الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Adahi
16. بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا:
16. باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اور کتنا جمع کر کے رکھا جائے۔
(16) Chapter. What may be eaten of the meat of sacrifices and what may be taken as journey food.
حدیث نمبر: 5567
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو، اخبرني عطاء، سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال:" كنا نتزود لحوم الاضاحي على عهد النبي صلى الله عليه وسلم إلى المدينة، وقال: غير مرة لحوم الهدي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كُنَّا نَتَزَوَّدُ لُحُومَ الْأَضَاحِيِّ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَقَالَ: غَيْرَ مَرَّةٍ لُحُومَ الْهَدْيِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو نے بیان کیا، انہیں عطاء نے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مدینہ پہنچنے تک ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قربانی کا گوشت جمع کرتے تھے اور کئی مرتبہ (بجائے «لحوم الأضاحي» کے) «لحوم الهدى‏.‏» کا لفظ استعمال کیا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: During the lifetime of the Prophet we used to take with us the meat of the sacrifices (of Id al Adha) to Medina. (The narrator often said. The meat of the Hadi).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 474


   صحيح البخاري5424جابر بن عبد اللهنتزود لحوم الهدي على عهد النبي إلى المدينة
   صحيح البخاري5567جابر بن عبد اللهنتزود لحوم الأضاحي على عهد النبي إلى المدينة
   صحيح البخاري2980جابر بن عبد اللهنتزود لحوم الأضاحي على عهد النبي إلى لمدينة
   صحيح مسلم5104جابر بن عبد اللهعن أكل لحوم الضحايا بعد ثلاث ثم قال بعد كلوا وتزودوا وادخروا
   صحيح مسلم5105جابر بن عبد اللهلا نأكل من لحوم بدننا فوق ثلاث منى أرخص لنا رسول الله فقال كلوا وتزودوا
   صحيح مسلم5106جابر بن عبد اللهنتزود منها ونأكل منها يعني فوق ثلاث
   سنن النسائى الصغرى4431جابر بن عبد اللهكلوا وتزودوا وادخروا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم348جابر بن عبد اللهنهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا
   مسندالحميدي1297جابر بن عبد اللهكنا نتزود لحوم الهدي على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المدينة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 348  
´قربانی کے گوشت کو خود استعمال کرنا اور ذخیرہ کر لینا صحیح ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قربانی کے) تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا پھر اس کے بعد فرمایا: کھاؤ صدقہ کرو، زاد راہ بناؤ اور ذخیرہ کر لو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 348]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1972/29، من حديث ما لك به ورواه عطاء بن ابي رباح عن جابر نه نحو المعنيٰ وابوالزبيرصرح بالسماع عند أحمد 378/3 ح 15042،]

تفقه
➊ تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع والا حکم منسوخ ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ ح 309، ومسلم 1971]
➋ قربانی کے گوشت کو خود استعمال کرنا اور ذخیرہ کر لینا صحیح ہے اور اسے صدقہ کر دینا یا رشتہ داروں دوستوں وغیرہم کو تحفتاً دینا اچھا کام ہے۔
➌ اس حدیث کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں۔
اس سلسلے میں مختصر تحقیق درج ذیل ہے:
● جن روایات میں آیا ہے کہ تمام ایام تشریق زبح کے دن ہیں، وہ سب کی سب ضعیف و غیر ثابت ہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قربانی والے دن کے بعد (مزید) دو دن قربانی (ہوتی) ہے۔ [موطأ امام مالك 487/2 ح 1071، وسنده صحيح]
● سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قربانی کے دن کے بعد دو دن قربانی ہے اور افضل قربانی نحر والے (پہلے) دن ہے۔ [احكام القرآن للطحاوي 205/2 ح 1571، وسنده حسن]
● سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قربانی والے (اول) دن کے بعد دو دن قربانی ہے۔ [احكام القرآن للطحاوي 206/2 ح 1576، وهو صحيح]
● سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قربانی کے تین دن ہیں۔ [احكام القرآن للطحاوي 205/2 ح 1569، وهو حسن]
● یہی موقف جمہور صحابہ کرام و جمہور علماء کا ہے اوریہی راجح ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [ماهنامه الحديث حضرو:44 ص6 - 11]
➍ قربانی کے گوشت کے حصے بنانا جائز ہے۔ ایک اپنے لئے، دوسرا غریبوں کے لئے اور تیسرا رشتہ داروں و دوست احباب کے لئے اور اگر حصہ نہ بنائیں تو بھی جائز ہے۔
➎ شریعت اسلامیہ میں ناسخ و منسوخ کا سلسلہ تربیت اور اصلاح معاشرہ کی غرض سے تھا لہٰذا اب منسوخ کے بجائے ثابت شده ناسخ پر ہی عمل کرنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 105   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5567  
5567. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے زمانہ مبارک میں مدینہ طیبہ تک قربانی کا گوشت جمع رکھتے تھے۔ راوی نے کئی مرتبہ (قربانی کا گوشت کے بجائے) ہدی کا گوشت کہا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5567]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں نصف یا تہائی کی کوئی قید نہیں ہے، مطلق طور پر جمع کرنے کا جواز ہے، نیز مسافر انسان تین دن سے زیادہ دنوں تک قربانی کا گوشت ذخیرہ کر سکتا ہے۔
(2)
قرآن کریم کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کا سارا گوشت خود کھانے کے بجائے غریبوں، محتاجوں اور دوست احباب کو بھی کھلانا چاہیے۔
اگر ضرورت ہو تو خود جمع کر لینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5567   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.