الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
40. بَابُ : تَحْرِيمِ الذَّهَبِ عَلَى الرِّجَالِ
40. باب: مردوں کے لیے سونا استعمال کرنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of Gold for Men
حدیث نمبر: 5161
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الرحيم البرقي، قال: حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا يحيى بن حمزة، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني يحيى، قال: حدثني حمان، قال: حج معاوية، فدعا نفرا من الانصار في الكعبة، فقال: انشدكم بالله , الم تسمعوا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ينهى عن الذهب"؟، قالوا: اللهم نعم، قال: وانا اشهد. قال ابو عبد الرحمن: عمارة احفظ من يحيى , وحديثه اولى بالصواب.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي حِمَّانُ، قَالَ: حَجَّ مُعَاوِيَةُ، فَدَعَا نَفَرًا مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْكَعْبَةِ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ , أَلَمْ تَسْمَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَنْهَى عَنِ الذَّهَبِ"؟، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عُمَارَةُ أَحْفَظُ مِنْ يَحْيَى , وَحَدِيثُهُ أَوْلَى بِالصَّوَابِ.
حمان بیان کرتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے حج کیا، اور انصار کے کچھ لوگوں کو کعبے میں بلا کر کہا: میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں! کیا آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سونا سے منع فرماتے نہیں سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ وہ بولے: اور میں بھی اس کا گواہ ہوں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عمارہ یحییٰ (یحییٰ بن حمزہ) سے حفظ میں زیادہ پختہ ہیں اور ان کی حدیث زیادہ قرین صواب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5156 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی یحییٰ بن ابی کثیر اور حمان کے درمیان ابواسحاق کا واسطہ اولیٰ و انسب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن أبي داود4131معاوية بن صخرنهى عن لبس الذهب نهى عن لبس الحرير نهى عن لبس جلود السباع الركوب عليها
   سنن النسائى الصغرى5153معاوية بن صخرنهى عن لبس الحرير والذهب إلا مقطعا
   سنن النسائى الصغرى5154معاوية بن صخرنهى عن لبس الذهب إلا مقطعا عن ركوب المياثر
   سنن النسائى الصغرى5155معاوية بن صخرنهى عن لبس الذهب إلا مقطعا قالوا اللهم نعم
   سنن النسائى الصغرى5156معاوية بن صخرنهى عن لبس الذهب إلا مقطعا قالوا اللهم نعم
   سنن النسائى الصغرى5157معاوية بن صخرنهى رسول الله عن لبس الذهب
   سنن النسائى الصغرى5158معاوية بن صخرنهى عن لبوس الذهب قالوا نعم
   سنن النسائى الصغرى5161معاوية بن صخرنهى عن الذهب
   سنن النسائى الصغرى5152معاوية بن صخرنهى عن لبس الحرير
   سنن النسائى الصغرى5163معاوية بن صخرنهى عن لبس الذهب إلا مقطعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5161  
´مردوں کے لیے سونا استعمال کرنے کی حرمت کا بیان۔`
حمان بیان کرتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے حج کیا، اور انصار کے کچھ لوگوں کو کعبے میں بلا کر کہا: میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں! کیا آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سونا سے منع فرماتے نہیں سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ وہ بولے: اور میں بھی اس کا گواہ ہوں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عمارہ یحییٰ (یحییٰ بن حمزہ) سے حفظ میں زیادہ پختہ ہیں اور ان کی حدیث زیادہ قرین صواب ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5161]
اردو حاشہ:
شارح سنن النسائی محمد بن علی الایتوبی کہتے ہیں کہ المجتبیٰ والے نسخے میں عمارہ ہے لیکن درست قتادہ ہے جیسا کہ سنن نسائی الکبریٰ 5؍439 اور تحفۃ الاشراف 8؍436 میں ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے عمارہ (در حقیقت قتادہ) کی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قتادہ یحیی کی نسبت احفظ ہے، اس لیے اس کی بیان کردہ روایت راجح ہے کیونکہ اس طرح وہ محفوظ صحیح روایت بنتی ہے۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ قتادۃ عن ابی شیخ عن معاویۃ رضی اللہ عنہ والی بلا واسطہ روایت ہی صحیح ہے جبکہ دیگر رواۃ نے ابوشیخ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان حمان یا ابوحمان یا ابن حمان کا واسطہ بیان کیا ہے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5161   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4131  
´چیتوں اور درندوں کی کھال کا بیان۔`
خالد کہتے ہیں مقدام بن معدی کرب، عمرو بن اسود اور بنی اسد کے قنسرین کے رہنے والے ایک شخص معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام سے کہا: کیا آپ کو خبر ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہو گیا؟ مقدام نے یہ سن کر «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھا تو ان سے ایک شخص نے کہا: کیا آپ اسے کوئی مصیبت سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی گود میں بٹھایا، اور فرمایا: یہ میرے مشابہ ہے، اور حسین علی کے۔‏‏‏‏ یہ سن کر اسدی نے کہا: ایک انگارہ تھا ج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4131]
فوائد ومسائل:
1: صحابہ کرام رضہ اللہ حق بات کہنے میں بڑے جری تھے، حضرت مقدام رضی اللہ کو حضرت معاویہ کی امارت سے کوئی خوف نہ آیا اور بے دھڑک حق بات کہی۔

2: اس مکالمے کے شروع میں جو آیا ہے ایک آدمی نے کہا اس کے قائل شاید حضرت معاویہ ہی ہوں، جسے ادبًا مبہم رکھا گیا ہے۔

3: بنو امیہ اور اہل بیت کے خاندانوں میں سیاسی امور میں ان کے خا ص رحجانات تھے، یہ تاریخ اسلام کا انتہائی پریشان کن دور تھا جو گزر گیا۔
اب تمام صحابہ کرام رضہ اللہ کے لئے دعا گو ہیں اور کسی کے متعلق اپنے دل میں کو ئی بغض نہیں رکھتے۔
ایک مورخ کو حسب وقائع کسی بھی جانب میلان کا حق حاصل ہے، مگر خیال رہے کہ دوسری جانب بھی جلیل لقدرصحابہ ہیں۔

4: حضرت معاویہ رضی اللہ کے متعلق جو ذکر ہو ان کے گھر میں ریشم اور درندوں کی کھالیں استعمال ہوتی تھیں تو شاید فرامین رسول ؐ کی کوئی تاویل کرتے ہوں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4131   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.