثلاث
   سنن النسائى الصغرى4431جابر بن عبد اللهكلوا وتزودوا وادخروا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم348جابر بن عبد اللهنهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا
   مسندالحميدي1297جابر بن عبد اللهكنا نتزود لحوم الهدي على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المدينة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 348  
´قربانی کے گوشت کو خود استعمال کرنا اور ذخیرہ کر لینا صحیح ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قربانی کے) تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا پھر اس کے بعد فرمایا: کھاؤ صدقہ کرو، زاد راہ بناؤ اور ذخیرہ کر لو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 348]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1972/29، من حديث ما لك به ورواه عطاء بن ابي رباح عن جابر نه نحو المعنيٰ وابوالزبيرصرح بالسماع عند أحمد 378/3 ح 15042،]

تفقه
➊ تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع والا حکم منسوخ ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ ح 309، ومسلم 1971]
➋ قربانی کے گوشت کو خود استعمال کرنا اور ذخیرہ کر لینا صحیح ہے اور اسے صدقہ کر دینا یا رشتہ داروں دوستوں وغیرہم کو تحفتاً دینا اچھا کام ہے۔
➌ اس حدیث کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں۔
اس سلسلے میں مختصر تحقیق درج ذیل ہے:
● جن روایات میں آیا ہے کہ تمام ایام تشریق زبح کے دن ہیں، وہ سب کی سب ضعیف و غیر ثابت ہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قربانی والے دن کے بعد (مزید) دو دن قربانی (ہوتی) ہے۔ [موطأ امام مالك 487/2 ح 1071، وسنده صحيح]
● سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قربانی کے دن کے بعد دو دن قربانی ہے اور افضل قربانی نحر والے (پہلے) دن ہے۔ [احكام القرآن للطحاوي 205/2 ح 1571، وسنده حسن]
● سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قربانی والے (اول) دن کے بعد دو دن قربانی ہے۔ [احكام القرآن للطحاوي 206/2 ح 1576، وهو صحيح]
● سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قربانی کے تین دن ہیں۔ [احكام القرآن للطحاوي 205/2 ح 1569، وهو حسن]
● یہی موقف جمہور صحابہ کرام و جمہور علماء کا ہے اوریہی راجح ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [ماهنامه الحديث حضرو:44 ص6 - 11]
➍ قربانی کے گوشت کے حصے بنانا جائز ہے۔ ایک اپنے لئے، دوسرا غریبوں کے لئے اور تیسرا رشتہ داروں و دوست احباب کے لئے اور اگر حصہ نہ بنائیں تو بھی جائز ہے۔
➎ شریعت اسلامیہ میں ناسخ و منسوخ کا سلسلہ تربیت اور اصلاح معاشرہ کی غرض سے تھا لہٰذا اب منسوخ کے بجائے ثابت شده ناسخ پر ہی عمل کرنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 105   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4431  
´قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے کی اجازت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا، پھر فرمایا: کھاؤ، توشہ (زاد سفر) بناؤ اور ذخیرہ کر کے رکھو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4431]
اردو حاشہ:
حدیث مبارکہ کے الفاظ سے ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ اب قربانی کا گوشت کھانے اور ذخیرہ کرنے کا حکم ہے، یعنی ایسا کرنا ضروری ہے کیونکہ حدیث کے الفاظ ہیں: [كُلُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا] یعنی کھاؤ، زادِ راہ بناؤ اور ذخیرہ کرو۔ یہ تینوں صیغے امر کے ہیں لیکن جب کوئی قرینہ صارفہ موجود ہو تو پھر امر استحباب، رخصت اور جواز وغیرہ پر بھی دلالت کرتا ہے۔ اس جگہ امر استحباب اور رخصت کے معنیٰ میں ہے کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس سے رخصت ہی سمجھی ہے۔ بعض روایات میں الفاظ یہ ہیں: [أن رسولَ اللهِ، نهانا أن نأكُلَه فوقَ ثلاثةِ أيامٍ، ثم رَخَّصَ لنا أن نَأْكُلَه ونُدَّخِرَه ] بے شک رسول اللہ ﷺ نے ہمیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا، پھر آپ نے ہمیں اس کے کھانے اور ذخیرہ کرنے کی رخصت دے دی۔ (دیکھئے حدیث: 4433)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4431   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.