الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
The Book Of Faith and its Signs
13. بَابُ : عَلَى كَمْ بُنِيَ الإِسْلاَمُ
13. باب: اسلام کی بنیاد کن چیزوں پر ہے؟
Chapter: On How Many (Pillars) is Islam Built?
حدیث نمبر: 5004
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن عمار، قال: حدثنا المعافى يعني ابن عمران، عن حنظلة بن ابي سفيان، عن عكرمة بن خالد، عن ابن عمر، ان رجلا قال له: الا تغزو؟، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والحج، وصيام رمضان".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى يَعْنِي ابْنَ عِمْرَانَ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لَهُ: أَلَا تَغْزُو؟، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے کہا: کیا آپ جہاد نہیں کریں گے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: یہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور نماز قائم کرنا، زکاۃ دینی، حج کرنا، اور رمضان کے روزے رکھنا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 2 (8)، صحیح مسلم/الإیمان 5 (16)، سنن الترمذی/الإیمان 3 (2609)، (تحفة الأشراف: 7344)، مسند احمد (2/26، 93، 120، 143) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا مطلب یہ تھا کہ بنیادی باتوں کو میں تسلیم کر چکا ہوں اور جہاد ان میں سے نہیں ہے، جہاد اسباب و مصالح کی بنیاد پر کسی کسی پر فرض عین ہوتا ہے اور ہر ایک پر فرض نہیں ہوتا۔ یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نعوذ باللہ جہاد فی سبیل اللہ کے منکر تھے، بلکہ آپ تو اپنی زندگی میں دسیوں غزوات میں شریک ہوتے تھے، آپ نے مذکورہ بالا جواب: (۱) ارکان اسلام کو بیان کرنے کے لیے اور (۲) سائل کے سوال کی کیفیت کو سامنے رکھ کر دیا تھا، واللہ اعلم بالصواب۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري8عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصوم رمضان
   صحيح البخاري4514عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس إيمان بالله ورسوله والصلاة الخمس وصيام رمضان وأداء الزكاة وحج البيت
   صحيح مسلم112عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس على أن يعبد الله ويكفر بما دونه و إقام الصلاة وإيتاء الزكاة وحج البيت وصوم رمضان
   صحيح مسلم111عبد الله بن عمربني الإسلام على خمسة على أن يوحد الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصيام رمضان والحج فقال رجل الحج وصيام رمضان قال لا صيام رمضان والحج هكذا سمعته من رسول الله
   صحيح مسلم113عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وحج البيت وصوم رمضان
   صحيح مسلم114عبد الله بن عمرالإسلام بني على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصيام رمضان وحج البيت
   جامع الترمذي2609عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصوم رمضان وحج البيت
   سنن النسائى الصغرى5004عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصيام رمضان
   مشكوة المصابيح4عبد الله بن عمر بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصوم رمضان
   مسندالحميدي720عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس، شهادة أن لا إله إلا الله، وأن محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصوم شهر رمضان، وحج البيت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 4  
´اسلام اور ایمان اصلاً ایک ہی چیز کے دو نام ہیں`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ " . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر رکھی گئی ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ ہی سچا معبود ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا عبادت کے لائق نہیں ہے اور یقیناً محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ دینا، حج کرنا، رمضان کے روزے رکھنا۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 4]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 8]،
