الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
91. بَابُ : ذِكْرِ النَّهْىِ عَنِ الثِّيَابِ الْقِسِّيَّةِ
91. باب: ریشمی کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of Al-Qassiyah Garments
حدیث نمبر: 5311
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا سليمان بن منصور، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن اشعث بن ابي الشعثاء، عن معاوية بن سويد، عن البراء بن عازب، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع نهانا عن: خواتيم الذهب، وعن آنية الفضة، وعن المياثر، والقسية، والإستبرق، والديباج، والحرير".
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ نَهَانَا عَنْ: خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَعَنِ الْمَيَاثِرِ، وَالْقَسِّيَّةِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْحَرِيرِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا: آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے، چاندی کے برتن سے، ریشمی زین سے، قسی، استبرق، دیبا اور حریر نامی ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1941 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ سب ریشم کی اقسام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح البخاري5650براء بن عازبعن خاتم الذهب لبس الحرير الديباج الإستبرق عن القسي الميثرة أمرنا أن نتبع الجنائز نعود المريض نفشي السلام
   جامع الترمذي1760براء بن عازبركوب المياثر
   سنن النسائى الصغرى5311براء بن عازبنهانا عن خواتيم الذهب عن آنية الفضة عن المياثر القسية الإستبرق الديباج الحرير
   سنن ابن ماجه3589براء بن عازبعن الديباج الحرير الإستبرق
   جامع الترمذي2817عبد الله بن عمرمن لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة
   سنن ابن ماجه3601عبد الله بن عمرعن المفدم المشبع بالعصفر
   سنن ابن ماجه3643عبد الله بن عمرعن خاتم الذهب
   سنن النسائى الصغرى5162عبد الله بن عمرنهى عن لبس الذهب إلا مقطعا
   سنن النسائى الصغرى5311عبد الله بن عمرالحرير قال نهى عنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5311  
´ریشمی کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا: آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے، چاندی کے برتن سے، ریشمی زین سے، قسی، استبرق، دیبا اور حریر نامی ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5311]
اردو حاشہ:
(1) قسی کپڑوں اور ریشمی گدیلوں کی تفصیل کےبارے میں ملاحظہ فرمائیں، احادیث:5168، 5169۔
(2) موٹے، باریک اور عام ریشم عربی میں استبرق، دیباج اور حریر کے لفظ آئے ہیں۔ یہ تینوں ریشم کی اقسام ہیں۔ تفصیل احادیث 5301، 5302 میں گزر چکی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر قسم کے ریشم کے استعمال سے منع فرمایا گیا مگر یہ نہی مردوں کےلیے ہے البتہ چاندی کے برتنوں اور ریشمی گدیلوں سے نہی سے مرد وعورت سب کے لیے ہے کیونکہ یہ مشترکہ استعمال کی اشیاء ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5311   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3589  
´ریشمی کپڑے پہننے کی حرمت کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مردوں کے لیے) دیباج، حریر اور استبرق (موٹا ریشمی کپڑا) پہننے سے منع کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3589]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ریشم سے مراد وہ ریشہ ہے جسے ریشم کا کیڑا تیا ر کرتا ہے۔
مصنوعی طور پر بنائے ہوئے دھاگے جو ریشم سے مشابہ ہوں ریشم میں شامل نہیں اگرچہ لوگ انھیں ریشم ہی کہتے ہیں۔

(2)
دیباج کی تشریح النہایہ میں یوں کی گئی ہے:
(الثياب المتخذة من الابريسم)
ابریشم کے بنے ہوئے کپڑے۔
جبکہ المنجد میں اس لفظ کی وضاحت اس طرح کی گئی ہے۔
وہ کپڑا جس کا تانا اور بانا (دونوں)
ریشم کے ہوں۔

(3)
ریشم سے ممانعت صرف مردوں کے لیے ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 3595)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3589   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3601  
´مردوں کے لیے پیلے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مفدم» سے منع کیا ہے، یزید کہتے ہیں کہ میں نے حسن سے پوچھا: «مفدم» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: جو کپڑا «کسم» میں رنگنے سے خوب پیلا ہو جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3601]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  معصفر کا مطلب ہے عصفر سے رنگا ہوا۔
وہ ایک زرد رنگ کی چیز ہے جس سے کپرے رنگے جاتےہیں۔ (محمد فواد عبدالباقی بحوالہ المنجد)
لیکن انہوں نے (المفدم)
 کی تشریح یوں کی ہے:
انتہائی سرخ۔
گویا وہ اتنا زیادہ سرخ ہے کہ مزید سرخ نہیں ہو سکتا۔
ممکن ہے کسم کا پودا زرد ہونے کے باوجود اس سے رنگا ہوا کپڑا سرخ ہو جاتا ہو۔

(2)
گہرے کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ کسم کا رنگا ہوا کپڑا اگر ہلکے رنگ کا ہو تو مردوں کے لیے جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3601   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.