الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
14. بَابُ : الإِذْنِ بِالْخِضَابِ
14. باب: خضاب لگانے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Permission to Dye the Hair
حدیث نمبر: 5075
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن خشرم، قال: حدثنا عيسى وهو ابن يونس، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن سليمان , وابي سلمة بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن اليهود , والنصارى لا تصبغ فخالفوهم".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ , وَأبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبدِ الرَحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْيَهُودَ , وَالنَّصَارَى لَا تَصْبُغُ فَخَالِفُوهُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو۔

تخریج الحدیث: «واللباس 67 (5899)، صحیح مسلم/اللباس 25 (2103)، سنن ابی داود/الترجل 18 (4203)، سنن الترمذی/اللباس 20 (1752) (نحوہ) سنن ابن ماجہ/اللباس 33 (3621)، (تحفة الأشراف: 13480)، مسند احمد (2/240)، ویأتي عند المؤلف: 5243) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري3462عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   صحيح البخاري5899عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   صحيح مسلم5510عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   سنن أبي داود4203عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5076عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا تصبغ فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5243عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5074عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا تصبغ فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5075عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا تصبغ فخالفوا عليهم فاصبغوا
   سنن ابن ماجه3621عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   مسندالحميدي1139عبد الرحمن بن صخرإن اليهود، والنصارى لا يصبغون فخالفوهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3621  
´مہندی کا خضاب لگانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، تو تم ان کی مخالفت کرو (یعنی خضاب لگاؤ)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3621]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حا فظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ بالوں کو رنگنے کی بابت لکھتے ہیں:
علماء نے اس حکم کو استحباب پر محمول کیا ہے اس لیے ڈاڑھی یا سر کے سفید بالوں کو رنگنا ضروری نہیں صرف بہتر ہے تاہم یہود و نصاریٰ کی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔
جہاں نہ رنگنے سے مشابہت ہوگی وہاں بالوں کو رنگنا ضروری ہوگا رونہ مستحب۔ (ریاض الصالحین حدیث: 1638)

(2)
آج کل عیسائی سیاہ خضاب بہت استعمال کرتے ہیں۔
اس لیے بہتر ہے کوئی دوسرا رنگ استعمال کیا جائے بالکل سیاہ رنگ سے اجتناب کیا جائے۔

(3)
غیر مسلموں کے مخصوص رسم و رواج اور تہوار (کرسمس، بسنت، نئے عیسوی سال کی خوشی اور ویلن ٹائن ڈے وغیرہ)
ان کے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے ان میں شرکت سے اجتناب بہت ضروری ہے۔

(4)
ڈاڑھی مونڈنا غیر مسلموں کیا رواج ہے جو سابقہ انبیائے کرام (علیہم السلام)
کے طریقے کے بھی خلاف ہے اس لئے یہ حرام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3621   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4203  
´خضاب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ اپنی داڑھیاں نہیں رنگتے ہیں، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو، یعنی انہیں خضاب سے رنگا کرو۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4203]
فوائد ومسائل:
اس سے استدلال کرتے ہو ئے بعض علماء نے کہا ہے کہ سفید بالوں کومہندی وغیرہ سے رنگنا واجب ہے، لیکن دوسرے علماء نے اس امر کو استحبا ب پر محمول کیا ہے، یعنی رنگنا بہتر ہے، لیکن بالوں کو سفید ہی رہنے دینا یہ بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4203   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.