الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Cutting off the Hand of the Thief
1. بَابُ : تَعْظِيمِ السَّرِقَةِ
1. باب: چوری کی سنگینی کا بیان۔
Chapter: The Seriousness of Theft
حدیث نمبر: 4877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا الاعمش. ح وانبانا احمد بن حرب، عن ابي معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده، ويسرق الحبل فتقطع يده".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ. ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہو چوری کرنے والے پر، انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے اور رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 1 (1687)، سنن ابن ماجہ/الحدود 22 (2583)، (تحفة الأشراف: 12515)، مسند احمد (2/253) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی تھوڑے سے مال کے لیے ہاتھ کٹنا قبول کرتا ہے اور اللہ کی دی ہوئی اس نعمت کی قدر نہیں کرتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح البخاري6799عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   صحيح البخاري6783عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   صحيح مسلم4408عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   سنن النسائى الصغرى4877عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   سنن ابن ماجه2583عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   بلوغ المرام1055عبد الرحمن بن صخر لعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4877  
´چوری کی سنگینی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہو چوری کرنے والے پر، انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے اور رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4877]
اردو حاشہ:
(1) لعنت کرے کہ وہ معمولی چیزوں کے بدلے اپنے قیمتی ہاتھ جس کا کوئی بدل نہیں کٹوا بیٹھتا ہے۔ دنیا میں اس سے بڑا نقصان کیا ہوگا؟ ہاتھ سے محرومی، زندگی بھر کی معذوری، بدنامی اور رسوائی جو مرتے دم تک جدا نہ ہوگی اور ان سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور ایمان سے محرومی۔ اور لعنت کیا ہوتی ہے؟ کسی شخص کا نام لے کر اس پر لعنت ڈالنا جائز نہیں، خواہ وہ کافر ہی ہو الا یہ کہ وہ کفر پر مرے یا اس کا کفر قطعی ہو۔ البتہ کسی کبیرہ گناہ کا ذکر کر کے اس کے فاعل پر (بغیر کسی کا نام لیے یا کسی کو معین کیے) لعنت ڈالی جا سکتی ہے جیسا کہ اس حدیث میں ہے۔ لعنت سب سے بڑی بددعا ہے۔ مراد اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محرومی ہے، اسی لیے یہ کسی مومن کے بارے میں تو ہو ہی نہیں سکتی۔ کافر بھی ممکن ہے کسی وقت مسلمان ہو جائے، لہذا اس کے لیے بھی مناسب نہیں۔
(2)انڈا، رسی کلام میں زور پیدا کرنے کے لیے فرمایا۔ مراد معمولی چیز ہے۔ ظاہر ہے دینا کا مال کتنا بھی قیمتی ہو انسانی ہاتھ اور انسانی شرف کے مقابلے میں معمولی ہی ہے ورنہ انڈا، رسی پر ہاتھ نہیں کاٹا جاسکتا بلکہ ہاتھ کاٹنے کے لیے چوری کی ایک حد مقرر کی گئی ہے جس کی تفصیل آئندہ آئے گی۔ إن شاء اللہ بعض حضرات نے بیضہ کے معنیٰ خود کیے ہیں جو لڑائی کے وقت سر پر پہنا جاتا ہے۔ وہ قیمتی ہوتا ہے۔ اس پر ہاتھ کاٹا جاسکتا ہے اور رسی سے مراد کشتی کے رسے لیے ہیں جو بہت موٹے ہوتے ہیں۔ قیمت بھی بہت ہوتی ہے معنیٰ تو یہ بھی بن سکتے ہیں مگر اس سے کلام کی بلاغت ختم ہو جاتی ہے۔ کلام کا مقصد تو چوری کی مذمت ہے نہ کہ ہاتھ کاٹنے کی تفصیل بیان کرنا۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4877   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2583  
´چور کی حد کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چور پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو، وہ ایک انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، اور رسی چراتا ہے تو بھی اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2583]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معمولی چیز کی چوری پر ہاتھ نہیں کا ٹا جاتا جیسے اسی باب کی دوسری احادیث میں آ رہا ہےاس لیے اس احادیث کی تاویل کی گئی ہے۔

(2)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے معمولی چیزانڈا یا رسی وغیرہ چراتا ہےاور پکڑا نہیں جاتا جس کی وجہ سے بڑے جرم کا حوصلہ ہوتا ہےحتی کہ وہ قیمتی چیز چرا کر ہاتھ کٹوا بیٹھتا ہے۔

(3)
اس حدیث کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ بیضہ سےمراد مرغی کا انڈا نہیں بلکہ لوہے کی ٹوپی ہے (خود ہیلمنٹ)
ہےاسے بھی عربی میں بیضہ کہتے ہیں اور وہ قیمتی چیز ہے۔
اور رسی سےمراد معمولی رسی نہیں بلکہ بڑا رسا مراد ہےجو جہاز کے لنگر کو کنٹرول کرنے کےلیے استعمال ہوتا ہے اور وہ قیمتی چیز ہے۔
لیکن حدیث کےانداز کلام سے پہلا مفہوم راجح معلوم ہوتا ہے یعنی کتنا بدبخت ہے وہ شخص جو معمولی چوری کرتا ہے جس کے نتیجے میں آخر کار ہاتھ کٹنے تک نوبت جا پہنچتی ہے۔

(4)
چور کی سزا ہاتھ کاٹنا قرآن مجید میں مذکور ہے۔ دیکھیے: (سورۃ المائدہ:
آیت: 38)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2583   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1055  
´چوری کی حد کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لعنت ہو اللہ تعالیٰ کی اس چور پر جو انڈا چوری کر کے اپنا ہاتھ کٹوا لیتا ہے۔ نیز رسی چوری کرتا ہے اور اپنا ہاتھ کٹوا لیتا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1055»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب قول الله تعالي: ﴿والسارق والسارقة فاقطعوا أيديهما﴾ ، حديث:6799، ومسلم، الحدود، باب حد السرقة ونصابها، حديث:1687.»
تشریح:
1. ا س حدیث سے ظاہریہ نے استدلال کیا ہے کہ قطع ید کی سزا قلیل و کثیر مال دونوں میں ہے‘ اس کاکوئی متعین و مقرر نصاب نہیں‘ حالانکہ اس حدیث میں یہ دلیل نہیں ہے‘ اس لیے کہ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ چوری کا عمل کس قدر گھٹیا اور قابل نفرت ہے کہ چور ان معمولی اشیاء کے عوض اپنے ہاتھ سے محروم ہو جاتا ہے۔
اس میں یہ صراحت تو نہیں کہ جب وہ رسی یا انڈہ چوری کرے گا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا‘ خواہ ان کی قیمت ربع دینار کو نہ پہنچے۔
2.اس کلام سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ اس حدیث کی یہ تاویل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ انڈا ‘ رسی یا ایسی معمولی اشیاء چرانے پر چور کا ہاتھ اس لیے کاٹا جائے گا کہ جب وہ معمولی سی حقیراشیاء اٹھانے لگے تو پھر چوری اس کی عادت بن جائے گی اور یہ عادت اسے اتنی بڑی چیزیں اٹھانے کی بھی جرأت دلا دے گی جن کی قیمت اس نصاب تک پہنچ جاتی ہے جس میں وہ ہاتھ کاٹا جا سکتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1055   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.