[صحيح مسلم 16]

فقہ الحدیث
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام اور ایمان اصلاً ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ اسلام اور ایمان کے درمیان کچھ فرق اس طرح سے بھی کیا جاتا ہے کہ اسلام آدمی کی ظاہری کیفیت اور ایمان باطنی (اعتقادی) کیفیت پر دلالت کرتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: «قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَـكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ» اعرابیوں نے کہا: ہم ایمان لائے، آپ کہہ دیجئے! تم ایمان نہیں لائے، لیکن تم کہو: ہم اسلام لائے، اور ابھی تک ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔ [49-الحجرات:14]
➋ تارک الصلوۃ کی تکفیر میں سلف صالحین میں اختلاف ہے، جمہور اس کی تکفیر کے قائل ہیں، نصوص شرعیہ کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح تحقیق یہ ہے کہ جو شخص مطلقاً نماز ترک کر دے، بالکل نہ پڑھے وہ کافر ہے، اور جو شخص کبھی پڑھے اور کبھی نہ پڑھے تو ایسا شخص کافر نہیں ہے مگر پکا مجرم اور فاسق ہے، اس کا فعل کفریہ ہے، خلفیۃ المسلمین اس پر تعزیر فافذ کر سکتا ہے، اس پر اجماع ہے کہ نماز، زکوٰۃ، رمضان کے روزے اور حج کا انکار کرنے والا کافر اور ملت اسلامیہ سے خارج ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 4   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5004  
´اسلام کی بنیاد کن چیزوں پر ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے کہا: کیا آپ جہاد نہیں کریں گے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: یہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور نماز قائم کرنا، زکاۃ دینی، حج کرنا، اور رمضان کے روزے رکھنا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5004]
اردو حاشہ:
(1) باب کامقصد اسلام کے وہ ستون اور ارکان بیان کرنا ہے جن پر اسلام کی ساری عمارت قائم ہے۔ اور وہ صرف پانچ ہیں: ان میں سے پہلا اور سب سے افضل ستون کلمہ تو حید کی شہادت دینا ہے۔ یہ سب سے افضل اس لیے ہے کہ جب تک کافر اس کی شہادت نہ دے تو وہ کافر ہی رہتاہے،مسلمان نہیں بن سکتا۔ مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے کہ زبان سے کلمہ شہادت کا اقرار کرے۔ پھر دوسرے نمبر پر نماز ہے۔ یہ ہر امیر وغریب مردوعورت پر فرض ہے۔
(2) جواب کا مفاد یہ ہے کہ جہاد فرائض عینیہ میں شامل نہیں بلکہ فرض کفایہ ہے جس کی ادائیگی حکومت وقت کا کام ہے۔وہ جتنے افراد کو مناسب سمجھے، اس کام پر لگائے۔جب ضرورت کے مطابق افراد اس کا م پر مامور ہوں اور وہ ملکی دفاع کا فریضہ سرانجام دے رہے ہوں تو عوام الناس کے لیے جہاد میں جانا ضروری نہیں۔ وہ اپنے دوسرے کام کریں۔ ہاں! یہ ایک فضیلت ہے۔اگر کوئی شخص اپنے فرائض کی ادایگی کے بعد حکومت وقت اور متعلقہ افراد خانہ کی اجازت ورضامندی سے جہاد میں شرکت کرے تو اسے فضیلت ہو گی۔
(3) یہ پانچ ارکان اسلام ہیں، یعنی فرض عین ہیں۔ شہادتین کی ادائیگی کے بغیر تو کوئی شخص اسلام میں داخل ہی نہیں ہوسکتا۔نماز بھی ہر بالغ وعاقل پر تا حیات فرض ہے،اس سے کسی کو مفرنہیں۔ زکاۃ ہر مالدار شخص پر فرض ہے جس کے پاس اس کی ضرورت سے زائد مال ہو۔(تفصیل پیچھے گزر چکی ہے) حج ہر اس شخص پر فرض ہے جو آسانی کے ساتھ بیت اللہ پہنچ سکتا ہو اوراس کے پاس حج سے واپسی تک کے اخراجات موجود ہوں۔رمضان المبارک کے روزے ہر عاقل وبالغ پر فرض ہیں۔ کوئی عذر ہو تو قضا واجب ہوگی اور اگررکھنے کی نہ ہوتو فدیہ واجب ہو گا۔
(4) رمضان کے روزے کا ذکر آخر میں اس لیے ہے کہ یہ ترکی عبادت ہے (اس میں کچھ کرنا نہیں پڑتا) ورنہ اہمیت کے لحاظ سے اس کا درجہ نماز کے بعد ہے۔ ویسے بھی نماز کی طرح بدنی عبادت ہے۔
(5) تر جمہ میں تو سین والی عبارت اسی حدیث کی دیگر اسانید سے صراحتا مذکورہے۔اس کے بغیر کلمہ شہادت معتبر نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5004   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.